لاپتہ کارکنوں کو اس طرح مار کر نہ پھینکا جائے کہ لاشیں بھی نہ مل پائیں حیدرعباس رضوی
ملک میں انتظامی بنیادوں پر نئے صوبے بنائے جائیں تاکہ معاملات کو بہتر طریقے سے حل کیا جاسکے،رہنما ایم کیو ایم
متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما حیدر عباس رضوی نے کہا ہے کہ گزشتہ ایک برس کے دوران ہمارے 45 کارکن لاپتہ کردیئے گئے ہیں ہمیں اس طرح مار کر ایسے نہ پھینکا جائے کہ ہماری لاشیں بھی نہ مل پائے کیونکہ ہماری ماؤں کو یہ حق ہے کہ انہیں کم از کم ان کے بچوں کی لاشیں تو ملیں۔
لاہور میں ہائی کورٹ بار کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کے دوران حیدر عباس رضوی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پیسے کے ساتھ موروثی سیاست چل رہی ہےاور جس کے پاس پیسہ ہے سیاست بھی اسی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 98 فیصد پاکستانی شہری پارلیمنٹ کا حصہ بن ہی نہیں پاتے لیکن اب ملک میں جاگیرداروں اور وڈیروں والی جمہوریت مزید نہیں چل سکتی۔ 18ویں ترمیم کے بعد ضلعی حکومتیں بھی لازمی ہوگئی ہیں لیکن یہ قدم اٹھانے کے لئے کوئی تیار نہیں۔
حیدرعباس رضوی کا کہنا تھا کہ گزشتہ ایک برس کے دوران ہمارے 45 کارکن لاپتہ کردیئے گئے اگر وہ مجرم ہیں تو انہیں قانون کے مطابق عدالت میں پیش کیا جائے اور سزا اور جزا کے نظام کے تحت ہمارا فیصلہ کیا جائے لیکن ہمیں اس طرح مار کر ایسے نہ پھینکا جائے کہ ہماری لاشیں بھی نہ مل پائے، کیونکہ ہماری ماؤں کو یہ حق ہے کہ انہیں کم از کم ان کے بچوں کی لاشیں تو ملیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ صورت حال صرف کراچی کی نہیں بلکہ سندھ اور بلوچستان سمیت پورے ملک سے اس قسم کی آوازیں اٹھ رہی ہیں، ان آوازوں کو سننا ہوگا ورنہ ہماری مشکلات مزید بڑھیں گی، ہم چاہتے ہیں کہ ملک میں انتظامی بنیاد پر نئے صوبے بنائے جائیں تاکہ انتظامی امور بہتر ہوں جب کہ پاکستان میں انتہائی مخدوش انسانی حقوق کی صورتحال پر ہمیں ایکشن لینا ہوگا۔
لاہور میں ہائی کورٹ بار کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کے دوران حیدر عباس رضوی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پیسے کے ساتھ موروثی سیاست چل رہی ہےاور جس کے پاس پیسہ ہے سیاست بھی اسی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 98 فیصد پاکستانی شہری پارلیمنٹ کا حصہ بن ہی نہیں پاتے لیکن اب ملک میں جاگیرداروں اور وڈیروں والی جمہوریت مزید نہیں چل سکتی۔ 18ویں ترمیم کے بعد ضلعی حکومتیں بھی لازمی ہوگئی ہیں لیکن یہ قدم اٹھانے کے لئے کوئی تیار نہیں۔
حیدرعباس رضوی کا کہنا تھا کہ گزشتہ ایک برس کے دوران ہمارے 45 کارکن لاپتہ کردیئے گئے اگر وہ مجرم ہیں تو انہیں قانون کے مطابق عدالت میں پیش کیا جائے اور سزا اور جزا کے نظام کے تحت ہمارا فیصلہ کیا جائے لیکن ہمیں اس طرح مار کر ایسے نہ پھینکا جائے کہ ہماری لاشیں بھی نہ مل پائے، کیونکہ ہماری ماؤں کو یہ حق ہے کہ انہیں کم از کم ان کے بچوں کی لاشیں تو ملیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ صورت حال صرف کراچی کی نہیں بلکہ سندھ اور بلوچستان سمیت پورے ملک سے اس قسم کی آوازیں اٹھ رہی ہیں، ان آوازوں کو سننا ہوگا ورنہ ہماری مشکلات مزید بڑھیں گی، ہم چاہتے ہیں کہ ملک میں انتظامی بنیاد پر نئے صوبے بنائے جائیں تاکہ انتظامی امور بہتر ہوں جب کہ پاکستان میں انتہائی مخدوش انسانی حقوق کی صورتحال پر ہمیں ایکشن لینا ہوگا۔