امریکا اور اس کے اتحادیوں میں ہمت ہے تو زمینی جنگ لڑ کر دکھائیں داعش کا چیلنج
ہم سے جنگ کے لیے بھیجے گئے لوگ مردہ، معذور یا ذہنی مریض بن کر واپس جائیں گے، ترجمان داعش
شام اور عراق میں برسرپیکار تنظیم دولت اسلامیہ عراق و شام نے امریکا اور اس کے اتحادی ممالک کو چیلنج کیا ہے کہ اگر ان میں ہمت اور حوصلہ ہے تو وہ ان کے خلاف زمینی جنگ کرکے دکھائیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق داعش کے مرکزی ترجمان شیخ ابو محمد العدنانی کا ایک وڈیو پیغام جاری کیا گیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ امریکہ اور ان کے سارے حلیف عراق اور شام کی سر زمین پر داعش پر صرف فضائی حملوں ہی کی اہلیت رکھتے ہیں درحقیقت وہ داعش سے زمینی جنگ لڑنے کے قابل ہی نہیں۔ ان کے جنگجو درحقیقت عراق و شام میں امریکی فوجیوں کا استقبال کرنے کے لئے بے تاب ہیں۔ انہیں ہم سے جنگ کرنے کے لئے بھیجے گئے فوجیوں کو مردہ، معذور یا ذہنی مریض کی صورت میں قیمت چکانا پڑے گی۔
داعش کے ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکا اور اس کے اتحادی اپنے ایجنٹوں کو جتنا اسلحہ اور دیگر جنگی ساز و سامان بھیج سکتے ہیں ضرور بھیجیں کیونکہ آخر کار یہ تمام ساز و سامان آخر میں مال غنیمت کے طور پر ان ہی کے ہاتھ آئے گا۔ ہم امریکا اور اس کے اتحادیوں کی بھیجی گئی بکتر بند گاڑیوں، مشینوں، ہتھیاروں اور دیگر سازو سامان سے ان ہی کے خلاف لڑتے ہیں۔
واضح رہے کہ عراق میں ایک ہزار امریکی فوجی موجود ہیں لیکن اس کے باوجود صدر براک اوباما نے داعش کے خلاف زمینی جنگ لڑنے سے قطعی طور پر انکار کردیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق داعش کے مرکزی ترجمان شیخ ابو محمد العدنانی کا ایک وڈیو پیغام جاری کیا گیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ امریکہ اور ان کے سارے حلیف عراق اور شام کی سر زمین پر داعش پر صرف فضائی حملوں ہی کی اہلیت رکھتے ہیں درحقیقت وہ داعش سے زمینی جنگ لڑنے کے قابل ہی نہیں۔ ان کے جنگجو درحقیقت عراق و شام میں امریکی فوجیوں کا استقبال کرنے کے لئے بے تاب ہیں۔ انہیں ہم سے جنگ کرنے کے لئے بھیجے گئے فوجیوں کو مردہ، معذور یا ذہنی مریض کی صورت میں قیمت چکانا پڑے گی۔
داعش کے ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکا اور اس کے اتحادی اپنے ایجنٹوں کو جتنا اسلحہ اور دیگر جنگی ساز و سامان بھیج سکتے ہیں ضرور بھیجیں کیونکہ آخر کار یہ تمام ساز و سامان آخر میں مال غنیمت کے طور پر ان ہی کے ہاتھ آئے گا۔ ہم امریکا اور اس کے اتحادیوں کی بھیجی گئی بکتر بند گاڑیوں، مشینوں، ہتھیاروں اور دیگر سازو سامان سے ان ہی کے خلاف لڑتے ہیں۔
واضح رہے کہ عراق میں ایک ہزار امریکی فوجی موجود ہیں لیکن اس کے باوجود صدر براک اوباما نے داعش کے خلاف زمینی جنگ لڑنے سے قطعی طور پر انکار کردیا ہے۔