’’مجھ سے پہلی سی محبت میرے محبوب نہ مانگ‘‘ ملکہ ترنم کا آج 88واں یوم پیدائش
21 ستمبر 1926ء کو قصور میں پیدا ہونیوالی اللہ وسائی نے 1935ء کو فنی سفر شروع کیا، تقسیم کے وقت شوکت حسین رضوی۔۔۔
فلم انڈسٹری کی معروف اداکارہ و گلو کارہ ملکہ ترنم نور جہاں کا 88واں یوم پیدائش آج منایا جائیگا۔ اس سلسلہ میں ان کے مداح ملک کے مختلف شہروں میں خصوصی تقاریب کا اہتمام کریں گے اور سالگرہ کے کیک بھی کاٹیں گے۔
ملکہ ترنم نور جہاں 21 ستمبر 1926ء کو قصور میں پیدا ہوئیں۔ ان کا اصل نام اللہ وسائی جب کہ نور جہاں ان کا فلمی نام تھا۔ انھوںنے اپنے فنی کیرئیر کا آغاز 1935ء میں '' پنڈ دی کڑی ''سے کیا ۔ وہ قیام پاکستان کے بعد اپنے شوہر شوکت حسین رضوی کے ہمراہ ممبئی سے کراچی شفٹ ہو گئیں۔ 1957ء میں انھیں شاندار پرفارمنس کے باعث صدارتی ایوارڈ تمغہ امتیاز اور بعد ازاں پرائیڈ آف پرفارمنس سے بھی نوازا گیا۔ 1965ء کی جنگ میں انہوں نے ''میرے ڈھول سپاہیا ''، ''اے وطن کے سجیلے جوانو''، ''ایہہ پتر ہٹاں تے نیئی وکدے''، ''او ماہی چھیل چھبیلا''، ''یہ ہواؤں کے مسافر''، ''رنگ لائے گا شہیدوں کا لہو''، ''میرا سوہنا شہر قصور نیں'' سمیت بے شمار ملی نغمے گا کر قوم اور فوج کے جوش و ولولہ میں اضافہ کیا۔
انھوں نے مجموعی طور پر 10 ہزار سے زائد غزلیں و گیت گائے جن میں ان کا سب سے پہلا گانا ''مجھ سے پہلی سی محبت میرے محبوب نہ مانگ'' بے پنا ہ ہٹ ہوا جس نے ملکہ ترنم کو کامیابیوں کے نئے سفر پر گامزن کر دیا ۔ ملکہ ترنم لور ز فیڈریشن کے ترجمان نے بتایاکہ ملکہ ترنم نے کئی فلموں میں کامیاب اداکاری و گلوکاری کے جو ہر دکھائے جن میں ''ایماندار، پیام حق، سجنی، یملا جٹ، چوہدری، ریڈ سگنل، سسرال، چاندنی، دھیرج ، فریاد، خاندان، نادان، دہائی، نوکر، لال حویلی، دوست، زینت، گاؤں کی گوری، بڑی ماں، بھائی جان، انمول گھڑی، دل، ہمجولی، صوفیہ، جادوگر، مرزا صاحباں، انار کلی، لخت جگر، پاٹے خان، چھومنتر، نیند، کوئل'' وغیرہ شامل ہیں۔
ملکہ ترنم نور جہاں 23 دسمبر 2000ء کو 74 برس کی عمر میں انتقال کر گئیں۔ ملکہ ترنم نور جہاں کے 88ویں یوم ولادت پرآج الیکٹرانک میڈیا خصوصی پروگرامات نشر کرے گا جس میں مرحومہ کی فن موسیقی کے لیے خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا جائے گا جب کہ اس موقع پر پرنٹ میڈیا میں بھی خاص مضامین کی اشاعتوں کا اہتمام کیا جائیگا۔
ملکہ ترنم نور جہاں 21 ستمبر 1926ء کو قصور میں پیدا ہوئیں۔ ان کا اصل نام اللہ وسائی جب کہ نور جہاں ان کا فلمی نام تھا۔ انھوںنے اپنے فنی کیرئیر کا آغاز 1935ء میں '' پنڈ دی کڑی ''سے کیا ۔ وہ قیام پاکستان کے بعد اپنے شوہر شوکت حسین رضوی کے ہمراہ ممبئی سے کراچی شفٹ ہو گئیں۔ 1957ء میں انھیں شاندار پرفارمنس کے باعث صدارتی ایوارڈ تمغہ امتیاز اور بعد ازاں پرائیڈ آف پرفارمنس سے بھی نوازا گیا۔ 1965ء کی جنگ میں انہوں نے ''میرے ڈھول سپاہیا ''، ''اے وطن کے سجیلے جوانو''، ''ایہہ پتر ہٹاں تے نیئی وکدے''، ''او ماہی چھیل چھبیلا''، ''یہ ہواؤں کے مسافر''، ''رنگ لائے گا شہیدوں کا لہو''، ''میرا سوہنا شہر قصور نیں'' سمیت بے شمار ملی نغمے گا کر قوم اور فوج کے جوش و ولولہ میں اضافہ کیا۔
انھوں نے مجموعی طور پر 10 ہزار سے زائد غزلیں و گیت گائے جن میں ان کا سب سے پہلا گانا ''مجھ سے پہلی سی محبت میرے محبوب نہ مانگ'' بے پنا ہ ہٹ ہوا جس نے ملکہ ترنم کو کامیابیوں کے نئے سفر پر گامزن کر دیا ۔ ملکہ ترنم لور ز فیڈریشن کے ترجمان نے بتایاکہ ملکہ ترنم نے کئی فلموں میں کامیاب اداکاری و گلوکاری کے جو ہر دکھائے جن میں ''ایماندار، پیام حق، سجنی، یملا جٹ، چوہدری، ریڈ سگنل، سسرال، چاندنی، دھیرج ، فریاد، خاندان، نادان، دہائی، نوکر، لال حویلی، دوست، زینت، گاؤں کی گوری، بڑی ماں، بھائی جان، انمول گھڑی، دل، ہمجولی، صوفیہ، جادوگر، مرزا صاحباں، انار کلی، لخت جگر، پاٹے خان، چھومنتر، نیند، کوئل'' وغیرہ شامل ہیں۔
ملکہ ترنم نور جہاں 23 دسمبر 2000ء کو 74 برس کی عمر میں انتقال کر گئیں۔ ملکہ ترنم نور جہاں کے 88ویں یوم ولادت پرآج الیکٹرانک میڈیا خصوصی پروگرامات نشر کرے گا جس میں مرحومہ کی فن موسیقی کے لیے خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا جائے گا جب کہ اس موقع پر پرنٹ میڈیا میں بھی خاص مضامین کی اشاعتوں کا اہتمام کیا جائیگا۔