’کوک اسٹوڈیو‘
پاکستان کے بہترین گلوکاروں اور سازندوں کا خوبصورت امتزاج
''کوک اسٹوڈیو'' اب کسی تعارف کا محتاج نہیں رہا۔ میوزک کے شعبے میں اپنے منفرد انداز پیشکش کے باعث جس طرح اس پروگرام نے شہرت کی بلندیوں کوچھوا ہے، وہ کسی دوسرے پروگرام کے حصے میں نہیں آسکی۔
تمام عمر کے لوگوں میں یکساں مقبول رہنے والے پروگرام کااب ساتواں سیزن آن ائیرکیا جا رہا ہے اورخوش آئند بات یہ ہے کہ پہلے کے مقابلے میں پروگرام زیادہ توجہ حاصل کررہا ہے۔ اس کی بڑی وجہ پاکستان کے بہترین گلوکاروں اور سازندوں کا انتخاب ہے۔ بین الاقوامی شہرت یافتہ گلوکارہ عابدہ پروین، ستارنوازاستاد رئیس خاں، استاد طافوخاں، راحت فتح علی خاں، سجاد علی، جواد احمد، فریحہ پرویز، حمیراچنا، جاوید بشیر، اسرار، عباس علی خاں، ابرارالحق، کومل رضوی، اخترچنال زہری، جمی خان، جاوید نیازی، بابرنیازی، صنم سعید، راحمہ علی اورذوہیب حسن سمیت دیگرایک ہی پلیٹ فارم پرپرفارم کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
اگر دیکھا جائے تواس مرتبہ پاکستان کے باکمال گلوکاروں اورسازندوں نے ''کوک سٹوڈیو'' کوکامیابی کی ایک نئی سیڑھی پر لاکھڑا کیا ہے۔ '' واضح رہے کہ پروگرام میں گلوکاروں، سازندوں کے انتخاب اورمیوزک ارینجمنٹ کی ذمہ داری پاکستان کے معروف پاپ بینڈ ''سٹرنگز'' کے بلال مقصود اورفیصل کباڈیا کوسونپی گئی تھی اورانہوں نے اس مشکل ٹاسک کوبخوبی نبھاتے ہوئے ناظرین کو اپنے پسندیدہ گلوکاروں اور سازندوں کے سچے سُر سننے کا موقع فراہم کیا ہے۔''
خاص بات یہ ہے کہ ''کوک اسٹوڈیو'' میں ہمیں جہاں مشرق اورمغرب کے سازوں کا خوبصورت امتزاج سننے اوردیکھنے کوملتا ہے ، وہیں پاکستان کے خوبصورت کلچرکی عکاسی کرنے والے سازندوں اور گائیکوں کی الگ پہچان بھی دکھائی دیتی ہے۔ یہ کہنا بالکل غلط نہ ہوگا کہ ' کوک سٹوڈیو' کے پلیٹ فارم کے ذریعے ہمیں ایک مرتبہ پھرمعروف گلوکاروں کو لائیو گاتے اور پرفارم کرتے دیکھنے کا موقع مل رہا ہے۔
اس طرح کے پروگرام جن میں گلوکاراورسازندے ایک ساتھ پرفارم کرتے تھے، اب توکہیں بھی دکھائی نہیں دیتے اورنہ ہی اس طرح کی محافل کا انعقاد ہوتا ہے۔ جب پاکستان میں ٹیلی ویژن کا آغاز ہوا توبلیک اینڈ وائٹ دورمیں ہمارے عظیم گائیک محفلیں سجایا کرتے تھے۔ ایک طرف کلاسیکل، نیم کلاسیکل، غزل، ٹھمری ، فوک سمیت موسیقی کی دیگر اصناف پیش کی جاتی تھیں تودوسری جانب سننے والوں میں ہمارے ملک کے معروف فنکار، مصنف اوردانشورہوا کرتے تھے۔
