اگر فوج اور عوام ہمیں پاکستان میں برابر کا شہری نہیں رکھنا چاہتے تو سامنے آکر بتادیںالطاف حسین
ہمیں سمندر میں پھینکنے کی باتیں کی ہم سمندر میں نہیں جائیں گے اگرگئے تو پورا سندھ لے کر جائیں گے، قائد ایم کیو ایم
GHARO:
ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ ہمارے بے گناہ کارکنوں کو گرفتار کرکے انہیں ماورائے عدالت قتل کیا جارہا ہے جبکہ چھاپوں کے دوران ہماری ماؤں بہنوں سے بدتمیزی اور انہیں گالیاں دی جارہی ہیں اس لیے اگر فوج اور عوام ہمیں پاکستان میں برابر کے شہری کی حیثیت سے نہیں رکھنا چاہتے تو سامنے آکر بتادیں۔
متحدہ قومی موومنٹ کے جنرل ورکرز اجلاس کے موقع پر کراچی،حیدرآباد اور سکھر میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے الطاف حسین نے کہا کہ ہجرت کرنا سنت نبوی ہے اور ہجرت کرنے والوں کی عزت کی جاتی ہے لیکن ہمیں گالیاں دی جاتی ہیں جب جب ایم کیوایم کے خلاف فوج اور رینجرز نے ایکشن کیا تو مہاجروں کے گھر میں گھس کر تماشہ گری کی گئی، ہماری ماؤں بہنوں سے بدتمیزی کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اگر افواج کا چھوٹا یا بڑا یہ کہے کہ ماضی میں ہمارے ساتھ جو کچھ ہوا وہ غلط کیا گیا اور اب ہمارے دلوں میں مہاجروں کے خلاف کوئی زہر نہیں تو ان کی اس دلیل کو اس لیے نہیں مانوں گا کہ آج بھی چھاپے مارے جارہے ہیں اور ہمیں گاندھی کی اولاد،ہندوستانی اور را کا ایجنٹ کہا جارہا ہے، ہمیں بھارت واپس جانے اور ہماری لاشیں سمندر میں پھینکنے کی باتیں کی جارہی ہیں۔
الطاف حسین نے کہا کہ ہمارے بزرگوں نے کبھی بھی نہیں سوچا ہوگا کہ ان کے اپنے بنائے وطن میں ان ہی کی اولادوں کو کیا کیا طعنے سننا پڑیں گے اس لیے آج فوج اور عوام سے کہتا ہوں کہ اگر ہمیں پاکستان میں برابر کے شہری کی حیثیت سے نہیں رکھنا چاہتے تو سامنے آکر بتادیں۔ انہوں نے کہا کہ لیاقت علی خان کے بعد مہاجروں کے خلاف سازشیں تیار ہوئیں اور کہا گیا کہ جتنے بھی ٹاپ پوزیشن لوگ ہیں انہیں برطرف کردیا جائے، یحییٰ اور ایوب خان کے دور میں مہاجروں کو نکالا جاتا تھا جبکہ آج بھی ملک کے دانشوروں کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ کراچی آکر سندھ سیکریٹریٹ کادورہ کریں اور دیکھیں کہ انہیں وہاں شاید ہی کسی سیٹ پر کوئی اردو بولنے والا ملے۔
قائد ایم کیوایم نے کہا کہ 1970 میں ذوالفقاربھٹو نے 10 سال کے لیے کوٹہ سسٹم نافذ کیا تھا لیکن وہ آج تک نافذ ہے، 65 اور 71 کی جنگ میں اردو بولنے والے فوج کے ساتھ تھے اور ہم علیحدگی پسند بنگالیوں سے بھی لڑے۔ الطاف حسین نے کہا کہ 1992 کے آپریشن کا جواز بتایا جائے اس میں جو الزامات عائد کیے گئے توہ سب جھوٹ ہیں، ہم نے کبھی بندوق کا سہارا نہیں لیا، فوج نے 93 میں ہمیں الیکشن کا بائیکاٹ کرنے کہا اور اس وقت کے کور کمانڈر کراچی نے کہا تھا کہ ہم قومی اسمبلی کی کسی نشست پر الیکشن نہیں لڑ سکتے ورنہ جنرل نصیر اختر قرآن اٹھا کر کہیں کہ انہوں نے ایسا دباؤ نہیں ڈالا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم پر جناح پور کے نقشے دکھا کر علیحدگی پسند ہونے کا الزام لگایا گیا ،جھوٹے ٹارچر سیل دکھائے گئے اور اس وقت کے آرمی چیف جنرل آصف نواز نے کہا کہ الطاف حسین کا چیپٹر بند ہوگیا جس پر خدا نے انصاف کیا اور صحت مند آصف نواز اچانک انتقال کرگئے۔
