خواتین کے کم ٹرن آؤٹ پر دوبارہ پولنگ ہوگی ووٹ ڈالنے سے روکنے کیخلاف قانون بنانے کا فیصلہ
بل وزارت قانون کو ارسال، خواتین کی 10 فیصد سے کم پولنگ کی صورت میں دوبارہ ووٹنگ کرائی جائیگی،الیکشن کمیشن کا اجلاس
الیکشن کمیشن نے خواتین پولنگ اسٹیشن پر10 فیصد سے کم پولنگ کی صورت میں دوبارہ پولنگ اور خواتین کو پولنگ اسٹیشن پر آنے سے روکنے والی جماعتوں اور گروپوں کی حوصلہ شکنی کے لیے بل کی متفقہ منظوری دیتے ہوئے اسے قانون سازی کیلیے وزارت قانون کو بھیج دیا ہے۔
کمیشن نے وزارت قانون کو ہدایت کی ہے بل کو قانون سازی کیلیے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے، چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) فخر الدین جی ابراہیم کی صدارت میں اجلاس میں کمیشن کے4 ارکان اور سیکریٹری سمیت دیگر اعلیٰ افسروں نے شرکت کی، اجلاس میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے سے متعلق معاملے کو مزید غور کیلیے آج (جمعرات) کمیشن میں سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں کے ساتھ اجلاس میں زیربحث لانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اجلاس میں پاکستان کی سیاسی جماعتوں کی فہرست میں مزید7جماعتوں کی رجسٹریشن کی منظوری دی، ان میں پاکستان جسٹس پارٹی، پاکستان محمدی پارٹی، پاکستان مسلم لیگ ہم خیال، پبلک فورم، پاکستان فلاح پارٹی، پاکستان حزب اﷲ پارٹی اور آل پاکستان پیپلز قومی موومنٹ جبکہ3 جماعتوں نے پاکستان راہ حق پارٹی کو چارپائی، صدائے پاکستان پارٹی کو کلائی گھڑی اور تحریک اتحاد آدم کو انگوٹھی کے انتخابی نشانات الاٹ کیے گئے ہیں۔ 2جماعتوں کے پولٹیکل پارٹیز ایکٹ کے تحت انٹرا پارٹی انتخابات کی تفصیلات کو منظور کرلیا ہے، ان میں عوامی پارٹی اور آل پاکستان مسلم لیگ شامل ہیں ۔ان کے نام سرکاری گزٹ پر جاری کردیے گئے ہیں۔
ثنانیوز نے بتایا ہے کہ الیکشن کمیشن نے 40 لاکھ پاکستانی تارکین وطن کو ووٹ ڈالنے کی اجازت دینے کا فیصلہ مئوخر کردیا ہے ۔ اجلاس کو الیکشن کمیشن حکام نے بریفنگ میں بتایا کہ دنیا کے106 ممالک میں 40 لاکھ پاکستانی مقیم ہیں اور انھیں ووٹ کا حق دینے میں کچھ قانونی پیچیدگیاں آڑے آرہی ہیں، جب تک ان قانونی پیچیدگیوں کو دورکرنے کے لیے پارلیمنٹ میں قانون سازی نہیں ہوتی اس وقت تک انھیں ووٹ کا حق نہیں دیا جاسکتا ۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ قانون سازی کے حوالے سے بل پارلیمنٹ بھیج دیا جائے، الیکشن کمیشن نے عام انتخابات کی تیاریوں کے حوالے سے آج (جمعرات)تمام بڑی سیاسی پارٹیوں کا اجلاس طلب کیا ہے۔
15 جماعتوں کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔ ان میں پیپلزپارٹی پارلیمنٹرینز، مسلم لیگ(ن)، جماعت اسلامی، عوامی نیشنل پارٹی، تحریک انصاف، بی این پی(مینگل) بی این پی (عوامی) جمہوری وطن پارٹی، جمعیت علما اسلام(ف)، ایم کیو ایم، نیشنل پارٹی ، مسلم لیگ(فنکشنل) ، مسلم لیگ(ق)، پیپلزپارٹی(شیر پائو) اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی شامل ہے۔ انتخابی فہرستوں سمیت عام انتخابات سے متعلق اہم امور پر مشاورت کی جائیگی۔
کمیشن نے وزارت قانون کو ہدایت کی ہے بل کو قانون سازی کیلیے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے، چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) فخر الدین جی ابراہیم کی صدارت میں اجلاس میں کمیشن کے4 ارکان اور سیکریٹری سمیت دیگر اعلیٰ افسروں نے شرکت کی، اجلاس میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے سے متعلق معاملے کو مزید غور کیلیے آج (جمعرات) کمیشن میں سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں کے ساتھ اجلاس میں زیربحث لانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اجلاس میں پاکستان کی سیاسی جماعتوں کی فہرست میں مزید7جماعتوں کی رجسٹریشن کی منظوری دی، ان میں پاکستان جسٹس پارٹی، پاکستان محمدی پارٹی، پاکستان مسلم لیگ ہم خیال، پبلک فورم، پاکستان فلاح پارٹی، پاکستان حزب اﷲ پارٹی اور آل پاکستان پیپلز قومی موومنٹ جبکہ3 جماعتوں نے پاکستان راہ حق پارٹی کو چارپائی، صدائے پاکستان پارٹی کو کلائی گھڑی اور تحریک اتحاد آدم کو انگوٹھی کے انتخابی نشانات الاٹ کیے گئے ہیں۔ 2جماعتوں کے پولٹیکل پارٹیز ایکٹ کے تحت انٹرا پارٹی انتخابات کی تفصیلات کو منظور کرلیا ہے، ان میں عوامی پارٹی اور آل پاکستان مسلم لیگ شامل ہیں ۔ان کے نام سرکاری گزٹ پر جاری کردیے گئے ہیں۔
ثنانیوز نے بتایا ہے کہ الیکشن کمیشن نے 40 لاکھ پاکستانی تارکین وطن کو ووٹ ڈالنے کی اجازت دینے کا فیصلہ مئوخر کردیا ہے ۔ اجلاس کو الیکشن کمیشن حکام نے بریفنگ میں بتایا کہ دنیا کے106 ممالک میں 40 لاکھ پاکستانی مقیم ہیں اور انھیں ووٹ کا حق دینے میں کچھ قانونی پیچیدگیاں آڑے آرہی ہیں، جب تک ان قانونی پیچیدگیوں کو دورکرنے کے لیے پارلیمنٹ میں قانون سازی نہیں ہوتی اس وقت تک انھیں ووٹ کا حق نہیں دیا جاسکتا ۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ قانون سازی کے حوالے سے بل پارلیمنٹ بھیج دیا جائے، الیکشن کمیشن نے عام انتخابات کی تیاریوں کے حوالے سے آج (جمعرات)تمام بڑی سیاسی پارٹیوں کا اجلاس طلب کیا ہے۔
15 جماعتوں کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔ ان میں پیپلزپارٹی پارلیمنٹرینز، مسلم لیگ(ن)، جماعت اسلامی، عوامی نیشنل پارٹی، تحریک انصاف، بی این پی(مینگل) بی این پی (عوامی) جمہوری وطن پارٹی، جمعیت علما اسلام(ف)، ایم کیو ایم، نیشنل پارٹی ، مسلم لیگ(فنکشنل) ، مسلم لیگ(ق)، پیپلزپارٹی(شیر پائو) اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی شامل ہے۔ انتخابی فہرستوں سمیت عام انتخابات سے متعلق اہم امور پر مشاورت کی جائیگی۔