روشن خیال عوام مجرمانہ خاموشی توڑ کر پاکستان کو بچائیں الطاف حسین

پاکستان کومذہبی جنونیوں سے نجات دلاکر امن پسند اور تعلیم یافتہ ملک بنائیں، ورنہ جبر و تشدد کا سلسلہ جاری رہے گا

کراچی: متحدہ قومی موومنٹ کے تحت مقامی ہوٹل میں منعقدہ سیمینار سے الطاف حسین کے خطاب کے موقع پر ارکان رابطہ کمیٹی اور دیگر رہنما اسٹیج پر بیٹھے ہیں۔ فوٹو: این این آئی

متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہاہے کہ وقت آگیا ہے کہ ملک بھر کے اعتدال پسند، پروگریسو، لبرل اور روشن خیال عوام مجرمانہ خاموشی کا قفل توڑدیں اور پاکستان کوبچانے کیلیے آگے آئیں اور پاکستان کومذہبی جنونیوں سے نجات دلاکر اسے ایک امن پسند، مہذب، ترقی یافتہ اور تعلیم یافتہ ملک بنائیں۔

جب تک ملک کی خاموش لبرل اکثریت آگے نہیں آئے گی اس وقت تک ملک میں مذہبی انتہاپسند عناصر کی جانب سے جبر و تشددکا سلسلہ جاری رہے گا۔ تمام مکاتب فکر اور مذاہب سے تعلق رکھنے والے عوام ساتھ دیں تو ہم بین المذاہب اورہم آہنگی کیلیے ایک امن مارچ نکالیں گے جس میں سب ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کرچلیں اورسب کایہ نعرہ ہوکہ یہ قائداعظم کا پاکستان ہے۔ انھوں نے ان خیالات کااظہاربدھ کو کراچی کے میریٹ ہوٹل میں ایم کیوایم کے زیراہتمام ایک بڑے اجتماع سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے کہی۔

اجتماع میں دانشوروں، تاجروں، صنعتکاروں ، ڈاکٹروں، وکلاء، فنکاروں، کھلاڑیوں، کالم نگاروں، ڈرامہ نویسوں، تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علمائے کرام اورمختلف سیاسی ودینی تنظیموں کے نمائندوں سمیت عمائدین شہرکی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اپنے خطاب میں الطاف حسین نے کہاکہ جس وقت عشق رسولؐ کی آڑ میں سیاست چمکانے والے سورہے تھے اس وقت الطاف حسین اس گستاخانہ فلم کے خلاف امریکی صدر، او آئی سی اور دیگر کو خطوط لکھ رہا تھا۔ انھوںنے پاکستان کے لبرل ، روشن خیال اور اعتدال پسند مسلمانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آج آپ کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ آپ عزت کی زندگی گزارنے کیلیے سفاک وجاہل دہشت گردوں کے خلاف مزاحمت کریں گے یا ان کے سامنے سرنڈر کریں گے، یاد رکھیں کہ بزدلوں جیسا رویہ اختیار کیے رکھیں گے تو وہ وقت بھی آسکتا ہے کہ یہ دہشت گرد آپ کے گھروں میں داخل ہوکر گھر کی خواتین کو اغواء کرکے انھیں اللہ اور رسول ؐ کے نام پر قتل کردیں گے۔


انھوں نے کہاکہ سرکاردوعالم ؐ کو تمام جہانوں کیلیے رحمت بناکر بھیجاگیا ہے ، آپ ؐ سے عشق کا یہ کونسا تقاضا ہے کہ گستاخانہ فلم بنانے والا تو امریکا میں آرام سے بیٹھا ہوا ہے اور اس گستاخانہ فلم کے خلاف احتجاج کی آڑ میں ہم اپنے ہی بھائیوں کے گلے کاٹ دیں۔ صاف ظاہر ہے کہ یہ دہشت گرد عناصررسول اکرم ؐ سے عشق کے اظہار کیلیے نہیں بلکہ جلاؤ گھیراؤ، لوٹ مار اور دہشت گردی کی غرض سے تیار ہوکر نکلے تھے۔ اس طرح ہمارے اور اس گستاخ کے عمل میں کیا فرق رہ گیا؟ انھوںنے کہاکہ کراچی میں جلاؤ گھیراؤ، فائرنگ اور لوٹ مارکرنے والوں کو ملک بھر کے عوام نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے وہ بتائیں کہ کیا دہشت گردی کرنے والوں میں انھیں کراچی کے باشندے دکھائی دیے ؟ جس پر اجتماع کے شرکاء نے جواب دیا ''بالکل نہیں ''۔

