عدالتی اہلکاروں پر حملہ مقدمے کی انکوائری کیلیے ڈی آئی جی کی تقرری
11اگست کو درخواست گزارکے شوہر کو محفوظ مقام تک پہنچانے والے نظارت کے عملے پر پولیس نے فائرنگ کردی تھی.
سندھ ہائیکورٹ نے عدالتی اہلکاروں پر فائرنگ کے الزام میں سندھ ہائیکورٹ کے ناظر کی رپورٹ پر مقدمہ درج کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ڈی آئی جی اے ڈی خواجہ سے انکوائری کرانے کا حکم دیا۔
ہے،ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے حکم پر عملدرآمد کی رپورٹ16 اکتوبر کو طلب کی ہے، سندھ ہائیکورٹ کے ناظر نویدسومرو نے عدالت کو بتایا کہ 11 اگست 2012کو عدالت کے حکم پر درخواست گزار ثمینہ ممتازکے شوہر علی حسن بروہی کو سینٹرل جیل سے محفوظ مقام تک پہنچانے کیلیے ڈپٹی ناظرامدادحسین ابڑو کی نگرانی میں نظارت کا عملہ حب چوکی کی جانب جارہا تھاکہ ماڑی پور تھانے کی حدود میں پولیس نے فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں ایک گارڈ ہلاک اور متعددافراد زخمی ہوگئے۔
تاہم ماڑی پور پولیس اسٹیشن میں پولیس مقابلے کا جھوٹا مقدمہ درج کردیاگیا جبکہ ہلاکت اور زخمیوں کا مقدمہ درج نہیں کیاگیا، گذشتہ روز عدالت نے ایس پی قمرالزمان کو ہدایت کی تھی کہ وہ ایس ایچ او ماڑی پور شفیق تنولی کواپنی تحویل میں لے لیں اور بدھ کو اس کی عدالت میں حاضری یقینی بنائیں، بدھ کی دوپہر11بجے پولیس شفیق تنولی کو لیکر عدالت میں پیش ہوگئی تھی۔
تاہم دوپہر2بجے جسٹس سجاد علی شاہ کے چیمبر میں مقدمے کی سماعت ہوئی اور عدالت نے ڈی آئی جی اے ڈی خواجہ کو انکوائری کرکے آئندہ سماعت16دسمبر تک واقعہ کی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی اور علی حسن بروہی کے گارڈ کے قتل و زخمی ہونے کا مقدمہ بھی درج کرنے کی ہدایت کی ۔
واضح رہے کہ مسمات ثمینہ ممتاز نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ بااثرشخصیات کے دبائو پر ان کے شوہر علی حسن بروہی کو جھوٹے مقدمات میں ملوث کیا جارہا ہے،11اگست 2012 کو فاضل عدالت نے آخری مقدمے کی ضمانت منظور کرتے ہوئے علی حسن بروہی کوبحفاظت محفوظ مقام تک پہنچانے کی ہدایت کی تھی۔
ہے،ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے حکم پر عملدرآمد کی رپورٹ16 اکتوبر کو طلب کی ہے، سندھ ہائیکورٹ کے ناظر نویدسومرو نے عدالت کو بتایا کہ 11 اگست 2012کو عدالت کے حکم پر درخواست گزار ثمینہ ممتازکے شوہر علی حسن بروہی کو سینٹرل جیل سے محفوظ مقام تک پہنچانے کیلیے ڈپٹی ناظرامدادحسین ابڑو کی نگرانی میں نظارت کا عملہ حب چوکی کی جانب جارہا تھاکہ ماڑی پور تھانے کی حدود میں پولیس نے فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں ایک گارڈ ہلاک اور متعددافراد زخمی ہوگئے۔
تاہم ماڑی پور پولیس اسٹیشن میں پولیس مقابلے کا جھوٹا مقدمہ درج کردیاگیا جبکہ ہلاکت اور زخمیوں کا مقدمہ درج نہیں کیاگیا، گذشتہ روز عدالت نے ایس پی قمرالزمان کو ہدایت کی تھی کہ وہ ایس ایچ او ماڑی پور شفیق تنولی کواپنی تحویل میں لے لیں اور بدھ کو اس کی عدالت میں حاضری یقینی بنائیں، بدھ کی دوپہر11بجے پولیس شفیق تنولی کو لیکر عدالت میں پیش ہوگئی تھی۔
تاہم دوپہر2بجے جسٹس سجاد علی شاہ کے چیمبر میں مقدمے کی سماعت ہوئی اور عدالت نے ڈی آئی جی اے ڈی خواجہ کو انکوائری کرکے آئندہ سماعت16دسمبر تک واقعہ کی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی اور علی حسن بروہی کے گارڈ کے قتل و زخمی ہونے کا مقدمہ بھی درج کرنے کی ہدایت کی ۔
واضح رہے کہ مسمات ثمینہ ممتاز نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ بااثرشخصیات کے دبائو پر ان کے شوہر علی حسن بروہی کو جھوٹے مقدمات میں ملوث کیا جارہا ہے،11اگست 2012 کو فاضل عدالت نے آخری مقدمے کی ضمانت منظور کرتے ہوئے علی حسن بروہی کوبحفاظت محفوظ مقام تک پہنچانے کی ہدایت کی تھی۔