20 کروڑ عوام کے ملک میں نئے صوبے بننے چاہئیں عبدالرشید گوڈیل
ہم جمہوریت کی تو بات کررہے ہیں لیکن جمہور کی پریشانی کو نہیں دیکھ رہے، پارلیمانی لیڈر ایم کیو ایم
قومی اسمبلی میں متحدہ قومی موومنٹ کے پارلیمانی لیڈرعبدالرشید گوڈیل نے کہا ہے کہ ہٹ دھرمی اور میں نہ مانوں کے رویے نے ہمیں ڈبودیا ہے۔اگر ہم نے غریبوں کو ان کا حق نہ دیا تو بغاوت جنم لے گی۔ 20 کروڑ عوام کے ملک میں نئے صوبے بننے چاہئیں۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے دوران ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر نے کہا کہ ہم بھی اتنے ہی پاکستانی ہیں جتنا پنجاب اور سندھ کا رہنے والا لیکن ہمیں کبھی بھتا خور، کبھی دہشت گرد اور کبھی ٹارگٹ کلر کہا جاتا ہے۔ ہماری جماعت نے غریب عوام کو پارلیمنٹ میں بھیجا ، اگر ہم اپنے حلقے میں نہ جائیں تو پارٹی ہم سے وضاحت مانگتی ہے لیکن جب ایک شخص پیسے دے کر پارٹی کا ٹکٹ خریدے گا اور پھر کروڑوں روپے خرچ کرکے پارلیمنٹ میں پہنچے گا تو وہ عوام کی خدمت نہیں کرے گا بلکہ اپنا خرچہ پورا کرنے کی کوشش کرے گا۔ ہم جمہوریت کی تو بات کررہے ہیں لیکن جمہور کی پریشانی کو نہیں دیکھ رہے، عوام پریشان ہیں تو ہمیں تقریر کرنے کا کوئی حق نہیں پہنچتا۔ آج سیلاب آیا ہوا ہے ایسے وقت میں ہمیں اپنے علاقوں میں جانا چاہیے۔ پاکستان کسی کے باپ دادا کی جاگیر نہیں یہ 20 کروڑ عوام کا ملک ہے۔ جب تک اختیارات کی نچلی سطح پر تقسیم نہ ہو تو پارلیمنٹ کو تناور نہیں بنایا جاسکتا۔ اس میں صرف زوردار تقریریں ہی ہوتی رہیں گی۔ پاکستان کو آگے بڑھنے کے لئے مزید صوبے بنانا ہوں گے۔
رشید گوڈیل کا کہنا تھا کہ ہٹ دھرمی اور میں نہ مانوں کا رویہ ہی ہمیں لے ڈوبا ہے۔اگر ہم نے غریبوں کو ان کا حق نہ دیا تو بغاوت جنم لے گی۔ آج پارلیمنٹ میں تقریروں کے دوران اداروں کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے، پاک فوج شمالی وزیرستان میں دہشتگردوں کے خلاف جنگ لڑ رہی ہے لیکن ہم ان کا ساتھ دینے کے بجائے الزامات لگارہے ہیں۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر کا درج نہ ہونا ہی مسئلے کی وجہ ہے، اگر 17 جون کو ایف آئی آر کٹ جاتی تو 18 جون کو کوئی اسکرپٹ نہ لکھا جاتا۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے دوران ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر نے کہا کہ ہم بھی اتنے ہی پاکستانی ہیں جتنا پنجاب اور سندھ کا رہنے والا لیکن ہمیں کبھی بھتا خور، کبھی دہشت گرد اور کبھی ٹارگٹ کلر کہا جاتا ہے۔ ہماری جماعت نے غریب عوام کو پارلیمنٹ میں بھیجا ، اگر ہم اپنے حلقے میں نہ جائیں تو پارٹی ہم سے وضاحت مانگتی ہے لیکن جب ایک شخص پیسے دے کر پارٹی کا ٹکٹ خریدے گا اور پھر کروڑوں روپے خرچ کرکے پارلیمنٹ میں پہنچے گا تو وہ عوام کی خدمت نہیں کرے گا بلکہ اپنا خرچہ پورا کرنے کی کوشش کرے گا۔ ہم جمہوریت کی تو بات کررہے ہیں لیکن جمہور کی پریشانی کو نہیں دیکھ رہے، عوام پریشان ہیں تو ہمیں تقریر کرنے کا کوئی حق نہیں پہنچتا۔ آج سیلاب آیا ہوا ہے ایسے وقت میں ہمیں اپنے علاقوں میں جانا چاہیے۔ پاکستان کسی کے باپ دادا کی جاگیر نہیں یہ 20 کروڑ عوام کا ملک ہے۔ جب تک اختیارات کی نچلی سطح پر تقسیم نہ ہو تو پارلیمنٹ کو تناور نہیں بنایا جاسکتا۔ اس میں صرف زوردار تقریریں ہی ہوتی رہیں گی۔ پاکستان کو آگے بڑھنے کے لئے مزید صوبے بنانا ہوں گے۔
رشید گوڈیل کا کہنا تھا کہ ہٹ دھرمی اور میں نہ مانوں کا رویہ ہی ہمیں لے ڈوبا ہے۔اگر ہم نے غریبوں کو ان کا حق نہ دیا تو بغاوت جنم لے گی۔ آج پارلیمنٹ میں تقریروں کے دوران اداروں کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے، پاک فوج شمالی وزیرستان میں دہشتگردوں کے خلاف جنگ لڑ رہی ہے لیکن ہم ان کا ساتھ دینے کے بجائے الزامات لگارہے ہیں۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر کا درج نہ ہونا ہی مسئلے کی وجہ ہے، اگر 17 جون کو ایف آئی آر کٹ جاتی تو 18 جون کو کوئی اسکرپٹ نہ لکھا جاتا۔