حکومت کے پاس دھرنے والوں کو دینے کے لیے اب بھی بہت کچھ ہے سراج الحق
تحریک انصاف اور عوامی تحریک نے ملک میں دھرنے کی طویل ترین تاریخ بنادی ہے، امیر جماعت اسلامی
لاہور:
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت کے پاس تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے مطالبات منظور کرنے کی گنجائش اور انہیں دینے کے لیے اب بھی بہت کچھ ہے۔
اسلام آباد میں عوامی تحریک کے رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ تحریک انصاف اور عوامی تحریک نے ملک میں دھرنے کی طویل ترین تاریخ بنادی ہے جبکہ یہ لوگ آئین وجمہوریت پر یقین رکھتے ہیں اور انہوں نے قانون سے بغاوت کا بھی اعلان نہیں کیا اس لیے ہم چاہتے ہیں کہ تینوں فریقین کے درمیان ایسا راستہ نکالیں جو ملک اور عوام کے لیے ترقی و عزت کا باعث ہو۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس دونوں جماعتوں کے مطالبات منظور کرنے کی گنجائش اور انہیں دینے کے لیے اب بھی بہت کچھ ہے اس لیے ہم نہیں چاہتے کہ دھرنے والے یہاں اسے ناکام لوٹیں۔
سراج الحق نے کہا کہ ہم نے تینوں جماعتوں کو تجاویز پیش کردی ہیں اور ہم ثالث کے طور پر توڑنے کی بجائے جوڑنے کی کوشش کررہے ہیں جبکہ دھرنے سے بہت سی نئی چیزیں بھی سامنے آئی ہیں لیکن ہم یہ بھی نہیں چاہتے کہ یہ معاملہ اتنا طویل ہوجائے کہ اس سے کوئی بڑا حادثہ رونما ہو جس کے نتیجے میں آئین کو نقصان پہنچے۔ ان کاکہنا تھا کہ اس وقت ملک میں چاروں طرف خوف محسوس کررہا ہوں کہیں عدم برداشت کی وجہ سے ہمارا ملک شام و عراق نہ بن جائے، ہم ملک میں سیاسی و آئینی جدوجہد کے ذریعے تبدیلیاں چاہتے ہیں اس لیے کھلے دل کے ساتھ فریقین کی بات سنتے ہیں۔ سراج الحق نے کہا کہ دھرنےمیں شریک لوگ سرکاری عمارت یا پارلیمنٹ ہاؤس میں نہیں بلکہ ڈی چوک پر بیٹھے ہیں جس کے حکومت کے لیے بھی تھوڑی آسانی پیدا ہوئی لیکن اس کا ہر گز یہ مطلب نہ لیا جائے کہ ان کو اسی حالت میں رہنا دیا جائے اور حکومت بے اعتنائی کا رویہ اختیار کرلے۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت کے پاس تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے مطالبات منظور کرنے کی گنجائش اور انہیں دینے کے لیے اب بھی بہت کچھ ہے۔
اسلام آباد میں عوامی تحریک کے رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ تحریک انصاف اور عوامی تحریک نے ملک میں دھرنے کی طویل ترین تاریخ بنادی ہے جبکہ یہ لوگ آئین وجمہوریت پر یقین رکھتے ہیں اور انہوں نے قانون سے بغاوت کا بھی اعلان نہیں کیا اس لیے ہم چاہتے ہیں کہ تینوں فریقین کے درمیان ایسا راستہ نکالیں جو ملک اور عوام کے لیے ترقی و عزت کا باعث ہو۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس دونوں جماعتوں کے مطالبات منظور کرنے کی گنجائش اور انہیں دینے کے لیے اب بھی بہت کچھ ہے اس لیے ہم نہیں چاہتے کہ دھرنے والے یہاں اسے ناکام لوٹیں۔
سراج الحق نے کہا کہ ہم نے تینوں جماعتوں کو تجاویز پیش کردی ہیں اور ہم ثالث کے طور پر توڑنے کی بجائے جوڑنے کی کوشش کررہے ہیں جبکہ دھرنے سے بہت سی نئی چیزیں بھی سامنے آئی ہیں لیکن ہم یہ بھی نہیں چاہتے کہ یہ معاملہ اتنا طویل ہوجائے کہ اس سے کوئی بڑا حادثہ رونما ہو جس کے نتیجے میں آئین کو نقصان پہنچے۔ ان کاکہنا تھا کہ اس وقت ملک میں چاروں طرف خوف محسوس کررہا ہوں کہیں عدم برداشت کی وجہ سے ہمارا ملک شام و عراق نہ بن جائے، ہم ملک میں سیاسی و آئینی جدوجہد کے ذریعے تبدیلیاں چاہتے ہیں اس لیے کھلے دل کے ساتھ فریقین کی بات سنتے ہیں۔ سراج الحق نے کہا کہ دھرنےمیں شریک لوگ سرکاری عمارت یا پارلیمنٹ ہاؤس میں نہیں بلکہ ڈی چوک پر بیٹھے ہیں جس کے حکومت کے لیے بھی تھوڑی آسانی پیدا ہوئی لیکن اس کا ہر گز یہ مطلب نہ لیا جائے کہ ان کو اسی حالت میں رہنا دیا جائے اور حکومت بے اعتنائی کا رویہ اختیار کرلے۔