بلدیہ وسطی میں کمیشن کے لیے ٹھیکیداروں کو ادائیگی تنخواہ سے محروم سیکڑوں ملازمین سراپا احتجاج
ملازمین کی بلدیہ وسطی کے دفاتر میں ایڈمنسٹریٹر کمال احمد اور میونسپل کمشنر مصطفی کمال اور افسران سے شدید تلخ کلامی
بلدیہ وسطی میں تنخواہوں و ا نکریمنٹ کی عدم ادائیگی اور تنزلی کے خلاف ملازمین نے شدید احتجاج کرتے ہوئے افسران کا گھیراؤ کرلیا۔
ملازمین افسران کے کمروں میں گھس کر فوری طور پر تنخواہ اور واجبات ادا کرنے کا مطالبہ کیا،تفصیلات کے مطابق بلدیہ وسطی لیاقت آباد زون میںملازمین کی بڑی تعداد نے ایڈمنسٹریٹر کمال احمد اور میونسپل کمشنر مصطفی کمال، فوکل پرسن خالد ریاض صدیقی اور ڈپٹی ڈائریکٹرٹیکسیشن محمد اکمل کا گھیراؤ کرکے فوری طور پر تنخواہیں جاری کرنے اورانکریمنٹ کے بقایا جات دینے کا مطالبہ کیا، ملازمین کا کہنا تھا کہ ستمبر کی 17 تاریخ ہوگئی اور وہ ایڈمنسٹریٹر کمال احمد کی نااہلی کی وجہ سے اگست کی تنخواہ سے محروم ہیں جبکہ سالانہ انکریمنٹ کی رقم بھی تاحال ان کی تنخواہ میں شامل نہیں کی جارہی ہے۔
اس موقع پر ترقی پانے کے بعد تنزلی کا شکار ہونے والے ملازمین کی جانب سے بھی شدید احتجاج کیا گیا ، بلدیہ وسطی لیاقت آباد زون کے تنخواہوں سے محروم ملازمین اپنا حق مانگنے کیلیے افسران کے کمروں میں گھس گئے اور اس دوران شدید چیخ و پکار کی گئی، ذرائع کا کہنا ہے کہ بلدیہ وسطی کو ملنے والے فنڈز کو ایڈمنسٹریٹر کمال احمد اورسابق اکاؤنٹس آفیسر ناصر خان جو کہ تمام مالیاتی امور اپنی نگرانی اور چالاکی سے چلا رہے ہیں اپنے مالی فوائد کے لیے استعمال کررہے ہیں جس کی وجہ سے نہ صرف ملازمین کی تنخواہوں میں دیر ہوجاتی ہے بلکہ ان کی تنخواہ میں انکریمنٹ کی رقم بھی شامل نہیں کی جا رہی ہے۔
بوگس کوٹیشنز فائلوں اور ٹھیکیداروں کی ادائیگی پر مبینہ طور پر کمیشن وصول کرنے لیے فنڈز کا بے دریغ استعمال کیا جا رہا ہے، ملازمین تنخواہیں مانگیں تو پیسے نہ ہونے کا رونا رویا جاتا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی میں تاخیری حربے استعمال کیے جاتے رہے اور جب ملازمین کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا تو وہ بدھ کو بلدیہ وسطی لیاقت آباد زون میں احتجاج پر مجبور ہوگئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملازمین کے احتجاج کے دوران ایڈمنسٹریٹر اور میونسپل کمشنر انتہائی خوفزدہ دکھائی دیے، احتجاج کے دوران سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا اور نوبت ہاتھا پائی تک پہنچنے سے قبل سخت جدوجہد کے بعد سنبھال لی گئی، بھاری معاوضے کے عوض بلدیہ وسطی کی اعلیٰ سیٹوں پر تعینات افسران کی جانب سے ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے کوئی سنجیدہ کوششیں نہیں کی گئیں اور نوبت احتجاج تک جا پہنچی اگر ایڈمنسٹریٹر اور میونسپل