اسلام آباد میں دفعہ 144 کے تحت گرفتار تمام افراد کے خلاف مقدمہ خارج کرنے کا حکم
عدالت ماورائے قانون کوئی کام کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ
ہائی کورٹ نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر گرفتار پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں سمیت تمام افراد کے خلاف مقدمات فوری طور پر خارج کرنے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس انور خان کاسی نے پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے گرفتار کارکنوں سے متعلق دائر درخواست کی سماعت کی، تحریک انصاف کے وکیل نیاز اللہ نیازی نے اپنے دلائل میں کہا کہ پولیس نے مجسٹریٹ کے اختیارات استعمال کرتے ہوئے گرفتاریاں کیں جو خلاف قانون ہیں۔ فریقین کے دلائل سننے کے بعد ہائی کورٹ نے دفعہ 144 کے تحت درج تمام مقدمات خارج کرنے کا حکم دیتے ہوئے قرار دیا کہ اس قسم کے معاملے پر عدالت لال مسجد کیس میں فیصلہ دے چکی ہے۔ ماورائے قانون کوئی کام کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ دیکھنا یہ ہے کہ پولیس کو گرفتاریوں کا اختیار تھا یا نہیں ۔
واضح رہے کہ کم و بیش 650 افراد کے خلاف دفعہ 144 کی خلاف ورزی کے تحت مقدمات درج کئے گئے تھے تاہم عدالت عالیہ 13 ستمبر کو تمام افراد کو رہا کرنے کا حکم دے چکی تھی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس انور خان کاسی نے پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے گرفتار کارکنوں سے متعلق دائر درخواست کی سماعت کی، تحریک انصاف کے وکیل نیاز اللہ نیازی نے اپنے دلائل میں کہا کہ پولیس نے مجسٹریٹ کے اختیارات استعمال کرتے ہوئے گرفتاریاں کیں جو خلاف قانون ہیں۔ فریقین کے دلائل سننے کے بعد ہائی کورٹ نے دفعہ 144 کے تحت درج تمام مقدمات خارج کرنے کا حکم دیتے ہوئے قرار دیا کہ اس قسم کے معاملے پر عدالت لال مسجد کیس میں فیصلہ دے چکی ہے۔ ماورائے قانون کوئی کام کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ دیکھنا یہ ہے کہ پولیس کو گرفتاریوں کا اختیار تھا یا نہیں ۔
واضح رہے کہ کم و بیش 650 افراد کے خلاف دفعہ 144 کی خلاف ورزی کے تحت مقدمات درج کئے گئے تھے تاہم عدالت عالیہ 13 ستمبر کو تمام افراد کو رہا کرنے کا حکم دے چکی تھی۔