الطاف حسین کا کہنا تھا کہ متحدہ کے لوگوں کو خریدا گیا اور حقیقی بنائی گئی، ہم پر جھوٹے بہتان لگائے گئے جبکہ آج چھاپوں کے دوران ہمیں گالیاں دی جارہی ہیں فوج اور اسٹیبلشمنٹ کے لوگ بتادیں کہ ہمیں کیا کرنا ہے,دہشت گردوں کے خلاف جب فوج نے ایکشن لیا تو صرف ایم کیوایم نے ان کی حمایت میں ملین مارچ کیا،میرے پاس کہنے کو بہت کچھ ہے لیکن تہذیب کے دائرے عبور کرنا نہیں چاہتا، 50 دنوں سے اسلام آباد میں دھرنے جاری ہیں، لوگوں نے پی ٹی وی کی عمارت میں گھس کر توڑ پھوڑ کی لیکن ان پر غداری کا مقدمہ کیوں درج نہیں کیا گیا جبکہ ہمیں اسلام آباد میں دھرنے کی اجازت ہی نہیں دی جاتی اگر زبردستی دھرنا دیں گے تو گولیاں دی جائیں گی۔
ایم کیوایم کے قائد نے کہا کہ آج اسلام آباد میں جو دھرنے دیئے جارہے ہیں انہیں ہونے دیا جائے پھر ہم بھی ملکی سلامتی اور جمہوریت کے لیے دھرنا دیں گے جس میں پاکستانی پرچم تلے پوری قوم جمع ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ فوج میں ایسے بہادر جنرل پیدا نہیں ہوئے جو ملک سے جاگیردارانہ نظام کا خاتمہ کردیں جبکہ افواج اور عوام کسی کو کمزور نہ سمجھیں اگر میں نے کہہ دیا کہ اب گالی برداشت نہیں تو پھر بات چیت نہیں لڑائی ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم سندھ توڑنے کی بات نہیں کررہے، سندھ دھرتی سب کی طرح ہماری بھی ماں ہے لیکن انتظامی یونٹ یا صوبے بننے سے نہ ملک تقسیم ہوتے ہیں اور نہ ہی علاقے تقسیم ہوتے ہیں۔
الطاف حسین نے کہا کہ ہم لڑائی پر نہیں مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں لیکن ہمیں سمندر میں پھینکنے کی باتیں کی جارہی ہیں، ہم سمندر میں نہیں جائیں گے اور اگر گئے تو پورا سندھ لے کر جائیں گے، قائد ایم کیوایم نے ایک بار پھر پارٹی کی قیادت چھوڑنے پیش کش کی جسے کارکنوں نے مسترد کردیا۔
ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ ہمارے بے گناہ کارکنوں کو گرفتار کرکے انہیں ماورائے عدالت قتل کیا جارہا ہے جبکہ چھاپوں کے دوران ہماری ماؤں بہنوں سے بدتمیزی اور انہیں گالیاں دی جارہی ہیں اس لیے اگر فوج اور عوام ہمیں پاکستان میں برابر کے شہری کی حیثیت سے نہیں رکھنا چاہتے تو سامنے آکر بتادیں۔
متحدہ قومی موومنٹ کے جنرل ورکرز اجلاس کے موقع پر کراچی،حیدرآباد اور سکھر میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے الطاف حسین نے کہا کہ ہجرت کرنا سنت نبوی ہے اور ہجرت کرنے والوں کی عزت کی جاتی ہے لیکن ہمیں گالیاں دی جاتی ہیں جب جب ایم کیوایم کے خلاف فوج اور رینجرز نے ایکشن کیا تو مہاجروں کے گھر میں گھس کر تماشہ گری کی گئی، ہماری ماؤں بہنوں سے بدتمیزی کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اگر افواج کا چھوٹا یا بڑا یہ کہے کہ ماضی میں ہمارے ساتھ جو کچھ ہوا وہ غلط کیا گیا اور اب ہمارے دلوں میں مہاجروں کے خلاف کوئی زہر نہیں تو ان کی اس دلیل کو اس لیے نہیں مانوں گا کہ آج بھی چھاپے مارے جارہے ہیں اور ہمیں گاندھی کی اولاد،ہندوستانی اور را کا ایجنٹ کہا جارہا ہے، ہمیں بھارت واپس جانے اور ہماری لاشیں سمندر میں پھینکنے کی باتیں کی جارہی ہیں۔
