شہر میں ریبیز کے 30 ہزار کیس سالانہ رپورٹ ہونے لگے
ایشیا میں سالانہ ایک لاکھ افراد کتے کے کاٹنے سے ہلاک ہوجاتے ہیں، آگہی سیمینار سے پروفیسر واسع شاکر،ڈاکٹرسیمی جمالی۔۔۔
پاکستان سوسائٹی آف نیورولوجی کے صدر پروفیسر واسع شاکرنے کہاہے کہ دنیا بھر میں ہر 10 منٹ میں ایک فردریبیزکا شکارہوکرزندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔
ریبیزلاعلاج مرض ہے جو پاگل کتے کے کاٹنے سے لاحق ہوتا ہے، کراچی میں ایک سال کے اندررییبز کے20 سے 30 ہزار کیسز ہوتے ہیں، ریبیز وائرل انفیکشن ہے جو پاگل کتے کے تھوک میں ہوتا ہے کتے کے کاٹنے سے جسم میں جاتا ہے اورپھر دماغ تک پہنچ جاتا ہے اگر اس کی بر وقت ویکسین دی جائے تومریض بچ سکتا ہے لیکن اگر ایک بار یہ دماغ تک پہنچ جائے تو پھر مریض بچ نہیں سکتا اس لیے کتے کے کاٹے کے زخم کو ابتدائی طور پر صابن اور پانی سے دھونا چاہیے اور فوری طور پر قریبی اسپتال سے رجوع کرنا چاہیے تاکہ مریض کی بر وقت جان بچائی جائے ،اس کی ویکسین پورے کراچی میں ہر جگہ دستیاب اور نہایت سستی ہے۔
وہ کراچی پریس کلب کی ہیلتھ کمیٹی ، پاکستان سوسائٹی آف نیورولوجی اور نیورولوجی اویرنس اینڈ ریسرچ فاؤنڈیشن کے تحت ورلڈ ریبیز ڈے کے موقع پر منعقد آگہی سیمینار سے خطاب کررہے تھے، اس موقع پرجناح اسپتال شعبہ حادثات کی سربراہ ڈاکٹر سیمی جمالی ، پروفیسر عبدالحکیم جوکھیو نے بھی خطاب کیا،پروفیسر واسع شاکرنے کہاکہ ریبیزکی بیماری 3 ہزارسال پرانی ہے۔
ہرکتے کے کاٹنے سے ریبیز نہیں ہوتا، 2013 میں یورپ میں ریبیزکے صرف 4 کیسز رجسٹرڈ ہوئے اور یورپی ممالک سے ریبیز تقریباً ختم ہو گیاہے لیکن ایشیااور افریقہ میںاس کے کیسزسب سے زیادہ ہوتے ہیں، ایشیا میں سالانہ ایک لاکھ افرادریبیز سے جاں بحق ہوجاتے ہیں،ریبیزسے متاثرہ مریض کی موت بڑی تکلیف دہ ہوتی ہے مریض کا پورا جسم اکڑجاتا ہے مریض کو پانی دیکھ کر ڈر لگتا تا ہے، سرمیں درد رہتا ہے ،مریض کا پورا جسم مفلوج ہو جاتا ہے، 30 سال کے دوران دنیا بھرمیں صرف 5 لوگ ایسے تھے جو اس مرض کے ہوجانے کے باوجود بچ گئے۔
ریبیزلاعلاج مرض ہے جو پاگل کتے کے کاٹنے سے لاحق ہوتا ہے، کراچی میں ایک سال کے اندررییبز کے20 سے 30 ہزار کیسز ہوتے ہیں، ریبیز وائرل انفیکشن ہے جو پاگل کتے کے تھوک میں ہوتا ہے کتے کے کاٹنے سے جسم میں جاتا ہے اورپھر دماغ تک پہنچ جاتا ہے اگر اس کی بر وقت ویکسین دی جائے تومریض بچ سکتا ہے لیکن اگر ایک بار یہ دماغ تک پہنچ جائے تو پھر مریض بچ نہیں سکتا اس لیے کتے کے کاٹے کے زخم کو ابتدائی طور پر صابن اور پانی سے دھونا چاہیے اور فوری طور پر قریبی اسپتال سے رجوع کرنا چاہیے تاکہ مریض کی بر وقت جان بچائی جائے ،اس کی ویکسین پورے کراچی میں ہر جگہ دستیاب اور نہایت سستی ہے۔
وہ کراچی پریس کلب کی ہیلتھ کمیٹی ، پاکستان سوسائٹی آف نیورولوجی اور نیورولوجی اویرنس اینڈ ریسرچ فاؤنڈیشن کے تحت ورلڈ ریبیز ڈے کے موقع پر منعقد آگہی سیمینار سے خطاب کررہے تھے، اس موقع پرجناح اسپتال شعبہ حادثات کی سربراہ ڈاکٹر سیمی جمالی ، پروفیسر عبدالحکیم جوکھیو نے بھی خطاب کیا،پروفیسر واسع شاکرنے کہاکہ ریبیزکی بیماری 3 ہزارسال پرانی ہے۔
ہرکتے کے کاٹنے سے ریبیز نہیں ہوتا، 2013 میں یورپ میں ریبیزکے صرف 4 کیسز رجسٹرڈ ہوئے اور یورپی ممالک سے ریبیز تقریباً ختم ہو گیاہے لیکن ایشیااور افریقہ میںاس کے کیسزسب سے زیادہ ہوتے ہیں، ایشیا میں سالانہ ایک لاکھ افرادریبیز سے جاں بحق ہوجاتے ہیں،ریبیزسے متاثرہ مریض کی موت بڑی تکلیف دہ ہوتی ہے مریض کا پورا جسم اکڑجاتا ہے مریض کو پانی دیکھ کر ڈر لگتا تا ہے، سرمیں درد رہتا ہے ،مریض کا پورا جسم مفلوج ہو جاتا ہے، 30 سال کے دوران دنیا بھرمیں صرف 5 لوگ ایسے تھے جو اس مرض کے ہوجانے کے باوجود بچ گئے۔