2011 میں وائٹ ہاؤس پرفائرنگ کے واقعے کا سیکیورٹی عملے کو 4 روزبعد علم ہوا امریکی اخبار

فائرنگ کے واقعے پر امریکی صدر اور ان کی اہلیہ نے سیکیورٹی عملے پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔

فائرنگ کے واقعے صدر براک اوباما کی ایک بیٹی بھی گھر میں موجود تھی، امریکی اخبار۔ فوٹو: فائل

دنیا بھرمیں سیکیورٹی کے نام پر فوج کشی کرنے والے امریکا کی اندرونی سیکیورٹی کا یہ حال ہے کہ ایک شخص وائٹ ہاؤس پر فائرنگ کر کے فرار ہو جاتا ہے اور سیکیورٹی پر مامور عملے کو واقعے کی اطلاع 4 روز بعد صفائی کرنے والا ایک ملازم دیتا ہے۔

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق نومبر 2011 میں وائٹ ہاؤس کی عمارت کے سامنے ایک شخص اپنی گاڑی روکتا ہے اور فائرنگ کر کے فرار ہو جاتا ہے جس کے نتیجے میں صدارتی محل کی دیواروں پر 7 گولیاں لگتی ہیں اور عمارت کے شیشے بھی ٹوٹ جاتے ہیں لیکن سیکیورٹی پر مامور عملہ اس سارے واقعے سے بے خبر رہتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق سیکیورٹی آفیسرز کوفائرنگ کا پتا ہی نہیں چلا اور انھوں نے فائرنگ کی آواز کو گاڑی کے سائلنسر کا پٹاخہ سمجھ کر نظر اندار کر دیا لیکن 4 روز بعد جب صفائی کرنے والے عملے کے ایک ملازم نے ٹوٹی ہوئی کھڑکی کے شیشوں سے متعلق آگاہ کیا تو سیکیورٹی عملے کو واقعے کا علم ہوا۔


امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق فائرنگ کے واقعے صدر براک اوباما کی ایک بیٹی بھی گھر میں موجود تھی جس پر امریکی صدر اور ان کی اہلیہ نے سیکیورٹی عملے پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ دوسری جانب امریکا کے حساس اداروں اور وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے واقعے پر اپنا ردعمل دینے سے انکار کیا ہے۔

واضح رہے کہ چند روز قبل بھی ایک مسلح شخص لوہے کے جنگلوں سے بنی دیوار پھلانگ کر وائٹ ہاؤس کی عمارت میں داخل ہو گیا اور عمارت کے مرکزی دورازے تک پہنچ گیا جس کے بعد سیکیورٹی کا عملہ ہوش میں آیا اور متعلقہ شخص کو اپنی تحویل میں لے لیا۔
Load Next Story