سندھ اسمبلی میں صوبے کی تقسیم کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور
سندھ صدیوں سے ایک ہے اور ایک ہی رہے گا، قرارداد کا متن
سندھ اسمبلی نے صوبے کی تقسیم اور نئے انتظامی یونٹ کے قیام کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔
ڈپٹی اسپیکر سیدہ شہلا رضا کی سربراہی میں سندھ اسمبلی کی نئی عمارت میں ہونے والا اجلاس شروع ہوتے ہی بدمزگی کی نذر ہوگیا۔ قائد حزب اختلاف شہریار مہر نے نشستیں الاٹ نہ ہونے پر احتجاج کیا۔ ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا نے کہا کہ ابھی نشستوں کی تخصیص نہیں کی گئی یہ اسپیکر کا صوابدیدی اختیار ہے جس پر اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر ایوان کو آمر کی طرح چلا رہی ہیں۔اپوزیشن ارکان نشستیں الاٹ نہ ہونے پر سپیکر کے سامنے فرش پر بیٹھ گئے ۔ اس دوران شہریار مہر اور صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل میمن کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔ ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ اسپیکر کو کوئی ڈکٹیٹ نہیں کر سکتا جو ایسا کرنا چاہتا ہے وہ ایوان سے باہر جاسکتا ہے۔ کارروائی شروع ہوئی تو اپوزیشن کی جانب سے سندھ کی تقسیم کے خلاف قرارداد پیش کرنے کی اجازت مانگی گئی، اجازت نہ ملنے پر اپوزیشن لیڈر شہریار مہر اور اپوزیشن اراکین نے اسمبلی اجلاس کا واک آؤٹ کرگئے۔
اپوزیشن کے واک آؤٹ کرنے کے ساتھ ہی پیپلزپارٹی کے سہیل انورسیال نے سندھ کی تقسیم اور نئے انتظامی یونٹ کے قیام کے خلاف قرارداد پیش کی، ارکان اسمبلی کی جانب سے اپیل کی گئی کہ وہ اس قرارداد کو الگ الگ پڑھنا چاہتے ہیں تاہم ڈپٹی اسپیکر نے تمام ارکان کو ایک ساتھ قرارداد کا متن پڑھنے کی اجازت دی جس کے بعد صوبائی وزیر قانون سکندر میندھرو کی قیادت میں ایوان میں موجود تمام ارکان نے ایک ساتھ قرارداد کو پڑھا، قرارداد میں کہا گیا ہے کہ سندھ صدیوں سے ایک ہے اور ایک ہی رہے گا، آئین کے تحت نئے صوبوں کو قیام پارلیمنٹ کی صوابدید ہے جس کے لئے پارلیمنٹ کے کم از کم دو تہائی ارکان کی منظوری ضروری ہے۔ قرارداد کا متن ''مرسوں مرسوں سندھ نا ڈیسوں''کے جملے پر ختم ہوا۔ بعد ازاں قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔
ڈپٹی اسپیکر سیدہ شہلا رضا کی سربراہی میں سندھ اسمبلی کی نئی عمارت میں ہونے والا اجلاس شروع ہوتے ہی بدمزگی کی نذر ہوگیا۔ قائد حزب اختلاف شہریار مہر نے نشستیں الاٹ نہ ہونے پر احتجاج کیا۔ ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا نے کہا کہ ابھی نشستوں کی تخصیص نہیں کی گئی یہ اسپیکر کا صوابدیدی اختیار ہے جس پر اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر ایوان کو آمر کی طرح چلا رہی ہیں۔اپوزیشن ارکان نشستیں الاٹ نہ ہونے پر سپیکر کے سامنے فرش پر بیٹھ گئے ۔ اس دوران شہریار مہر اور صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل میمن کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔ ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ اسپیکر کو کوئی ڈکٹیٹ نہیں کر سکتا جو ایسا کرنا چاہتا ہے وہ ایوان سے باہر جاسکتا ہے۔ کارروائی شروع ہوئی تو اپوزیشن کی جانب سے سندھ کی تقسیم کے خلاف قرارداد پیش کرنے کی اجازت مانگی گئی، اجازت نہ ملنے پر اپوزیشن لیڈر شہریار مہر اور اپوزیشن اراکین نے اسمبلی اجلاس کا واک آؤٹ کرگئے۔
اپوزیشن کے واک آؤٹ کرنے کے ساتھ ہی پیپلزپارٹی کے سہیل انورسیال نے سندھ کی تقسیم اور نئے انتظامی یونٹ کے قیام کے خلاف قرارداد پیش کی، ارکان اسمبلی کی جانب سے اپیل کی گئی کہ وہ اس قرارداد کو الگ الگ پڑھنا چاہتے ہیں تاہم ڈپٹی اسپیکر نے تمام ارکان کو ایک ساتھ قرارداد کا متن پڑھنے کی اجازت دی جس کے بعد صوبائی وزیر قانون سکندر میندھرو کی قیادت میں ایوان میں موجود تمام ارکان نے ایک ساتھ قرارداد کو پڑھا، قرارداد میں کہا گیا ہے کہ سندھ صدیوں سے ایک ہے اور ایک ہی رہے گا، آئین کے تحت نئے صوبوں کو قیام پارلیمنٹ کی صوابدید ہے جس کے لئے پارلیمنٹ کے کم از کم دو تہائی ارکان کی منظوری ضروری ہے۔ قرارداد کا متن ''مرسوں مرسوں سندھ نا ڈیسوں''کے جملے پر ختم ہوا۔ بعد ازاں قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