کرزئی کی پھر ہرزہ سرائی

کرزئی کا عذر لنگ یہ تھا کہ افغانستان میں امن کا عمل اس لیے ناکام ہوا کیونکہ امریکا اور پاکستان امن نہیں چاہتے ....

کرزئی کا عذر لنگ یہ تھا کہ افغانستان میں امن کا عمل اس لیے ناکام ہوا کیونکہ امریکا اور پاکستان امن نہیں چاہتے. فوٹو: فائل

KARACHI:
کھسیانی بلی کھمبا نوچے، یہ مثل صادق آتی ہے افغانستان کے صدر حامد کرزئی پر، خطاب تو ان کا الوداعی تھا جس میں انھیں بتانا تھا کہ ملک کا دو بار صدر بن کر انھوں نے کیا خدمات جلیلہ سرانجام دیں ، خطے میں امن کے قیام کی کتنی کامیاب انفرادی کوششیں کیں، لیکن کہنے کو کچھ نہ تھا اعمال کے دفتر میں ، تو لگے امریکا اور پاکستان کو بے نقط سنانے،اپنی ناکامیوں کا اعتراف کرنے کے بجائے الزامات کا دفترکھول دیا ۔

کرزئی کا عذر لنگ یہ تھا کہ افغانستان میں امن کا عمل اس لیے ناکام ہوا کیونکہ امریکا اور پاکستان امن نہیں چاہتے اور ان کے اپنے مقاصد ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ جنگ افغانوں کے درمیان نہیں تھی بلکہ غیرملکیوں کے مقاصد کے لیے تھی۔ پاکستان پر حسب عادت الزام عائد کیا کہ وہ افغانستان کی خارجہ پالیسی پرکنٹرول حاصل کرنا چاہتا ہے ۔ مزید کہنا تھا کہ افغانستان کا امن و استحکام غیرملکی طاقتوں کے ہاتھوں میں ہے ۔ دل کے پھپھولے پھوڑنے کی ایک وجہ تو یہ تھی کہ حامد کرزئی تیسری مرتبہ بھی صدر بننا چاہتے تھے، جب کہ امریکا نے ان کی توجہ آئین کی طرف مبذول کرائی جس کے تحت وہ تیسری بار منتخب نہیں ہوسکتے تھے انھوں نے اپنے بھائی قیوم کرزئی کا نام صدارتی امیدوار کے طور پر پیش کردیا تھا ۔


امریکا پھر بھی نہ مانا اور سختی سے آئین کی حدود وقیود اور آزمائے ہوئے کو دوبارہ نہ آزمانے کا فیصلہ کرلیا ، توکرزئی کا ناراض ہونا سمجھ میں آتا ہے ۔لیکن جو بات ہم پاکستانیوں کی سمجھ میں آج تک نہیں آسکی کہ وہ آخر پاکستان سے کیوں ناراض ہیں ، جس نے برسوں لاکھوں افغانیوں اور ان کی کڑے وقت میں میزبانی کی۔ ہر مشکل وقت میں ساتھ دیا۔ لیکن جب منصب صدارت پر فائز ہوئے تو ہمیشہ پاکستان کو آڑے ہاتھوں لیا اور ''سر دوستاں سلامت تو ہی خنجر آزمائی '' کی تصویر بنتے رہے ۔ افغانستان کے اندرونی خلفشار پر قابو نہ پا سکے اور ہمیشہ غلط اطلاعات امریکا کو پہنچاتے رہے کہ پاکستان افغانستان کے معاملات میں مداخلت کر رہا ہے۔

ان کے جھوٹے الزامات کی وجہ سے متعدد بار پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں سرد مہری بھی آئی۔ حقیقت تو یہ ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ افغانستان کی بھلائی اور خیرخواہی چاہی ہے ، امن کو خطے کے مفاد میں سمجھا ہے۔ لاکھوں افغان مہاجرین کا بوجھ اٹھایا ہے، معاشی ومالی امداد دی ۔ صلے اورستائش کی تمنا کے بغیر ۔ امید کرتے ہیں کہ نومنتخب صدر اشرف غنی پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں بہتری کی نوید ثابت ہونگے ۔
Load Next Story