پرویز مشرف کو غیر مشروط طور پر رہا ورنہ ایمرجنسی میں شامل تمام جرنیلوں کو گرفتار کیا جائے الطاف حسین

بلاول چھوٹے ہیں بڑی باتیں نہ کریں جبکہ والد نےاچھا طریقہ نکالا جوکہنے کی ہمت نہیں ہوتی بیٹے سے کہلواتے ہیں، قائد متحدہ

عمران خان اور طاہرالقادری کے بیشر مطالبات جائز ہیں انہیں قبول کیا جائے، الطاف حسین، فوٹو:فائل

ISLAMABAD:
ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ پتا نہیں اسٹیبلشمنٹ کیوں ہم سے ناراض ہے اگر وہ ہماری مدد کرے تو ایم کیو ایم کی حکومت آسکتی ہے جبکہ چیف جسٹس سے کہتے ہیں کہ پرویز مشرف کے ساتھ 12 اکتوبر کی ایمرجنسی میں شامل تمام جرنیلوں کو گرفتار کرکے ان پر آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ قائم کیا جائے۔

کراچی میں ایم کیوایم کے مرکز نائن زیرو پر اپنی سالگرہ کے موقع پر کارکنان سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے الطاف حسین نے کہا کہ لوگ میری ذات کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں لیکن کارکنوں کی دعاؤں سے صحت یاب ہوں کیونکہ میرے لیے دعائیں کرنے والوں کی ایک بڑی تعداد شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ کئی روز سے پارٹی کی تنظیم نو کے کاموں میں لگا ہوا ہوں، اگر ایم کیوایم کے کسی رکن رابطہ کمیٹی،ارکان اسمبلی یا ذمہ دار نے کارکن سے بدتمیزی کی تو اس سے معافی مانگتا ہوں۔ الطاف حسین نے پارٹی ذمہ داران اور ارکان پارلیمنٹ کو تاکید کی کہ اپنی گردن سے سریا نکال دیں، حسب ضرورت اپنی سکیورٹی رکھیں اور عوام کے لیے تکلیف کا باعث نہ بنیں جبکہ ارکان اسمبلی بھی اپنے حلقوں میں جائیں اور عوام سے خوش اخلاقی سے پیش آئیں۔

الطاف حسین نے کہا کہ جمہوریت خاندانوں کے ذریعے سیاست کرنے کا نام نہیں اور نہ ہی جمہوریت کا مطلب اقربا پروری ہے بلکہ اس کی بھی سیڑھیاں ہوتی ہیں، یہاں جمہوریت میں اپنے خاندانوں کو نوازا جارہا ہے اگر نام نہاد جمہوریت والوں کے خلاف بات کروں تو فوجیوں کا ایجنٹ قرار دیا جاتا ہے لیکن مجھے اس کی کوئی پرواہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جتنی بار جمہوری حکومتیں آئیں کسی نے بھی لوکل باڈیز سسٹم کا نفاذ نہیں کیا ایسی جمہوریت کو آمریت سے بد تر قرار دیتا ہوں جو لوکل باڈیز کے بغیر قائم ہو، ملک میں جتنی بار بلدیاتی انتخابات ہوئے فوجی دور حکومت میں ہوئے اور جہاں ہم فوجی حکومتوں کی برائیں کرتے ہیں وہیں ان کے اچھے کاموں کی تعریف بھی کرنا چاہئے۔