کمشنر سابق اکاؤنٹس آفیسر کی ساز باز اور شاطرانہ چالوں سے باز نہ رہے تو انھیں ملازمین کی جانب سے اس سے بھی شدید احتجاج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ملازمین افسران کے کمروں میں گھس کر فوری طور پر تنخواہ اور واجبات ادا کرنے کا مطالبہ کیا،تفصیلات کے مطابق بلدیہ وسطی لیاقت آباد زون میںملازمین کی بڑی تعداد نے ایڈمنسٹریٹر کمال احمد اور میونسپل کمشنر مصطفی کمال، فوکل پرسن خالد ریاض صدیقی اور ڈپٹی ڈائریکٹرٹیکسیشن محمد اکمل کا گھیراؤ کرکے فوری طور پر تنخواہیں جاری کرنے اورانکریمنٹ کے بقایا جات دینے کا مطالبہ کیا، ملازمین کا کہنا تھا کہ ستمبر کی 17 تاریخ ہوگئی اور وہ ایڈمنسٹریٹر کمال احمد کی نااہلی کی وجہ سے اگست کی تنخواہ سے محروم ہیں جبکہ سالانہ انکریمنٹ کی رقم بھی تاحال ان کی تنخواہ میں شامل نہیں کی جارہی ہے۔
اس موقع پر ترقی پانے کے بعد تنزلی کا شکار ہونے والے ملازمین کی جانب سے بھی شدید احتجاج کیا گیا ، بلدیہ وسطی لیاقت آباد زون کے تنخواہوں سے محروم ملازمین اپنا حق مانگنے کیلیے افسران کے کمروں میں گھس گئے اور اس دوران شدید چیخ و پکار کی گئی، ذرائع کا کہنا ہے کہ بلدیہ وسطی کو ملنے والے فنڈز کو ایڈمنسٹریٹر کمال احمد اورسابق اکاؤنٹس آفیسر ناصر خان جو کہ تمام مالیاتی امور اپنی نگرانی اور چالاکی سے چلا رہے ہیں اپنے مالی فوائد کے لیے استعمال کررہے ہیں جس کی وجہ سے نہ صرف ملازمین کی تنخواہوں میں دیر ہوجاتی ہے بلکہ ان کی تنخواہ میں انکریمنٹ کی رقم بھی شامل نہیں کی جا رہی ہے۔
بوگس کوٹیشنز فائلوں اور ٹھیکیداروں کی ادائیگی پر مبینہ طور پر کمیشن وصول کرنے لیے فنڈز کا بے دریغ استعمال کیا جا رہا ہے، ملازمین تنخواہیں مانگیں تو پیسے نہ ہونے کا رونا رویا جاتا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی میں تاخیری حربے استعمال کیے جاتے رہے اور جب ملازمین کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا تو وہ بدھ کو بلدیہ وسطی لیاقت آباد زون میں احتجاج پر مجبور ہوگئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملازمین کے احتجاج کے دوران ایڈمنسٹریٹر اور میونسپل کمشنر انتہائی خوفزدہ دکھائی دیے، احتجاج کے دوران سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا اور نوبت ہاتھا پائی تک پہنچنے سے قبل سخت جدوجہد کے بعد سنبھال لی گئی، بھاری معاوضے کے عوض بلدیہ وسطی کی اعلیٰ سیٹوں پر تعینات افسران کی جانب سے ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے کوئی سنجیدہ کوششیں نہیں کی گئیں اور نوبت احتجاج تک جا پہنچی اگر ایڈمنسٹریٹر اور میونسپل کمشنر سابق اکاؤنٹس آفیسر کی ساز باز اور شاطرانہ چالوں سے باز نہ رہے تو انھیں ملازمین کی جانب سے اس سے بھی شدید احتجاج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