این اے آر سی نے 10ہزارایکڑ پر سویابین کی کاشت شروع کردی

مقامی سائنسدانوں کے تیار کردہ 35 ٹن بیچ تلہ گنگ، اٹک، چکوال،سرگودھا میں لگائے جا رہے ہیں.

مقامی سائنسدانوں کے تیار کردہ 35 ٹن بیچ تلہ گنگ، اٹک، چکوال،سرگودھا میں لگائے جا رہے ہیں. فوٹو؛فائل

قومی زرعی تحقیقتی سینٹر(این اے آر سی) کے سائنسدانوں نے ملک میں سویابین آئل کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ملک کے مختلف علاقوں میں 10 ہزار ایکڑ کے رقبے پر سویابین کی کاشت شروع کر دی۔

مقامی سائنسدانوں کے تیار کردہ35ٹن بیچ تلہ گنگ، اٹک، چکوال اور سرگودھا سمیت ایسے علاقوں میں لگائے جا رہے ہیں جہاں خراب موسم کے باعث گندم کی فصل ضائع ہو جاتی ہے۔ذرائع کے مطابق اب تک این اے آر سی میں270ایکڑ کے رقبے پر20ہزار کلو گرام بیچ لگایا گیا۔یاد رہے کہ گزشتہ سال ملک میں300ارب روپے کا زرمبادلہ کینولا آئل کی درآمد پر خرچ ہوا۔


ایکسپریس کے رابطہ کرنے پر قومی زرعی تحقیقی سینٹر کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر عظیم نے بتایا کہ پاکستان ہر سال اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے سویابین آئل درآمد کرتا ہے اور گزشتہ سال بھی چین، بھارت، ارجنٹائن سمیت دیگر ملکوں سے تقریباً456ملین ڈالرز کا سویابین آئل درآمد کیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ این اے آر سی نے ملک بھر میں اس اہم ضرورت کو پورا کرنے کے لیے35ٹن ہائبرڈ بیچ لگایا گیا جس سے نہ صرف کثیر ملکی زرمبادلہ کی بچت ہوگی بلکہ اس سے کسانوں کو بھی فائدہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں اس کی قیمت 560سے 580ڈالر فی میٹرک ٹن ہے۔پاکستان میں ایک ایکڑ پر سویابین کی کاشت پر 20 سے 25 ہزار روپے لاگت آئی ہے۔اس ضمن میں3.2ملین روپے کی کل لاگت سے دس ملین کی پیداوار حاصل ہو گی۔انہوں نے مزید بتایا کہ سویابین کی فصل نومبر میں تیار ہو گی اور تیاری کے بعد اس کی قیمت بین الاقوامی مارکیٹ کے مقابلے میں پچاس فیصد کم ہو گی جبکہ دوسری طرف سائنسدانوں نے مونگ پھلی میں کائی کے باعث پیدا ہونے والے ایفلاٹاکسن جراثیم سے حفاظت کیلیے مشین بھی تیار کر لی جس سے مونگ پھلی کو خشک کیا جا سکے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ این اے آر سی کے مقامی سائنسدانوں نے چھ لاکھ روپے کی لاگت سے ایسی مشین تیار کی ہے جس سے مونگ پھلی میں پائی جانے والی20سے30فیصد نمی کو دور کیا جائے گا کیونکہ ایفلاٹاکسن کے باعث مونگ پھلی کو شدید نقصان پہنچتا ہے اور اس کی برآمد بھی متاثر ہوتی ہے جبکہ طبی ماہرین کے مطابق ایفلاٹاکسن کینسر کا باعث بھی بنتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس اہم ضرورت کے پیش نظر این اے آر سی کے سائنسدانوں کی تیار کردہ مشین سے تین گھنٹوں میں ایک ٹن مونگ پھلی خشک کی جا سکے گی۔
Load Next Story