استاد سلامت علی خاں(شام چوراسی)، استاد امانت علی خاں ( پٹیالہ ) ، شہنشاہ غزل مہدی حسن مرحوم، فریدہ خانم، اقبال بانو، ریشماں، غلام علی، پرویزمہدی اورطفیل نیازی سمیت دیگرجب موسیقی کے دلدادہ لوگوں کی سجی محفلوں میں پرفارم کرتے تھے تواس کا اپنا ہی الگ مزہ ہوتا تھا۔ اب برسوں سے چلی آرہی اس کمی کودور کرنے میں ' کوک سٹوڈیو' نے اہم کردارادا کیا ہے۔
اس پروگرام میں سننے والے تو اسٹوڈیو میں موجود نہیں ہوتے لیکن باقاعدہ ریہرسل کے بعد پھر گلوکار اور سازندے ایک ہی 'ٹیک' میں اپنا گیت ریکارڈ کرواتے ہیں بلکہ بہت سے مقبول گیتوں کو توپیش کرتے ہوئے معروف گلوکاراپنی صلاحیت اور قابلیت سے اسے نیا اندازبھی دے دیتے ہیں۔ ''یاد رہے کہ کوک سٹوڈیو میں فوک گلوکارعارف لوہارنے اپنے والد عالم لوہارمرحوم کی گائی '' جگنی ''کو جب مغربی سازوںکے ساتھ نئے انداز میں پیش کیا تواس کو ملک گیر شہرت ملی، اسی طرح سجاد علی اورصنم ماروی کا گایا دوگانا ' رنگ لاگا ' بھی بہت مقبول ہوا۔''
میوزک کے سنجیدہ حلقے بھی اب تو'' کوک سٹوڈیو'' کی تعریف کرتے نہیں تھکتے، بلکہ کہتے ہیں کہ 'کوک سٹوڈیو' جیسے پلیٹ فارم نے پاکستان میں میوزک کو ایک نئی شکل دیدی ہے۔ اس سے یہ بات ثابت ہوجاتی ہے کہ 'کوک سٹوڈیو' کا پلیٹ فارم انہی لوگوں کیلئے بنا ہے جوریکارڈنگ کے ''چیمپئن '' نہیں بلکہ لائیوگانے میں خوب مہارت رکھتے ہیں اورانہیں سچے سروں سے کھیلنا آتا ہے۔
دوسری جانب پاکستان میں میوزک کے فروغ کیلئے جوقدم ''کوک اسٹوڈیو'' کے منتظمین نے اٹھایا ہے اس کی وجہ سے نوجوان نسل میں میوزک کی جانب بڑھنے کا شوق پروان چڑھ رہا ہے۔ اس میں توکوئی شک نہیں ہے کہ پاکستان کی دھرتی ہمیشہ سے ہی موسیقی کے میدان میں بڑی زرخیز رہی ہے۔ ہمارے معروف گائیکوں اورسازندوں نے جس طرح سے اپنی صلاحیتوں کے بل پردیارغیرمیں پاک وطن کا نام روشن کیا ہے، اس کی کوئی دوسری مثال نہیں ملتی۔ بلکہ پاکستان کے امیج کو سافٹ بنانے میں بھی میوزک سے وابستہ اہم شخصیات کی خدمات گراں قدر ہیں۔
اس حوالے سے ''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے ''سٹرنگز'' کے بلال مقصود کا کہنا تھا کہ ''کوک اسٹوڈیو'' میوزک کے شعبے میں ایک بڑا پلیٹ بن چکا ہے۔ اس مرتبہ اس کا ساتواں سیزن ٹیلی کاسٹ کیا جارہا ہے ، جس کو تیار کرنے میں فیصل اورمیں نے اپنی ٹیم کے ساتھ دن رات محنت کی ہے۔ جہاں معروف گائیکوں کا انتخاب کرنا مشکل مرحلہ تھا، اسی طرح کوک سٹوڈیو میں معروف سازندوں کا چناؤ بھی میرٹ پرکیا گیا۔
یہی وجہ ہے کہ اب تک آن ائیر ہونے والے گیتوں نے سوشل میڈیا پر پسندیدگی کے تمام ریکارڈز توڑدیئے ہیں۔ عابدہ پروین، استاد رئیس خاں، سجاد علی، اسرار، حمیرا چنا، کومل رضوی، اخترچنال زہری اورجاوید بشیر کے گیت بہت پسند کئے جارہے ہیں۔ ان کے گیتوں کو ہر روز ہزاروں، لاکھوں لوگ سن رہے ہیں اوراس تعداد میں ہر روز اضافہ ہورہا ہے۔
