سسٹم بچانے کے لئے بہتر ہوگا کہ وزیراعظم خود وسط مدتی انتخابات کا اعلان کریں خورشید شاہ
وزیراعظم سے گن پوائنٹ پر ایسا کرانا مناسب نہیں اور نہ ہی ڈنڈے کے زور پر ہونیوالےمڈٹرم انتخابات پیپلز پارٹی قبول کرے گی
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کہتے ہیں کہ حکومت کو اپنی غلطیوں کی وجہ سے یہ دن دیکھنا پڑرہے ہیں اور وزیر اعظم خود وسط مدتی انتخابات کا اعلان کریں تو یہ نظام کے لئے بہتر ہوگا۔
پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں اپنے چیمبر میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی ملک میں جمہوریت کی بقا اور پارلیمنٹ کا قیام چاہتی ہے، عمران خان سندھ فتح کرنے کا خواب دیکھ رہے ہیں حقیقیت میں وہ احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں، کراچی میں 18اکتوبرکا جلسہ صرف جمہوریت کی مضبوطی کے لئے ہے، ہم کسی نواز شریف ، عمران خان یا طاہر القادری کی حمایت نہیں کررہے، نواز شریف آئینی وزیراعظم ہیں اور مینڈیٹ ملنے پر پیپلز ہارٹی کے شریک چیرمین آصف زرداری اور عمران خان انہیں مبارکباد بھی دے چکے ہیں۔ تو اب معاملے كو حل كرنے كے لئے مثبت قدم اٹھانے ميں كوئی حرج نہيں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو اپنی غلطیوں کی وجہ سے یہ دن دیکھنا پڑرہے ہیں،پیپلز پارٹی نے غلطیاں کی تو مسلم لیگ (ن) کی حکومت آئی،اب مسلم لیگ (ن) غلطیاں کرے گی تو کسی اور کو حکومت کا موقع ملے گا۔
پیپلز پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ انتخابات میں دھاندلی کی سپریم کورٹ کے ذریعے تحقیقات کرائی جائیں، وزیر اعظم خود وسط مدتی انتخابات کا اعلان کریں تو یہ نظام کے لئے بہتر ہوگا۔ وزیر اعظم سے گن پوائنٹ پر ایسا کرانا مناسب نہیں اور نہ ہی ڈنڈے کے زور پر ہونے والے مڈ ٹرم انتخابات کو پیپلز پارٹی قبول کرے گی،اگرایسا ہوا تو نظام نہیں بچے گا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے سیاسی جرگے کو کہا تھا کہ دونوں جماعتوں کے رہنماؤں سے ملاقات کرے،مسئلے کا حل مذاکرات کے ذریعے ہی ہوگا ورنہ تیسری قوت فائدہ اٹھائے گی۔ اگراسپیکرنے تحریک انصاف کے اراکین کی عدم حاضری کے باوجود استعفے منظور کرلئے ان کو عدالت میں چیلنج کیا جاسکتا ہے۔
پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں اپنے چیمبر میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی ملک میں جمہوریت کی بقا اور پارلیمنٹ کا قیام چاہتی ہے، عمران خان سندھ فتح کرنے کا خواب دیکھ رہے ہیں حقیقیت میں وہ احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں، کراچی میں 18اکتوبرکا جلسہ صرف جمہوریت کی مضبوطی کے لئے ہے، ہم کسی نواز شریف ، عمران خان یا طاہر القادری کی حمایت نہیں کررہے، نواز شریف آئینی وزیراعظم ہیں اور مینڈیٹ ملنے پر پیپلز ہارٹی کے شریک چیرمین آصف زرداری اور عمران خان انہیں مبارکباد بھی دے چکے ہیں۔ تو اب معاملے كو حل كرنے كے لئے مثبت قدم اٹھانے ميں كوئی حرج نہيں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو اپنی غلطیوں کی وجہ سے یہ دن دیکھنا پڑرہے ہیں،پیپلز پارٹی نے غلطیاں کی تو مسلم لیگ (ن) کی حکومت آئی،اب مسلم لیگ (ن) غلطیاں کرے گی تو کسی اور کو حکومت کا موقع ملے گا۔
پیپلز پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ انتخابات میں دھاندلی کی سپریم کورٹ کے ذریعے تحقیقات کرائی جائیں، وزیر اعظم خود وسط مدتی انتخابات کا اعلان کریں تو یہ نظام کے لئے بہتر ہوگا۔ وزیر اعظم سے گن پوائنٹ پر ایسا کرانا مناسب نہیں اور نہ ہی ڈنڈے کے زور پر ہونے والے مڈ ٹرم انتخابات کو پیپلز پارٹی قبول کرے گی،اگرایسا ہوا تو نظام نہیں بچے گا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے سیاسی جرگے کو کہا تھا کہ دونوں جماعتوں کے رہنماؤں سے ملاقات کرے،مسئلے کا حل مذاکرات کے ذریعے ہی ہوگا ورنہ تیسری قوت فائدہ اٹھائے گی۔ اگراسپیکرنے تحریک انصاف کے اراکین کی عدم حاضری کے باوجود استعفے منظور کرلئے ان کو عدالت میں چیلنج کیا جاسکتا ہے۔