آسٹریلیا کے خلاف سیریز سے یونس خان کو ڈراپ کرنا حساس معاملہ ہے مصباح الحق
یونس خان ایک طرف ٹیم کا ساتھی ہے تو دوسری جانب کرکٹ بورڈ اس لئے وہ ان کےڈراپ کے معاملے پربات نہیں کرنا چاہتے، مصباح
پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق کہتے ہپں کہ ٹیم کے انتخاب میں ان کی رائے ضرور لی جاتی ہے لیکن یہ ضروری نہیں کہ بورڈ ٹیم کے انتخاب کے معاملے میں ان کی ہر بات مانے تاہم یونس خان کو ڈراپ کرنا ایک حساس معاملہ ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں مصباح الحق نے کہا کہ ورلڈ کپ کو ذہن میں رکھتے ہوئے آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے خلاف دونوں سیریز بڑی اہمیت کی حامل ہیں کہ ان میں بہترین کمبی نیشن تشکیل دیا جا سکے گا، آسٹریلیا کے خلاف سیریز کے لئے یونس خان کو ڈراپ کرنا ایک حساس معاملہ ہے کیونکہ ایک جانب ان کی ٹیم کا ایک سینئیر ساتھی ہے تو دوسری جانب پاکستان کرکٹ بورڈ کھڑاہے۔ اس لئے وہ اس معاملے پر کوئی بات نہیں کرنا چاہتے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ بے اختیار کپتان نہیں، ٹیم کے انتخاب میں ان کی رائے ضرور لی جاتی ہے لیکن یہ ضروری نہیں کہ بورڈ ٹیم کے انتخاب کے معاملے میں ان کی ہر بات مانے، بعض ہمیں دوسروں کی رائے کا احترام اور اسے تسلیم کرنا پڑتا ہے۔
مصباح الحق کا کہنا تھا کہ ضروری نہیں کہ جو کھلاڑی میدان میں سب سے زیادہ دوڑتا نظرآتا ہو وہ جارحانہ انداز کا حامل بھی ہو بحیثیت کپتان انہوں نے میدان میں جو بھی فیصلے کئے ہیں وہ صورتحال کے مطابق تھے۔ وہ گزشتہ 4 برسوں سے قومی ٹیم کی قیادت کررہے ہیں اس دوران ٹیم نے عالمی نمبرایک انگلینڈ کے خلاف کلین سوئپ کیا، ایشیا کپ جیتا اور بھارت اور جنوبی افریقا کو اس کے ہوم گراؤنڈ میں ون ڈے سیریز میں ہرایا، اس کے علاوہ ویسٹ انڈیز، سری لنکا اور جنوبی افریقا کے خلاف ٹیسٹ میچز جیتے۔ اگر وہ دفاعی انداز کے کھلاڑی یا کپتان ہوتے تو ٹیم ان کی قیادت میں یہ کامیابیاں حاصل نہ کرتی۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں مصباح الحق نے کہا کہ ورلڈ کپ کو ذہن میں رکھتے ہوئے آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے خلاف دونوں سیریز بڑی اہمیت کی حامل ہیں کہ ان میں بہترین کمبی نیشن تشکیل دیا جا سکے گا، آسٹریلیا کے خلاف سیریز کے لئے یونس خان کو ڈراپ کرنا ایک حساس معاملہ ہے کیونکہ ایک جانب ان کی ٹیم کا ایک سینئیر ساتھی ہے تو دوسری جانب پاکستان کرکٹ بورڈ کھڑاہے۔ اس لئے وہ اس معاملے پر کوئی بات نہیں کرنا چاہتے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ بے اختیار کپتان نہیں، ٹیم کے انتخاب میں ان کی رائے ضرور لی جاتی ہے لیکن یہ ضروری نہیں کہ بورڈ ٹیم کے انتخاب کے معاملے میں ان کی ہر بات مانے، بعض ہمیں دوسروں کی رائے کا احترام اور اسے تسلیم کرنا پڑتا ہے۔
مصباح الحق کا کہنا تھا کہ ضروری نہیں کہ جو کھلاڑی میدان میں سب سے زیادہ دوڑتا نظرآتا ہو وہ جارحانہ انداز کا حامل بھی ہو بحیثیت کپتان انہوں نے میدان میں جو بھی فیصلے کئے ہیں وہ صورتحال کے مطابق تھے۔ وہ گزشتہ 4 برسوں سے قومی ٹیم کی قیادت کررہے ہیں اس دوران ٹیم نے عالمی نمبرایک انگلینڈ کے خلاف کلین سوئپ کیا، ایشیا کپ جیتا اور بھارت اور جنوبی افریقا کو اس کے ہوم گراؤنڈ میں ون ڈے سیریز میں ہرایا، اس کے علاوہ ویسٹ انڈیز، سری لنکا اور جنوبی افریقا کے خلاف ٹیسٹ میچز جیتے۔ اگر وہ دفاعی انداز کے کھلاڑی یا کپتان ہوتے تو ٹیم ان کی قیادت میں یہ کامیابیاں حاصل نہ کرتی۔