ایم کیوایم کے قائد کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سب جعلی تنظیمیں ہیں، ایم کیوایم کی حکومت آئے گی تو باہر سے سارا پیسہ واپس لائیں گے کیونکہ ہمیں کرپشن سے پاک ایسا پاکستان چاہئے جو عوام کی فلاح و بہبود کرسکے، ہمیں ملکی دولت لوٹنے والے اورقرض معاف کرانے والوں کا پاکستان نہیں چاہئے جن کو مجھ سے ناراض ہونا ہے وہ ہوجائیں مجھے اس بات کی کوئی پرواہ نہیں۔ الطاف حسین نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ مدد کرے تو ہماری حکومت آسکتی ہے لیکن پتا نہیں کیوں اسٹیبلشمنٹ ہم سے ناراض ہے، ایم کیوایم کو ایک سال کے لیے حکومت دی جائے تو ملکی دولت لوٹنے والوں کو جھگیوں میں منتقل کرکے ان کے محلات میں اسپتال اور اسکول وکالج بنادیں گئے۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس نے پرویز مشرف کو آرٹیکل 6 کے تحت بند کیا لیکن ہم ان سے کہتے ہیں کہ صرف پرویز مشرف پر ہی کیوں مقدمہ چلایا گیا ہے، 12 اکتوبر 1999 کے فیصلے میں شامل تمام جرنیلوں کو گرفتار کرکے ان پر آرٹیکل 6 کا مقدمہ چلایا جائے اور آرٹیکل 6 والوں کی ایک بستی قائم کی جائے جس میں جنرل کیانی اور سابق چیف جسٹس بھی شامل ہوں۔


الطاف حسین نے کہا کہ چیف جسٹس عدلیہ پر دھبہ لگانے والے لوگوں کو پکڑیں اور ان کا اخلاقی فرض ہے کہ وہ پرویز مشرف کی غیر مشروط رہائی کا اعلان کریں یا پھر ایمرجنسی میں شامل تمام جرنیلوں کو گرفتار کریں، چیف جسٹس نچلی سطح سے احتساب کا عمل شروع کریں اور بے جا قید لوگوں کو جیل میں عدالتیں لگا کر رہا کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں سیلاب آتے رہتے ہیں، ملک کا کھربوں کا نقصان ہوتا ہے اور غریب مرتا ہے لیکن حکومت اس کا انتظام کیوں نہیں کرتی، کالا باغ ڈیم پر سندھ کو شدید تحفظات ہیں لیکن چھوٹے ڈیم کیوں نہیں بنائے جاتے، کالا باغ ڈیم پر درمیانی راستہ نکالا جائے جس سے نہ صوبے کا نقصان ہو اور ملکی ضروریات بھی پوری ہوجائیں جبکہ چھوٹے ڈیمز بھی بنائے جائیں انہیں بنانے کے لیے کسی نے ہاتھوں میں ہتھکڑیاں نہیں لگا رکھیں۔

قائد ایم کیوایم نے کہا کہ اگر حکمران بھاری پروٹوکول کے بغیر باہر نہیں نکل سکتے تو اپنے منصب سے رضا کارانہ استعفیٰ دے دیں ورنہ پھر اپنے اندر جرات پیدا کریں، ملک کا پیسہ وی وی آئی پی کلچر پر خرچ ہوجاتا ہے، نوجوان اس کلچر کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔ الطاف حسین نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی حکومت نے ہزارہ اور جنوبی پنجاب کے صوبے کی قرارداد پیش کی جس کی ہم نے حمایت کی لیکن اب پیپلزپارٹی کے سربراہ بڑی بڑی باتیں کرتے ہیں ان سے کہتا ہوں کہ وہ ابھی چھوٹے ہیں جبکہ ان کے والد نے اچھا طریقہ نکالا ہے جو بات ان میں کہنے کی ہمت نہیں ہوتی وہ بلاول سے کہلوادیتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سرائیکی اور ہزارہ سمیت نئے صوب بنیں گے اگر ملک قائم رکھنا ہے تو نئے انتظامی یونٹ بنانا پڑیں گے۔

الطاف حسین کا کہنا تھا کہ طاہرالقادری اور عمران خان کے بیشتر مطالبات جائز ہیں ان کے جائز مطالبات کو مانا جائے اور دھرنے کا سلسلہ ختم کرکے ملک کا پہیہ چلایا جائے۔ الطاف حسین نے مخیر حضرات سے اپیل کی کہ وہ سیلاب زدگان اور آئی ڈی پیز کے لیے دل کھول کر فنڈ دیں اور بڑھ چڑھ کر ان کی مدد کریں۔


 
Load Next Story