آسٹریلیا کے خلاف پاکستان کی سیریز کانٹے دار ہوگی فواد عالم
پاکستان کو جب بھی نظرانداز کیا گیا اس کی کارکردگی زیادہ اچھی رہی اور اس بار بھی ایسا ہی ہوگا، فواد عالم
قومی ٹیم میں شامل مڈل آرڈر بیٹسمین فواد عالم کہتے ہیں کہ آسٹریلیا سے اگلے ماہ پاکستان کی سیریز کانٹے دار ہوگی تاہم متحدہ عرب امارات میں سازگار پچز اور اچھے اسپنرز کی موجودگی میں پاکستان کی جیت کے امکانات روشن ہیں۔
جرمن نشریاتی ادارے کو دیئے گئے اپنے انٹرویو میں فواد عالم کا کہنا ہے کہ بیٹنگ ان کے خون میں شامل ہے، انہوں نے کرکٹ اپنے والد سے سیکھی، ان کے والد طارق عالم فرسٹ کلاس کرکٹر تھے لیکن وہ پاکستان کی نمائندگی نہیں کرسکے اس لئے وہ اس بات پر زور دیتے تھے کہ ان کا بیٹا پاکستان کی جانب سے بین الاقوامی کرکٹ کھیلے۔ انہیں اندازہ ہے کہ ان کے اچھا کھیلنے سے والدین کو خوشی ہوتی ہے۔ اسی لئے اور زیادہ محنت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی کرکٹر کا سب سے بڑا کوچ وہ خود ہوتا ہے۔ ڈومیسٹک میچوں میں ایک ہی طرح مسلسل آؤٹ ہونے پر انہوں نے مختلف انداز میں کھڑا ہونا شروع کیا۔ بعد میں جب اپنے آپ کو ٹی وی پر اس انداز میں بیٹنگ کرتے دیکھا تو انہیں خود بھی کافی حیرت ہوئی مگر اس وقت تک عادت ہوچکی تھی۔ اوراب وہ یہ انداز بدل نہیں سکتے کیونکہ اسی انداز نے انہیں عزت دی ہے۔ حنیف محمد اور جاوید میانداد کی طرح کراچی سے تعلق پر ان کا کہنا تھا کہ یہ دونوں کھلاڑی کرکٹ کے لیجنڈ ہیں جن میں وہ کسی صورت برابری نہیں کرسکتے مگر ان پر ہر روز ہر اننگز اور ہرگیند پرسیکھنے کی دھن ضرور سوار ہے تاکہ بہتر سے بہتر کھلاڑی بن جاسکیں۔
لیفٹ ہینڈڈ بیٹسمین کا کہنا تھا کہ انہوں نے دباؤ میں بیٹنگ کا ہنر فرسٹ کلاس کرکٹ سے سیکھا، انہوں نے اپنی ڈومیسٹک ٹیم کے لئے ہر اننگز دباؤ میں کھیلی ہے جس سے ان کے کھیل میں پختگی آئی۔ اس لئے وہ میچ کواس کے انجام کی طرف لے جانے کی کوشش کرتے ہیں کیوں کہ انجام قریب آنے پر ہی انہیں مقابلے کے خاتمے کی راہ نظر آتی ہے۔ وہ 4 برس تک ٹیم سے باہر رہے، اسی دوران انہوں نے تہیہ کیا تھا کہ اگر انہیں آئندہ موقع ملا تو باہر نہیں ہوں گے۔ قومی ٹیم میں واپسی ان کے خوابوں کی تعبیر کی طرح ہے، اس لئے اب ان کی کوشش ہوگی کہ کارکردگی کا تسلسل برقرار رکھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی ٹیم کو ماضی میں جب بھی نظرانداز کیا گیا اس کی کارکردگی زیادہ اچھی رہی اور اس بار بھی ایسا ہی ہوگا، آسٹریلیا سے اگلے ماہ پاکستان کی سیریز کانٹے دار ہوگی تاہم متحدہ عرب امارات میں سازگار پچز اور اچھے اسپنرز کی موجودگی میں پاکستان کی جیت کے امکانات روشن ہیں۔ 4 مرتبہ کی عالمی چمپیئن ٹیم سے سخت سیریز کھیل کر قومی ٹیم اور کھلاڑیوں میں اعتماد بڑھے گا۔
