رشوت خوری اور شہری پر تشدد میں ملوث پولیس افسر سمیت 4 اہلکاروں کو 3 سال قید
مقدمے کا فیصلہ سننے سے چند منٹ قبل اہلکار محمدعلی اور اکرم عدالت سے فرار،وارنٹ گرفتاری جاری، عدالت نے 2 اہلکاروں کی۔۔۔
انسداد بدعنوانی کی صوبائی عدالت کی جج گلشن آرا چانڈیو نے رشوت خوری اور شہری کو حبس بے جا میں رکھنے اور بہیمانہ تشدد کرنے کے الزام میں اسسٹنٹ سب انسپکٹر غلام یاسین سومرو،پولیس اہلکار علی نواز، محمدعلی اور محمد اکرم کو جرم ثابت ہونے پر مجموعی طور پر 3 برس قید کی سزا سنائی۔
مقدمے کا فیصلہ سننے سے چند منٹ قبل پولیس اہلکار محمد علی اور اکرم عدالت سے فرار ہوگئے،علی نواز اور اے ایس آئی غلام یاسین کی ضمانت منسوخ کرکے جیل بھیج دیا، فاضل عدالت نے فرار ہونیوالے پولیس اہلکاروں کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے، مقدمے کے تفتیشی افسر امیر اکبرکو حکم دیا ہے کہ مجرموں کوفوری گرفتار کرکے جیل بھیج دیا جائے اور رپورٹ عدالت میں جمع کرائی جائے، استغاثہ کے مطابق 2006 میں پولیس افسر و اہلکاروں مجرموں نے مدعی عابد علی کو اس کے گھر سے اغوا کیا اورکورنگی ڈیڑھ کی پولیس آر چوکی میں بند کیا ، دوران حراست بہیمانہ تشدد کیا، بعدازاں اس کی اہلیہ مسماۃ زرینہ اور ساس سے 80 ہزار روپے رشوت وصول کرکے رہا کیا۔
مدعی نے مجرموں کیخلاف اینٹی کرپشن پولیس میں تحریری شکایت کی تھی ،اینٹی کرپشن پولیس نے تحقیقات مکمل کرنے کے بعد مجرموں کے خلاف مقدمہ 2007 میں درج کیا تھا، دوران سماعت مغوی نے تمام مجرموں کو شناخت کیا ،میڈیکل رپورٹ نے بھی مغوی پر کیے گئے تشدد کی تصدیق کی تھی،دریں اثنا انسداد بدعنوانی کی وفاقی عدالت کی جج تسنیم سلطانہ نے بیرون ملک سے بے دخل ہوکر آنیوالے انعام ، فیضان ، ممتاز ، سجاد اللہ سمیت 15 افراد کو جرم ثابت ہونے پر 5 ہزار روپے فی کس جرمانے کی سزا سنائی، ملزمان کو ایف آئی اے امیگریشن حکام نے براستہ ایران، ترکی سے ڈپورٹ ہوکر واپس آنے پر گرفتار کیا تھا ملزمان حب بلوچستان مند بلو کو راستے ایران اور ترکی گئے تھے ،ملزمان نے یہ تمام سفر بغیر دستاویزات کے کیا تھا۔
مقدمے کا فیصلہ سننے سے چند منٹ قبل پولیس اہلکار محمد علی اور اکرم عدالت سے فرار ہوگئے،علی نواز اور اے ایس آئی غلام یاسین کی ضمانت منسوخ کرکے جیل بھیج دیا، فاضل عدالت نے فرار ہونیوالے پولیس اہلکاروں کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے، مقدمے کے تفتیشی افسر امیر اکبرکو حکم دیا ہے کہ مجرموں کوفوری گرفتار کرکے جیل بھیج دیا جائے اور رپورٹ عدالت میں جمع کرائی جائے، استغاثہ کے مطابق 2006 میں پولیس افسر و اہلکاروں مجرموں نے مدعی عابد علی کو اس کے گھر سے اغوا کیا اورکورنگی ڈیڑھ کی پولیس آر چوکی میں بند کیا ، دوران حراست بہیمانہ تشدد کیا، بعدازاں اس کی اہلیہ مسماۃ زرینہ اور ساس سے 80 ہزار روپے رشوت وصول کرکے رہا کیا۔
مدعی نے مجرموں کیخلاف اینٹی کرپشن پولیس میں تحریری شکایت کی تھی ،اینٹی کرپشن پولیس نے تحقیقات مکمل کرنے کے بعد مجرموں کے خلاف مقدمہ 2007 میں درج کیا تھا، دوران سماعت مغوی نے تمام مجرموں کو شناخت کیا ،میڈیکل رپورٹ نے بھی مغوی پر کیے گئے تشدد کی تصدیق کی تھی،دریں اثنا انسداد بدعنوانی کی وفاقی عدالت کی جج تسنیم سلطانہ نے بیرون ملک سے بے دخل ہوکر آنیوالے انعام ، فیضان ، ممتاز ، سجاد اللہ سمیت 15 افراد کو جرم ثابت ہونے پر 5 ہزار روپے فی کس جرمانے کی سزا سنائی، ملزمان کو ایف آئی اے امیگریشن حکام نے براستہ ایران، ترکی سے ڈپورٹ ہوکر واپس آنے پر گرفتار کیا تھا ملزمان حب بلوچستان مند بلو کو راستے ایران اور ترکی گئے تھے ،ملزمان نے یہ تمام سفر بغیر دستاویزات کے کیا تھا۔