الطاف حسین نے کہا کہ ہمارے بزرگوں نے کبھی بھی نہیں سوچا ہوگا کہ ان کے اپنے بنائے وطن میں ان ہی کی اولادوں کو کیا کیا طعنے سننا پڑیں گے اس لیے آج فوج اور عوام سے کہتا ہوں کہ اگر ہمیں پاکستان میں برابر کے شہری کی حیثیت سے نہیں رکھنا چاہتے تو سامنے آکر بتادیں۔ انہوں نے کہا کہ لیاقت علی خان کے بعد مہاجروں کے خلاف سازشیں تیار ہوئیں اور کہا گیا کہ جتنے بھی ٹاپ پوزیشن لوگ ہیں انہیں برطرف کردیا جائے، یحییٰ اور ایوب خان کے دور میں مہاجروں کو نکالا جاتا تھا جبکہ آج بھی ملک کے دانشوروں کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ کراچی آکر سندھ سیکریٹریٹ کادورہ کریں اور دیکھیں کہ انہیں وہاں شاید ہی کسی سیٹ پر کوئی اردو بولنے والا ملے۔
قائد ایم کیوایم نے کہا کہ 1970 میں ذوالفقاربھٹو نے 10 سال کے لیے کوٹہ سسٹم نافذ کیا تھا لیکن وہ آج تک نافذ ہے، 65 اور 71 کی جنگ میں اردو بولنے والے فوج کے ساتھ تھے اور ہم علیحدگی پسند بنگالیوں سے بھی لڑے۔ الطاف حسین نے کہا کہ 1992 کے آپریشن کا جواز بتایا جائے اس میں جو الزامات عائد کیے گئے توہ سب جھوٹ ہیں، ہم نے کبھی بندوق کا سہارا نہیں لیا، فوج نے 93 میں ہمیں الیکشن کا بائیکاٹ کرنے کہا اور اس وقت کے کور کمانڈر کراچی نے کہا تھا کہ ہم قومی اسمبلی کی کسی نشست پر الیکشن نہیں لڑ سکتے ورنہ جنرل نصیر اختر قرآن اٹھا کر کہیں کہ انہوں نے ایسا دباؤ نہیں ڈالا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم پر جناح پور کے نقشے دکھا کر علیحدگی پسند ہونے کا الزام لگایا گیا ،جھوٹے ٹارچر سیل دکھائے گئے اور اس وقت کے آرمی چیف جنرل آصف نواز نے کہا کہ الطاف حسین کا چیپٹر بند ہوگیا جس پر خدا نے انصاف کیا اور صحت مند آصف نواز اچانک انتقال کرگئے۔
الطاف حسین کا کہنا تھا کہ متحدہ کے لوگوں کو خریدا گیا اور حقیقی بنائی گئی، ہم پر جھوٹے بہتان لگائے گئے جبکہ آج چھاپوں کے دوران ہمیں گالیاں دی جارہی ہیں فوج اور اسٹیبلشمنٹ کے لوگ بتادیں کہ ہمیں کیا کرنا ہے,دہشت گردوں کے خلاف جب فوج نے ایکشن لیا تو صرف ایم کیوایم نے ان کی حمایت میں ملین مارچ کیا،میرے پاس کہنے کو بہت کچھ ہے لیکن تہذیب کے دائرے عبور کرنا نہیں چاہتا، 50 دنوں سے اسلام آباد میں دھرنے جاری ہیں، لوگوں نے پی ٹی وی کی عمارت میں گھس کر توڑ پھوڑ کی لیکن ان پر غداری کا مقدمہ کیوں درج نہیں کیا گیا جبکہ ہمیں اسلام آباد میں دھرنے کی اجازت ہی نہیں دی جاتی اگر زبردستی دھرنا دیں گے تو گولیاں دی جائیں گی۔
ایم کیوایم کے قائد نے کہا کہ آج اسلام آباد میں جو دھرنے دیئے جارہے ہیں انہیں ہونے دیا جائے پھر ہم بھی ملکی سلامتی اور جمہوریت کے لیے دھرنا دیں گے جس میں پاکستانی پرچم تلے پوری قوم جمع ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ فوج میں ایسے بہادر جنرل پیدا نہیں ہوئے جو ملک سے جاگیردارانہ نظام کا خاتمہ کردیں جبکہ افواج اور عوام کسی کو کمزور نہ سمجھیں اگر میں نے کہہ دیا کہ اب گالی برداشت نہیں تو پھر بات چیت نہیں لڑائی ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم سندھ توڑنے کی بات نہیں کررہے، سندھ دھرتی سب کی طرح ہماری بھی ماں ہے لیکن انتظامی یونٹ یا صوبے بننے سے نہ ملک تقسیم ہوتے ہیں اور نہ ہی علاقے تقسیم ہوتے ہیں۔
الطاف حسین نے کہا کہ ہم لڑائی پر نہیں مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں لیکن ہمیں سمندر میں پھینکنے کی باتیں کی جارہی ہیں، ہم سمندر میں نہیں جائیں گے اور اگر گئے تو پورا سندھ لے کر جائیں گے، قائد ایم کیوایم نے ایک بار پھر پارٹی کی قیادت چھوڑنے پیش کش کی جسے کارکنوں نے مسترد کردیا۔