جہاں تک بات ہمارے پرفارم کرنے کی ہے توہم پہلے سیزن میں پرفارم کرچکے ہیں لیکن اس بار ہماری تمام ترتوجہ میوزک ارینجمنٹ سمیت دیگرکاموں پرمرکوز تھی۔ اگرہم چاہتے توہم بھی پرفارم کر سکتے تھے لیکن ہم نے اپنی پرفارمنس سے زیادہ میوزک کے اس خوبصورت پروگرام کو کامیاب بنانے پر دھیان دیا۔ استاد رئیس خاں، استاد طافو، عابدہ پروین، راحت فتح علی خاں، حمیرا چنا، جواد احمد، ابرارالحق، نیازی برادران، سجاد علی اورنوجوان گلوکار اسرار سمیت تمام نے اس بار 'کوک اسٹوڈیو' کو چارچاند لگادیئے ہیں۔ یہ کامیابی ہمیں بہترین گلوکاروں اور میوزیشن کی وجہ سے مل سکی ہے۔ ہم کوشش کریں گے کہ اپنے میوزک کے ذریعے پاکستان کا خوبصورت چہرہ پوری دنیا کو دکھا سکیں۔
اس پلیٹ فارم کا مقصد جہاں پاکستانی میوزک کے ذریعے لوگوںکو انٹرٹین کرنا ہے، وہیں پوری دنیا تک اپنے کلچر کی عکاسی کرنا بھی اس کی اولین ترجیح ہے۔ اس لئے ہم خود کو بڑے خوش نصیب سمجھتے ہیں کہ ہمیں اس اہم کام کیلئے منتخب کیا گیا اورابھی تک ہم اس کولوگوں تک پہنچانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ 'کوک سٹوڈیو' کے پلیٹ فارم سے پاکستان کے کونے کونے میں چھپے خوبصورت گلوکاروں کو متعارف کروائیں ، تاکہ وہ اپنی فنکارانہ صلاحیتوں کے ذریعے اپنے خطے کی عکاسی کے ساتھ پاکستان کا سبز ہلالی پرچم پوری دنیا میں لہرا سکیں۔
تمام عمر کے لوگوں میں یکساں مقبول رہنے والے پروگرام کااب ساتواں سیزن آن ائیرکیا جا رہا ہے اورخوش آئند بات یہ ہے کہ پہلے کے مقابلے میں پروگرام زیادہ توجہ حاصل کررہا ہے۔ اس کی بڑی وجہ پاکستان کے بہترین گلوکاروں اور سازندوں کا انتخاب ہے۔ بین الاقوامی شہرت یافتہ گلوکارہ عابدہ پروین، ستارنوازاستاد رئیس خاں، استاد طافوخاں، راحت فتح علی خاں، سجاد علی، جواد احمد، فریحہ پرویز، حمیراچنا، جاوید بشیر، اسرار، عباس علی خاں، ابرارالحق، کومل رضوی، اخترچنال زہری، جمی خان، جاوید نیازی، بابرنیازی، صنم سعید، راحمہ علی اورذوہیب حسن سمیت دیگرایک ہی پلیٹ فارم پرپرفارم کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
اگر دیکھا جائے تواس مرتبہ پاکستان کے باکمال گلوکاروں اورسازندوں نے ''کوک سٹوڈیو'' کوکامیابی کی ایک نئی سیڑھی پر لاکھڑا کیا ہے۔ '' واضح رہے کہ پروگرام میں گلوکاروں، سازندوں کے انتخاب اورمیوزک ارینجمنٹ کی ذمہ داری پاکستان کے معروف پاپ بینڈ ''سٹرنگز'' کے بلال مقصود اورفیصل کباڈیا کوسونپی گئی تھی اورانہوں نے اس مشکل ٹاسک کوبخوبی نبھاتے ہوئے ناظرین کو اپنے پسندیدہ گلوکاروں اور سازندوں کے سچے سُر سننے کا موقع فراہم کیا ہے۔''
