وفاقی کابینہ کا توانائی کمیٹی کی کارکردگی پر عدم اطمینان وزیراعظم نے خصوصی اجلاس بلالیا
وزیراعظم کی لوڈشیڈنگ پر قابو پانے کیلیے اقدامات کرنیکی بھی ہدایت
وفاقی کابینہ نے کابینہ کی توانائی کمیٹی کی کارکردگی پر عدم اطمینان کرتے ہوئے بجلی کے بحران کو ترجیحی بنیادوںپرحل کرنے کی ہدایت کی۔
وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیراعظم راجاپرویز اشرف کی زیر صدارت ہوا، وزیراعظم نے آئندہ ہفتے کابینہ کا خصوصی اجلاس طلب کرنے کا بھی فیصلہ کیا جس میں توانائی کے بحران سے نمٹنے پر غورہوگا، انھوں نے لوڈشیڈنگ پر قابو پانے کیلیے اقدامات کرنے کی بھی ہدایت کی۔ کابینہ نے ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق قومی پالیسی کی منظوری دی ۔
اس سے پہلے وزیراعظم نے اپنے افتتاحی کلمات میں کہاکہ حکومت بجلی گھروں کی پیداواری گنجائش بڑھانے کیلیے سنجیدہ کوششیں کر رہی ہے، انھوں نے بتایاکہ پاکستان وہ پہلاملک ہے جس نے گستاخانہ فلم کے خلاف قومی سطح پر احتجاج کیا اورہماری حکومت نے ہرفورم پراس فلم کی مذمت کی تاہم یوم عشق رسولؐ کے موقع پر بعض شرپسندوںکی جانب سے سرکاری اورنجی املاک کونقصان پہنچانے کے واقعات دیکھ کرمجھے انتہائی افسوس ہوا۔
اے پی پی کے مطابق کابینہ نے 7 اگست، 16 اگست اور 4 ستمبر 2012کو اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاسوں میںکیے گئے فیصلوںکی توثیق کی۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ اسلام آبادکیپیٹل سٹی کوماڈل شہرقراردیا جائے اور پالیسی پر حقیقی معنی میں عملدرآمد کیا جائے۔ کابینہ نے قزاخستان کی وزارت ہنگامی حالات اور نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ ، وزارت موسمیاتی تبدیلی کے درمیان ایم او یو پر بات چیت شروع کرنے کی بھی منظوری دی۔ مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق وزیراعظم توانائی بحران پر سیکریٹری پانی و بجلی پربرس پڑے ، انھوں نے کہا کہ ستمبر اور اکتوبر میں پانی اورگیس کی قلت نہ ہونے کے باوجودشارٹ فال بلاجواز ہے ،بعض وزرانے اپنے ساتھیوں حفیظ شیخ اور ڈاکٹر عاصم کوالیکشن لڑانے کی تجویز دے دی تاکہ انھیں عوامی ردعمل کا پتہ چل سکے،حکومتی اتحادی ایم کیوایم نے اجلاس کابائیکاٹ کیا ۔
وزیراعظم کی ہدایت پرفاروق ستار سے رابطہ کیا گیا، اس کے باوجود وہ شریک نہیں ہوئے ۔کابینہ نے ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے قومی پالیسی اور مختلف شعبوں میں کئی ملکوں کے ساتھ ایم او یوز کی منظوری بھی دے دی جبکہ پی ٹی ڈی سی کے اثاثوں کو نجکاری لسٹ سے نکالنے کا معاملہ موخر کردیا گیا۔ وزیر قانون نے سوئس حکام کوخط لکھنے سے متعلق سپریم کورٹ میں کیس پر ہونے والی پیشرفت سے آگاہ کیا۔
وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیراعظم راجاپرویز اشرف کی زیر صدارت ہوا، وزیراعظم نے آئندہ ہفتے کابینہ کا خصوصی اجلاس طلب کرنے کا بھی فیصلہ کیا جس میں توانائی کے بحران سے نمٹنے پر غورہوگا، انھوں نے لوڈشیڈنگ پر قابو پانے کیلیے اقدامات کرنے کی بھی ہدایت کی۔ کابینہ نے ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق قومی پالیسی کی منظوری دی ۔
اس سے پہلے وزیراعظم نے اپنے افتتاحی کلمات میں کہاکہ حکومت بجلی گھروں کی پیداواری گنجائش بڑھانے کیلیے سنجیدہ کوششیں کر رہی ہے، انھوں نے بتایاکہ پاکستان وہ پہلاملک ہے جس نے گستاخانہ فلم کے خلاف قومی سطح پر احتجاج کیا اورہماری حکومت نے ہرفورم پراس فلم کی مذمت کی تاہم یوم عشق رسولؐ کے موقع پر بعض شرپسندوںکی جانب سے سرکاری اورنجی املاک کونقصان پہنچانے کے واقعات دیکھ کرمجھے انتہائی افسوس ہوا۔
اے پی پی کے مطابق کابینہ نے 7 اگست، 16 اگست اور 4 ستمبر 2012کو اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاسوں میںکیے گئے فیصلوںکی توثیق کی۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ اسلام آبادکیپیٹل سٹی کوماڈل شہرقراردیا جائے اور پالیسی پر حقیقی معنی میں عملدرآمد کیا جائے۔ کابینہ نے قزاخستان کی وزارت ہنگامی حالات اور نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ ، وزارت موسمیاتی تبدیلی کے درمیان ایم او یو پر بات چیت شروع کرنے کی بھی منظوری دی۔ مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق وزیراعظم توانائی بحران پر سیکریٹری پانی و بجلی پربرس پڑے ، انھوں نے کہا کہ ستمبر اور اکتوبر میں پانی اورگیس کی قلت نہ ہونے کے باوجودشارٹ فال بلاجواز ہے ،بعض وزرانے اپنے ساتھیوں حفیظ شیخ اور ڈاکٹر عاصم کوالیکشن لڑانے کی تجویز دے دی تاکہ انھیں عوامی ردعمل کا پتہ چل سکے،حکومتی اتحادی ایم کیوایم نے اجلاس کابائیکاٹ کیا ۔
وزیراعظم کی ہدایت پرفاروق ستار سے رابطہ کیا گیا، اس کے باوجود وہ شریک نہیں ہوئے ۔کابینہ نے ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے قومی پالیسی اور مختلف شعبوں میں کئی ملکوں کے ساتھ ایم او یوز کی منظوری بھی دے دی جبکہ پی ٹی ڈی سی کے اثاثوں کو نجکاری لسٹ سے نکالنے کا معاملہ موخر کردیا گیا۔ وزیر قانون نے سوئس حکام کوخط لکھنے سے متعلق سپریم کورٹ میں کیس پر ہونے والی پیشرفت سے آگاہ کیا۔