بھارت کی خلائی مشن میں کامیابی

کم وسائل کے باوجود یہ کامیابی سائنسدانوں کی شاندار صلاحیتوں کی وجہ سے ملی ...

کم وسائل کے باوجود یہ کامیابی سائنسدانوں کی شاندار صلاحیتوں کی وجہ سے ملی. فوٹو؛فائل

بھارت میں خلائی تحقیق کے ادارے اسرو (ISRO)کا لائی جہاز 'منگل یان' کامیابی کے ساتھ مریخ کے مدار میں داخل ہو گیا ہے۔ منگلیان دس مہینے یا تقریباً 300 دن کے سفر کے بعد 24 ستمبر کو صبح آٹھ بجے مریخ کے مدار میں داخل ہوا۔ اس عرصے میں بھارتی خلائی جہاز نے 660 ملین یا 66کروڑ کلومیٹر کا سفر طے کیا اور اس طرح بھارت نے مریخ تک جانے کی ایشیائی دوڑ میں کامیابی حاصل کر لی۔ بھارتی وزیر ِاعظم نریندر مودی بھی مشن کے اس تاریخی لمحے کو دیکھنے کے لیے بنگلور میں واقع اسرو کے نگرانی سینٹر میں موجود تھے جنہوں نے اس موقعے پر سائنسدانوں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ آج بھارت دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے جس نے پہلی ہی بار میں یہ کامیابی حاصل کر لی ہے۔


کم وسائل کے باوجود یہ کامیابی سائنسدانوں کی شاندار صلاحیتوں کی وجہ سے ملی۔ وزیر اعظم مودی نے کہا جس کم خرچ میں ہم نے یہ کامیابی حاصل کی ہے اس سے زیادہ میں تو ہالی وڈ کی فلم بنتی ہے۔ واضح رہے اس تاریخی خلائی مشن پر بھارت کی صرف 74 ملین ڈالر کی رقم خرچ آئی ہے جب کہ گریوٹی نامی فلم کی تیاری پر 100 ملین ڈالر کا خرچہ آیا۔ بھارت اصل میں اپنے عظیم پڑوسی ملک چین کے ساتھ مسابقت میں خلائی تحقیق کے میدان میں داخل ہوا ہے جب کہ چین اس ضمن میں اربوں کھربوں ڈالر خرچ کر رہا ہے کیونکہ وہ اس دہائی کے آخر تک انسان بردار خلائی اسٹیشن کا قیام عمل میں لانا چاہتا ہے۔

اگر اخراجات کو سختی سے کنٹرول میں رکھا جائے تو بڑے سے بڑے منصوبے کی لاگت میں بھی حیرت انگیز حد تک کمی کی جا سکتی ہے جس کی مثال بھارتی خلائی مرکز نے عملی طور پر پیش کر دی ہے۔ پاکستان بھی اپنے محدود وسائل کے باوجود ایٹمی ہتھیار تیار کر چکا ہے۔ لہٰذا اسے بھی چاہیے کہ وہ خلائی تحقیقات پر توجہ دے کیونکہ آج کے دور میں وہی قوم ترقی کرتی ہے جو جدید سائنس کے ساتھ چلتی ہے۔ اگر بھارت انتہائی کم خرچ پر مریخ کے لیے خلائی مشن بھیج سکتا ہے تو پاکستان کیوں ایسا نہیں کر سکتا؟ حکمرانوں کو اس سوال پر غور کرنا چاہیے۔
Load Next Story