خاص بات یہ ہے کہ ''کوک اسٹوڈیو'' میں ہمیں جہاں مشرق اورمغرب کے سازوں کا خوبصورت امتزاج سننے اوردیکھنے کوملتا ہے ، وہیں پاکستان کے خوبصورت کلچرکی عکاسی کرنے والے سازندوں اور گائیکوں کی الگ پہچان بھی دکھائی دیتی ہے۔ یہ کہنا بالکل غلط نہ ہوگا کہ ' کوک سٹوڈیو' کے پلیٹ فارم کے ذریعے ہمیں ایک مرتبہ پھرمعروف گلوکاروں کو لائیو گاتے اور پرفارم کرتے دیکھنے کا موقع مل رہا ہے۔
اس طرح کے پروگرام جن میں گلوکاراورسازندے ایک ساتھ پرفارم کرتے تھے، اب توکہیں بھی دکھائی نہیں دیتے اورنہ ہی اس طرح کی محافل کا انعقاد ہوتا ہے۔ جب پاکستان میں ٹیلی ویژن کا آغاز ہوا توبلیک اینڈ وائٹ دورمیں ہمارے عظیم گائیک محفلیں سجایا کرتے تھے۔ ایک طرف کلاسیکل، نیم کلاسیکل، غزل، ٹھمری ، فوک سمیت موسیقی کی دیگر اصناف پیش کی جاتی تھیں تودوسری جانب سننے والوں میں ہمارے ملک کے معروف فنکار، مصنف اوردانشورہوا کرتے تھے۔
استاد سلامت علی خاں(شام چوراسی)، استاد امانت علی خاں ( پٹیالہ ) ، شہنشاہ غزل مہدی حسن مرحوم، فریدہ خانم، اقبال بانو، ریشماں، غلام علی، پرویزمہدی اورطفیل نیازی سمیت دیگرجب موسیقی کے دلدادہ لوگوں کی سجی محفلوں میں پرفارم کرتے تھے تواس کا اپنا ہی الگ مزہ ہوتا تھا۔ اب برسوں سے چلی آرہی اس کمی کودور کرنے میں ' کوک سٹوڈیو' نے اہم کردارادا کیا ہے۔
اس پروگرام میں سننے والے تو اسٹوڈیو میں موجود نہیں ہوتے لیکن باقاعدہ ریہرسل کے بعد پھر گلوکار اور سازندے ایک ہی 'ٹیک' میں اپنا گیت ریکارڈ کرواتے ہیں بلکہ بہت سے مقبول گیتوں کو توپیش کرتے ہوئے معروف گلوکاراپنی صلاحیت اور قابلیت سے اسے نیا اندازبھی دے دیتے ہیں۔ ''یاد رہے کہ کوک سٹوڈیو میں فوک گلوکارعارف لوہارنے اپنے والد عالم لوہارمرحوم کی گائی '' جگنی ''کو جب مغربی سازوںکے ساتھ نئے انداز میں پیش کیا تواس کو ملک گیر شہرت ملی، اسی طرح سجاد علی اورصنم ماروی کا گایا دوگانا ' رنگ لاگا ' بھی بہت مقبول ہوا۔''
میوزک کے سنجیدہ حلقے بھی اب تو'' کوک سٹوڈیو'' کی تعریف کرتے نہیں تھکتے، بلکہ کہتے ہیں کہ 'کوک سٹوڈیو' جیسے پلیٹ فارم نے پاکستان میں میوزک کو ایک نئی شکل دیدی ہے۔ اس سے یہ بات ثابت ہوجاتی ہے کہ 'کوک سٹوڈیو' کا پلیٹ فارم انہی لوگوں کیلئے بنا ہے جوریکارڈنگ کے ''چیمپئن '' نہیں بلکہ لائیوگانے میں خوب مہارت رکھتے ہیں اورانہیں سچے سروں سے کھیلنا آتا ہے۔
