نئی پہچان کیساتھ ’’لیاری فلم فیسٹیول‘‘ کا کامیاب انعقاد
4 روزہ میلے میں 38 فلمیں دکھائی گئیں، فیچر، شارٹ اور دستاویزی فلموں پر ایوارڈ دیے گئے
چار روزہ لیاری فلم فیسٹیول (ایل ایف ایف) ہفتے کی رات دنیا کے سامنے لیاری کا ایک نیا چہرہ دکھانے اور امید بندھانے پر ختم ہوگیا۔
فیسٹیول کے آخری اور چوتھے روز لیاری اور کراچی کے لیے مقابلے میں شامل فلموں میں سے چار ججوں پر مشتمل پینل نے فیچر اور شارٹ فلموں کے سات سات اور دستاویزی فلموں کے لیے چار چار شعبوں ایوارڈ دیے۔ بدھ 17 ستمبر سے شروع ہونے والے اس میلے میں کل 38 فلمیں دکھائی گئیں جن میں پانچ سے 15 منٹ تک کے مختصر دورانیے کی 19، پانچ سے 15 منٹ تک کے دورانیے 11 دستاویزی اور 45 سے 60 منٹ تک کے دورانیے کی سات فیچر فلمیں دکھائی گئیں اور ان چار دنوں میں لوگوں کی بڑی تعداد ان فلموں کو دیکھنے آئی۔ ان 37 فلموں کے علاوہ فرحان عالم کی فلم ''کیلینڈر'' بھی دکھائی گئی لیکن وہ مقابلے میں شامل نہیں تھی۔
نوساچ کے صدر عمران ثاقب اور سیکریٹری اور پروجیکٹ لیڈر عادل حسین بزنجو نے کہا کہ انھیں فیسٹیول کے کامیاب ہونے کا یقین تو تھا لیکن کامیابی کی ایسی توقع نہیں تھی۔ عادل بزنجو نے خود بھی فلم سازی کی تعلیم حاصل کی ہے۔ وہ رائٹر، ڈائریکٹر اور فلم ساز بھی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ شروع میں مشکلات پیش آئیں اور اب تک ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ کل 40 سے زائد فلمیں منتخب کی گئیں اور تمام کی تمام کراچی ہی کے لوگوں کی بنائی ہوئی ہیں لیکن میں ان میں سے اکثر لیاری کے نوجوانوں نے بنائی ہیں۔ عادل بزنجو نے کہا کہ ایل ایف ایف لیاری کے نوجوانوں کی طرف سے صرف لیاری کے لوگوں ہی کے لیے نہیں کراچی کے سب لوگوں کے لیے ایک تحفہ ہے۔
فیسٹیول کے آخری اور چوتھے روز لیاری اور کراچی کے لیے مقابلے میں شامل فلموں میں سے چار ججوں پر مشتمل پینل نے فیچر اور شارٹ فلموں کے سات سات اور دستاویزی فلموں کے لیے چار چار شعبوں ایوارڈ دیے۔ بدھ 17 ستمبر سے شروع ہونے والے اس میلے میں کل 38 فلمیں دکھائی گئیں جن میں پانچ سے 15 منٹ تک کے مختصر دورانیے کی 19، پانچ سے 15 منٹ تک کے دورانیے 11 دستاویزی اور 45 سے 60 منٹ تک کے دورانیے کی سات فیچر فلمیں دکھائی گئیں اور ان چار دنوں میں لوگوں کی بڑی تعداد ان فلموں کو دیکھنے آئی۔ ان 37 فلموں کے علاوہ فرحان عالم کی فلم ''کیلینڈر'' بھی دکھائی گئی لیکن وہ مقابلے میں شامل نہیں تھی۔
نوساچ کے صدر عمران ثاقب اور سیکریٹری اور پروجیکٹ لیڈر عادل حسین بزنجو نے کہا کہ انھیں فیسٹیول کے کامیاب ہونے کا یقین تو تھا لیکن کامیابی کی ایسی توقع نہیں تھی۔ عادل بزنجو نے خود بھی فلم سازی کی تعلیم حاصل کی ہے۔ وہ رائٹر، ڈائریکٹر اور فلم ساز بھی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ شروع میں مشکلات پیش آئیں اور اب تک ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ کل 40 سے زائد فلمیں منتخب کی گئیں اور تمام کی تمام کراچی ہی کے لوگوں کی بنائی ہوئی ہیں لیکن میں ان میں سے اکثر لیاری کے نوجوانوں نے بنائی ہیں۔ عادل بزنجو نے کہا کہ ایل ایف ایف لیاری کے نوجوانوں کی طرف سے صرف لیاری کے لوگوں ہی کے لیے نہیں کراچی کے سب لوگوں کے لیے ایک تحفہ ہے۔