سندھ میں سیلابی ریلے کی تباہ کاریاں جاری مزید درجنوں دیہات زیر آب آگئے
پنجاب میں سیلابی پانی کے تقسیم ہونے کی وجہ سے زیریں سندھ میں سیلاب کا خطرہ ٹل گیاہے، کوٹری بیراج کنٹرول روم
پنجاب میں تباہی اور بربادی کی داستانیں رقم کرنے کے بعد بھپرے دریاؤں کو سکون آگیا ہے تاہم سندھ میں مزید درجنوں دیہات زیر آب آگئے ہیں۔
پنجاب اور آزاد کشمیر میں تباہی اور بربادی کی داستانیں رقم کرنے کے بعد دریاؤں کا زور ٹوٹ گیا ہے۔ ملتان میں شیرشاہ بند میں ڈالے جانے والے شگاف کو پر کردیا گیا ہے جس کے بعد 9 روز بعد ملتان کا مظفر گڑھ سمیت دیگر علاقوں سے زمینی رابطہ بحال ہوگیا ہے۔ جھنگ، مظفرگڑھ، ملتان اور بہاولپور میں سیلابی پانی اترنے لگا ہے اور لوگوں کی اپنے علاقوں میں واپسی جاری ہے تاہم تباہ شدہ گھر، پانی میں ڈوبے کھیت، کھلیان اور مویشیوں کے مرنے کی وجہ سے ہونے والے نقصانات نے انہیں نئی آزمائش میں مبتلا کردیا ہے۔
دریائے سندھ میں گڈو کے مقام پر پانی کی سطح بتدریج کم ہورہی ہے، گڈو بیراج پر پانی کی آمد 3 لاکھ 39 ہزار جب کہ اخراج 3 لاکھ کیوسک ہے۔ گھوٹکی میں قادر پور لوپ بند کے قریبی علاقوں کے لوگوں کو خیمہ بستی میں منتقل کردیا گیا ہے تاہم خوارک کی قلت اور شدید گرمی کی وجہ سے انہیں شدید مشکلات کاسامنا ہے، سکھر بيراج پر پانی کی آمد 3 لاکھ 4 ہزار جب کہ اخراج 2 لاکھ 52 ہزار کيوسک ہے، ضلع بے نظیر آباد میں مڈمنگلی کے مقام پر پانی کا بہاؤ بڑھنے سے کچے کے 40 سے زائد دیہات زیر آب آگئے ہیں۔ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے متاثرین کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کے دعوے غلط ثابت ہوئے۔ متاثرین اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ مقامات پر منتقل ہو رہے ہیں۔ لاڑکانہ میں عاقل آگانی لوپ بند پربھی پانی کی سطح میں اضافہ ہورہا ہے اور انتظامیہ نےریلیف کیمپ قائم کردیئے ہیں۔
کوٹری بیراج کنٹرول روم کے مطابق پنجاب میں سیلابی پانی کے تقسیم ہونے کی وجہ سے زیریں سندھ میں سیلاب کا خطرہ ٹل گیاہے۔ کوٹری بيراج پر پانی کی آمد 93 ہزار 854 کيوسک اور اخراج 56 ہزار 998 کيوسک ہے۔ گڈو بیراج پر پانی کے بہاؤ میں آئندہ 2 روز میں کمی آئے گی، جس کے باعث کوٹری بیراج پر پانی تقریبا2 لاکھ کیوسک تک پہنچے گا۔
پنجاب اور آزاد کشمیر میں تباہی اور بربادی کی داستانیں رقم کرنے کے بعد دریاؤں کا زور ٹوٹ گیا ہے۔ ملتان میں شیرشاہ بند میں ڈالے جانے والے شگاف کو پر کردیا گیا ہے جس کے بعد 9 روز بعد ملتان کا مظفر گڑھ سمیت دیگر علاقوں سے زمینی رابطہ بحال ہوگیا ہے۔ جھنگ، مظفرگڑھ، ملتان اور بہاولپور میں سیلابی پانی اترنے لگا ہے اور لوگوں کی اپنے علاقوں میں واپسی جاری ہے تاہم تباہ شدہ گھر، پانی میں ڈوبے کھیت، کھلیان اور مویشیوں کے مرنے کی وجہ سے ہونے والے نقصانات نے انہیں نئی آزمائش میں مبتلا کردیا ہے۔
دریائے سندھ میں گڈو کے مقام پر پانی کی سطح بتدریج کم ہورہی ہے، گڈو بیراج پر پانی کی آمد 3 لاکھ 39 ہزار جب کہ اخراج 3 لاکھ کیوسک ہے۔ گھوٹکی میں قادر پور لوپ بند کے قریبی علاقوں کے لوگوں کو خیمہ بستی میں منتقل کردیا گیا ہے تاہم خوارک کی قلت اور شدید گرمی کی وجہ سے انہیں شدید مشکلات کاسامنا ہے، سکھر بيراج پر پانی کی آمد 3 لاکھ 4 ہزار جب کہ اخراج 2 لاکھ 52 ہزار کيوسک ہے، ضلع بے نظیر آباد میں مڈمنگلی کے مقام پر پانی کا بہاؤ بڑھنے سے کچے کے 40 سے زائد دیہات زیر آب آگئے ہیں۔ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے متاثرین کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کے دعوے غلط ثابت ہوئے۔ متاثرین اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ مقامات پر منتقل ہو رہے ہیں۔ لاڑکانہ میں عاقل آگانی لوپ بند پربھی پانی کی سطح میں اضافہ ہورہا ہے اور انتظامیہ نےریلیف کیمپ قائم کردیئے ہیں۔
کوٹری بیراج کنٹرول روم کے مطابق پنجاب میں سیلابی پانی کے تقسیم ہونے کی وجہ سے زیریں سندھ میں سیلاب کا خطرہ ٹل گیاہے۔ کوٹری بيراج پر پانی کی آمد 93 ہزار 854 کيوسک اور اخراج 56 ہزار 998 کيوسک ہے۔ گڈو بیراج پر پانی کے بہاؤ میں آئندہ 2 روز میں کمی آئے گی، جس کے باعث کوٹری بیراج پر پانی تقریبا2 لاکھ کیوسک تک پہنچے گا۔