جرمن نشریاتی ادارے کو دیئے گئے اپنے انٹرویو میں فواد عالم کا کہنا ہے کہ بیٹنگ ان کے خون میں شامل ہے، انہوں نے کرکٹ اپنے والد سے سیکھی، ان کے والد طارق عالم فرسٹ کلاس کرکٹر تھے لیکن وہ پاکستان کی نمائندگی نہیں کرسکے اس لئے وہ اس بات پر زور دیتے تھے کہ ان کا بیٹا پاکستان کی جانب سے بین الاقوامی کرکٹ کھیلے۔ انہیں اندازہ ہے کہ ان کے اچھا کھیلنے سے والدین کو خوشی ہوتی ہے۔ اسی لئے اور زیادہ محنت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی کرکٹر کا سب سے بڑا کوچ وہ خود ہوتا ہے۔ ڈومیسٹک میچوں میں ایک ہی طرح مسلسل آؤٹ ہونے پر انہوں نے مختلف انداز میں کھڑا ہونا شروع کیا۔ بعد میں جب اپنے آپ کو ٹی وی پر اس انداز میں بیٹنگ کرتے دیکھا تو انہیں خود بھی کافی حیرت ہوئی مگر اس وقت تک عادت ہوچکی تھی۔ اوراب وہ یہ انداز بدل نہیں سکتے کیونکہ اسی انداز نے انہیں عزت دی ہے۔ حنیف محمد اور جاوید میانداد کی طرح کراچی سے تعلق پر ان کا کہنا تھا کہ یہ دونوں کھلاڑی کرکٹ کے لیجنڈ ہیں جن میں وہ کسی صورت برابری نہیں کرسکتے مگر ان پر ہر روز ہر اننگز اور ہرگیند پرسیکھنے کی دھن ضرور سوار ہے تاکہ بہتر سے بہتر کھلاڑی بن جاسکیں۔
لیفٹ ہینڈڈ بیٹسمین کا کہنا تھا کہ انہوں نے دباؤ میں بیٹنگ کا ہنر فرسٹ کلاس کرکٹ سے سیکھا، انہوں نے اپنی ڈومیسٹک ٹیم کے لئے ہر اننگز دباؤ میں کھیلی ہے جس سے ان کے کھیل میں پختگی آئی۔ اس لئے وہ میچ کواس کے انجام کی طرف لے جانے کی کوشش کرتے ہیں کیوں کہ انجام قریب آنے پر ہی انہیں مقابلے کے خاتمے کی راہ نظر آتی ہے۔ وہ 4 برس تک ٹیم سے باہر رہے، اسی دوران انہوں نے تہیہ کیا تھا کہ اگر انہیں آئندہ موقع ملا تو باہر نہیں ہوں گے۔ قومی ٹیم میں واپسی ان کے خوابوں کی تعبیر کی طرح ہے، اس لئے اب ان کی کوشش ہوگی کہ کارکردگی کا تسلسل برقرار رکھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی ٹیم کو ماضی میں جب بھی نظرانداز کیا گیا اس کی کارکردگی زیادہ اچھی رہی اور اس بار بھی ایسا ہی ہوگا، آسٹریلیا سے اگلے ماہ پاکستان کی سیریز کانٹے دار ہوگی تاہم متحدہ عرب امارات میں سازگار پچز اور اچھے اسپنرز کی موجودگی میں پاکستان کی جیت کے امکانات روشن ہیں۔ 4 مرتبہ کی عالمی چمپیئن ٹیم سے سخت سیریز کھیل کر قومی ٹیم اور کھلاڑیوں میں اعتماد بڑھے گا۔