دوسری جانب پاکستان میں میوزک کے فروغ کیلئے جوقدم ''کوک اسٹوڈیو'' کے منتظمین نے اٹھایا ہے اس کی وجہ سے نوجوان نسل میں میوزک کی جانب بڑھنے کا شوق پروان چڑھ رہا ہے۔ اس میں توکوئی شک نہیں ہے کہ پاکستان کی دھرتی ہمیشہ سے ہی موسیقی کے میدان میں بڑی زرخیز رہی ہے۔ ہمارے معروف گائیکوں اورسازندوں نے جس طرح سے اپنی صلاحیتوں کے بل پردیارغیرمیں پاک وطن کا نام روشن کیا ہے، اس کی کوئی دوسری مثال نہیں ملتی۔ بلکہ پاکستان کے امیج کو سافٹ بنانے میں بھی میوزک سے وابستہ اہم شخصیات کی خدمات گراں قدر ہیں۔
اس حوالے سے ''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے ''سٹرنگز'' کے بلال مقصود کا کہنا تھا کہ ''کوک اسٹوڈیو'' میوزک کے شعبے میں ایک بڑا پلیٹ بن چکا ہے۔ اس مرتبہ اس کا ساتواں سیزن ٹیلی کاسٹ کیا جارہا ہے ، جس کو تیار کرنے میں فیصل اورمیں نے اپنی ٹیم کے ساتھ دن رات محنت کی ہے۔ جہاں معروف گائیکوں کا انتخاب کرنا مشکل مرحلہ تھا، اسی طرح کوک سٹوڈیو میں معروف سازندوں کا چناؤ بھی میرٹ پرکیا گیا۔
یہی وجہ ہے کہ اب تک آن ائیر ہونے والے گیتوں نے سوشل میڈیا پر پسندیدگی کے تمام ریکارڈز توڑدیئے ہیں۔ عابدہ پروین، استاد رئیس خاں، سجاد علی، اسرار، حمیرا چنا، کومل رضوی، اخترچنال زہری اورجاوید بشیر کے گیت بہت پسند کئے جارہے ہیں۔ ان کے گیتوں کو ہر روز ہزاروں، لاکھوں لوگ سن رہے ہیں اوراس تعداد میں ہر روز اضافہ ہورہا ہے۔
جہاں تک بات ہمارے پرفارم کرنے کی ہے توہم پہلے سیزن میں پرفارم کرچکے ہیں لیکن اس بار ہماری تمام ترتوجہ میوزک ارینجمنٹ سمیت دیگرکاموں پرمرکوز تھی۔ اگرہم چاہتے توہم بھی پرفارم کر سکتے تھے لیکن ہم نے اپنی پرفارمنس سے زیادہ میوزک کے اس خوبصورت پروگرام کو کامیاب بنانے پر دھیان دیا۔ استاد رئیس خاں، استاد طافو، عابدہ پروین، راحت فتح علی خاں، حمیرا چنا، جواد احمد، ابرارالحق، نیازی برادران، سجاد علی اورنوجوان گلوکار اسرار سمیت تمام نے اس بار 'کوک اسٹوڈیو' کو چارچاند لگادیئے ہیں۔ یہ کامیابی ہمیں بہترین گلوکاروں اور میوزیشن کی وجہ سے مل سکی ہے۔ ہم کوشش کریں گے کہ اپنے میوزک کے ذریعے پاکستان کا خوبصورت چہرہ پوری دنیا کو دکھا سکیں۔
اس پلیٹ فارم کا مقصد جہاں پاکستانی میوزک کے ذریعے لوگوںکو انٹرٹین کرنا ہے، وہیں پوری دنیا تک اپنے کلچر کی عکاسی کرنا بھی اس کی اولین ترجیح ہے۔ اس لئے ہم خود کو بڑے خوش نصیب سمجھتے ہیں کہ ہمیں اس اہم کام کیلئے منتخب کیا گیا اورابھی تک ہم اس کولوگوں تک پہنچانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ 'کوک سٹوڈیو' کے پلیٹ فارم سے پاکستان کے کونے کونے میں چھپے خوبصورت گلوکاروں کو متعارف کروائیں ، تاکہ وہ اپنی فنکارانہ صلاحیتوں کے ذریعے اپنے خطے کی عکاسی کے ساتھ پاکستان کا سبز ہلالی پرچم پوری دنیا میں لہرا سکیں۔