’’حساب میں کمزور بچے اپنے والدین کو ذمہ دار ٹھہرا سکتے ہیں‘‘
دوران حمل جن مائوں میں تھائی راکسن ہارمون کی مقدار کم ہوتی ہے ان کے بچے ریاضی میں کمزور ہوتے ہیں، تحقیق
SIALKOT:
اگر آپ کو اسکول کا دور یاد ہو تو تکلیف دہ یادوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ریاضی کے سوال بڑے مشکل ہوتے تھے۔
یہ مسئلہ ہم میں سے اکثر کے ساتھ پیش آتا ہے کہ باقی مضامین میں تو کوئی مشکل نہیں ہوتی لیکن ریاضی بہت رْلاتی ہے۔ اگر آپ کو بھی یہ مسئلہ درپیش رہا ہے تو آپ اس کا گلہ اپنی والدہ سے کرسکتے ہیں کیونکہ ایک تازہ تحقیق کے مطابق دوران حمل جن مائوں میں تھائی راکسن ہارمون کی مقدار کم ہوتی ہے ان کے بچے ریاضی میں کمزور ہوتے ہیں۔ یہ انکشاف ہالینڈ کی وی یو یونیورسٹی کے ڈاکٹر مارٹن فنکن نے 1200 بچوں کے مطالعے کے بعد کیا ہے۔
ڈاکٹر مارٹن نے حمل کے تیسرے ماہ مائوں میں تھائی راکسن ہارمون کی مقدار نوٹ کی اور پھر پیدا ہونے والے بچوں کے پانچ سال کی عمر کو پہنچنے پر حساب کے ٹیسٹ لیے۔ تحقیق سے معلوم ہواکہ جن مائوں میں تھائی راکسن بہت کم تھا ان کے بچے ریاضی میں 90 فیصد تک کمزور تھے۔ برطانوی پروفیسر جان لازارس نے وضاحت کی ہے کہ حمل کے ابتدائی دنوں میں بچے خود یہ ہارمون پیدا نہیں کرسکتے لہٰذا اس کے لیے ماں پر انحصار کرتے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ آئیوڈین تھائی راکسن کا اہم جزو ہے جو کہ دودھ اور مچھلی میں پایا جاتا ہے اور مائوں کی بھاری تعداد ان غذائوں سے محروم ہے۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ آئیوڈین کی ضرورت حمل کے ابتدائی دنوں میں زیادہ ہوتی ہے لہٰذا بعد میں یہ ضرورت پوری نہیں کی جاسکتی۔ انھوں نے اس بات کو یقینی بنانے پر زور دیا کہ حاملہ مائوں کو دودھ، مچھلی اور آیوڈین والی دیگر غذائیں شروع سے ہی کھلائی جائیں۔ تھائی راکسن کے زبان سیکھنے کی صلاحیت پر اثرات دیکھنے میں نہیں آئے۔
اگر آپ کو اسکول کا دور یاد ہو تو تکلیف دہ یادوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ریاضی کے سوال بڑے مشکل ہوتے تھے۔
یہ مسئلہ ہم میں سے اکثر کے ساتھ پیش آتا ہے کہ باقی مضامین میں تو کوئی مشکل نہیں ہوتی لیکن ریاضی بہت رْلاتی ہے۔ اگر آپ کو بھی یہ مسئلہ درپیش رہا ہے تو آپ اس کا گلہ اپنی والدہ سے کرسکتے ہیں کیونکہ ایک تازہ تحقیق کے مطابق دوران حمل جن مائوں میں تھائی راکسن ہارمون کی مقدار کم ہوتی ہے ان کے بچے ریاضی میں کمزور ہوتے ہیں۔ یہ انکشاف ہالینڈ کی وی یو یونیورسٹی کے ڈاکٹر مارٹن فنکن نے 1200 بچوں کے مطالعے کے بعد کیا ہے۔
ڈاکٹر مارٹن نے حمل کے تیسرے ماہ مائوں میں تھائی راکسن ہارمون کی مقدار نوٹ کی اور پھر پیدا ہونے والے بچوں کے پانچ سال کی عمر کو پہنچنے پر حساب کے ٹیسٹ لیے۔ تحقیق سے معلوم ہواکہ جن مائوں میں تھائی راکسن بہت کم تھا ان کے بچے ریاضی میں 90 فیصد تک کمزور تھے۔ برطانوی پروفیسر جان لازارس نے وضاحت کی ہے کہ حمل کے ابتدائی دنوں میں بچے خود یہ ہارمون پیدا نہیں کرسکتے لہٰذا اس کے لیے ماں پر انحصار کرتے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ آئیوڈین تھائی راکسن کا اہم جزو ہے جو کہ دودھ اور مچھلی میں پایا جاتا ہے اور مائوں کی بھاری تعداد ان غذائوں سے محروم ہے۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ آئیوڈین کی ضرورت حمل کے ابتدائی دنوں میں زیادہ ہوتی ہے لہٰذا بعد میں یہ ضرورت پوری نہیں کی جاسکتی۔ انھوں نے اس بات کو یقینی بنانے پر زور دیا کہ حاملہ مائوں کو دودھ، مچھلی اور آیوڈین والی دیگر غذائیں شروع سے ہی کھلائی جائیں۔ تھائی راکسن کے زبان سیکھنے کی صلاحیت پر اثرات دیکھنے میں نہیں آئے۔