ایف بی آر نے آڈٹ پالیسی 2014 جاری کردی

ٹیکس ایئر 2013 کے آڈٹ کیلیے قرعہ اندازی سے 12 فیصد ٹیکس گزار منتخب کیے جائیں گے

افسران کو جلدومعیاری آڈٹ پر انعام اور ناقص کارکردگی پر سزا بھی دی جائے گی، دستاویز۔ فوٹو: فائل

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکس دہندگان کا آڈٹ کرنے کے لے نئی آڈٹ پالیسی 2014 جاری کردی ہے جس کے تحت 2012 کی قرعہ اندازی میں آڈٹ کے لیے منتخب ہونے والے ٹیکس دہندگان کو نئی آڈٹ پالیسی 2014 کے تحت قرعہ اندازی میں شامل نہیں کیا جائے گا۔

نئی آڈٹ پالیسی میں بتایا گیا ہے کہ بے ترتیب قرعہ اندازی کے ذریعے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والے ٹیکس دہندگان میں سے 12 فیصد کو یکم جولائی2012 سے 30 جون 2013 تک کے ٹیکس پیریڈ کے لیے انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس و فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے آڈٹ کے لیے منتخب کیا جائے گا۔ آڈٹ پالیسی میں کہا گیا کہ قرعہ اندازی کے ذریعے آڈٹ کے انتخاب کا بنیادی مقصد ٹیکس چوری کو روکنا ہے اور ایسی خامیوں کی نشاندہی کرنا ہے جو ٹیکس چوری کا باعث بنتی ہیں۔ اس کے علاوہ ازیں ایف بی آر کے آڈٹ افسران کے لیے جزا و سزا کا نظام بھی متعارف کرایا گیا ہے۔


دستاویز کے مطابق ایف بی آر کی بورڈ ان کونسل کے اجلاس میں آڈٹ پالیسی 2014 کے تحت ٹیکس ایئر 2013 کیلیے 15 فیصد ٹیکس دہندگان کو انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے آڈٹ کے لیے منتخب کرنے کی تجویز دی گئی تھی لیکن بورڈ ان کونسل نے جائزہ لینے بعد 15 کے بجائے 12 فیصدکی منظوری دی۔

نئی آڈٹ پالیسی 2014 کے تحت آڈٹ کیلیے منتخب ہونے والے ٹیکس دہندگان کا نہ صرف آڈٹ جلد سے جلد مکمل کیا جائے گا بلکہ آڈٹ کا معیار بہتر بنانے کے لیے آڈٹ کرنے والے افسران کو انعامات اور سزائیں بھی دی جائیں گے، جو افسران آڈٹ کیس جلد نمٹائیں گے اور بہتر و معیاری آڈٹ کریں گے تو انھیں آڈٹ کے نتیجے میں ریکوری کے مطابق انعامات دیے جائیں گے جبکہ ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے آڈٹ افسران کو اسی تیزی سے سزائیں بھی دی جائیںگی جس تیزی کے ساتھ اچھی کارکردگی دکھانے والے افسران کو انعامات دیے جائیں گے۔
Load Next Story