انھوں نے شرکاء سے دریافت کیا کہ کیا آپ مذہبی جنونیوں اور جاہل دہشت گردوں کا پاکستان چاہتے ہیں یاآپ تعلیم یافتہ ، لبرل اور روشن خیال پاکستان کے حامی ہیں ۔ جس پر شرکاء نے یک زبان ہوکر کہاکہ '' لبرل اور روشن خیال پاکستان چاہتے ہیں'' ۔ الطاف حسین نے کہاکہ اب تمام لبرل ، ڈیموکریٹک، پروگریسیواور سیکولر سوچ رکھنے والے عوام کو پاکستان کے تحفظ اورملک کے وسیع تر مفاد میں اپنے باہمی اختلافات بھلانے ہونگے۔ مجرمانہ خاموشی کا عمل، پاکستان کو جاہل و جنگلی لٹیروں اور دہشت گردوں کے قبضہ سے نجات نہیں دلاسکتا۔ انھوں نے پاکستان کے تمام محب وطن عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ اب آپ کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ آپ پاکستان کو محفوظ ، تعلیم یافتہ اور ترقی یافتہ دیکھنا چاہتے ہیں یا پاکستان کو مذہبی جنونیوں اور جاہل دہشت گردوں کے ہاتھوں میں دیکر ملک کو دنیا کے نقشے سے مٹتا دیکھنا چاہتے ہیں۔

انھوںنے کہاکہ اگر پاکستان کے عوام نے شعوری بیداری کا مظاہرہ نہ کیا تو پھر میرے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوگا کہ میں خود کو پاکستان کی سیاست سے علیحدہ کرلوں۔ انھوں نے اعلان کیا کہ تمام مکاتب فکراورمذاہب سے تعلق رکھنے والے عوام ساتھ دیں،ہم بین المذاہب اورہم آہنگی کیلیے ایک امن مارچ کریں گے جس میں سب ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کرچلیں اورسب کایہ نعرہ ہوکہ یہ قائداعظم کاپاکستان ہے، پاکستان زندہ باد۔ انھوں نے کہاکہ میں تمام پاکستانیوں کوبتانا چاہتاہوںکہ اللہ ، اس کارسولؐ ،پنجتن پاکؓ بہترجانتے ہیںکہ میں کسی سے نفرت نہیں کرتا۔ میں پنجابیوں، پختونوں، بلوچوں، سندھیوں، سرائیکیوں، کشمیریوں، قبائلیوں، گلگتیوں ، بلتستانیوں، شیعوں، سنیوں، بوہریوں، اسماعیلیوں، احمدیوں، ہندؤں، سکھوں، میں سب کاہوں اورسب سے برابرکی محبت کرتاہوں۔

الطاف حسین نے کہاکہ جب حکومت، پولیس، رینجرز، آئی ایس آئی، ایم آئی، سی آئی اے ،دیگر سرکاری ایجنسیاں اورعدالتیں سرکاری ونجی املاک کی لوٹ مارکرنے اورانھیں جلانے والوں کونہ پکڑیں اوران کا احتساب نہ کریں توایسے عناصرکے خلاف خلق خداکو چاہیے کہ وہ آگے آئے اوران کااحتساب کرے۔ انھوں نے گستاخانہ فلم کے خلاف پرامن ریلیاں منعقدکرنے پر تحریک منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹرطاہرالقادری اوران کے تمام عقیدت مندوں کوزبردست خراج تحسین پیش کیا۔ انھوں نے ان طلبا وطالبات اورنوجوانوں کوبھی سلام تحسین پیش کیاجنھوں نے پرتشدداحتجاج کے بعد گزشتہ روز سڑکوں کی صفائی ستھرائی کی ۔ اس موقع پر حاظرین میں شامل کئی علمائے کرام ، دانشوروں، اخبارات کے مدیروں اورد یگر شخصیات نے الطاف حسین سے فرداًفرداًگفتگوکی اوراپنے خیالات کااظہارکیا۔

Recommended Stories

Load Next Story