بلوچستان امن و امان کیساخترمینگل کی سفارشات پرصدر سمیت تمام اداروں کا ردعمل طلب
چیف سیکرٹری ،اٹارنی جنرل ،آئی جی عدالتی احکامات پر عمل نہیں کرتے۔ چیف جسٹس
سپریم کورٹ کی صدرسمیت تمام متعلقہ اداروں کو اخترمینگل کی سفارشات پرجمعرات تک جواب جمع کرانے کی ہدایت ۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے بلوچستان بدامنی اور لاپتہ افراد کے کیس کی سماعت کی، اس موقع پرجسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ نتائج کی پروا کیے بغیر سماعت کررہے ہیں، 69 سماعتیں ہوچکی ہیں اور معاملہ جوں کا توں ہے۔
جسٹس خلجی عارف نے ریمارکس دیئے کہ اختر مینگل کی موجودگی بتاتی ہے کہ ان کو پاکستان مخالف کہنے والے غلط ہیں۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا لاپتہ افراد کا معاملہ ایک بڑا سوالیہ نشان ہے ،ان کی واپسی کے لئے جو بھی اقدام اٹھانا پڑا اٹھائیں گے، ہمیں معلوم ہے کہ اس عمل سے دوست اور دشمن بنیں گے لیکن ہم اللہ کی ذات پر اعتماد کرتے ہیں لاپتی افراد کو بھی بازیاب کرایا جائے گا، چیف سیکرٹری ،اٹارنی جنرل ،آئی جی عدالتی احکامات پر عمل نہیں کرتے۔
عدالت نے اپنے حکم پر صدر، وزیراعظم، آرمی چیف، آئی ایس آئی اور ملٹری انٹیلی جنس سربراہان کا ردعمل طلب کرتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کردی۔
اس موقع پر سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان اخترمینگل کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی تاریخ کا یہ پہلا واقعہ ہے کہ ہم ملزموں کی طرح پیش نہیں ہو رہے ،لاپتہ افراد کا مسئلہ ملک بھر خاص کر بلوچستان کا اہم ترین مسئلہ ہے، ہر دور میں حکومت نے اس مسئلہ کو نظرانداز کیا، لیکن اب یہ ملکی حدود سے نکل کر بین الاقوامی مسئلہ بن گیا ہے، 1976میں میرے بھائی اسداللہ کو اغوا کیا گیاتھا، آج تک ذمہ داروں کا پتہ نہ چل سکا، انھوں نے مزید کہا کہ معافیوں اور پیکجز سے مسئلہ حل نہیں ہو گا، معاملا ت کو خون خرابہ کے بجائے خوش اسلوبی سے حل کیا جائے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے بلوچستان بدامنی اور لاپتہ افراد کے کیس کی سماعت کی، اس موقع پرجسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ نتائج کی پروا کیے بغیر سماعت کررہے ہیں، 69 سماعتیں ہوچکی ہیں اور معاملہ جوں کا توں ہے۔
جسٹس خلجی عارف نے ریمارکس دیئے کہ اختر مینگل کی موجودگی بتاتی ہے کہ ان کو پاکستان مخالف کہنے والے غلط ہیں۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا لاپتہ افراد کا معاملہ ایک بڑا سوالیہ نشان ہے ،ان کی واپسی کے لئے جو بھی اقدام اٹھانا پڑا اٹھائیں گے، ہمیں معلوم ہے کہ اس عمل سے دوست اور دشمن بنیں گے لیکن ہم اللہ کی ذات پر اعتماد کرتے ہیں لاپتی افراد کو بھی بازیاب کرایا جائے گا، چیف سیکرٹری ،اٹارنی جنرل ،آئی جی عدالتی احکامات پر عمل نہیں کرتے۔
عدالت نے اپنے حکم پر صدر، وزیراعظم، آرمی چیف، آئی ایس آئی اور ملٹری انٹیلی جنس سربراہان کا ردعمل طلب کرتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کردی۔
اس موقع پر سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان اخترمینگل کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی تاریخ کا یہ پہلا واقعہ ہے کہ ہم ملزموں کی طرح پیش نہیں ہو رہے ،لاپتہ افراد کا مسئلہ ملک بھر خاص کر بلوچستان کا اہم ترین مسئلہ ہے، ہر دور میں حکومت نے اس مسئلہ کو نظرانداز کیا، لیکن اب یہ ملکی حدود سے نکل کر بین الاقوامی مسئلہ بن گیا ہے، 1976میں میرے بھائی اسداللہ کو اغوا کیا گیاتھا، آج تک ذمہ داروں کا پتہ نہ چل سکا، انھوں نے مزید کہا کہ معافیوں اور پیکجز سے مسئلہ حل نہیں ہو گا، معاملا ت کو خون خرابہ کے بجائے خوش اسلوبی سے حل کیا جائے۔