شہر قائد ’’منڈی مویشیاں‘‘ میں تبدیل
صفائی ستھرائی کے لیے انتظامیہ کے ساتھ شہریوں کو بھی اپنی ذمے داریاں ادا کرنی ہوں گی
قائد کا شہر کراچی، جس کے مسائل اب ضرب المثل بن گئے ہیں، آج کل منڈی مویشیاں میں تبدیل ہوگیا ہے۔ انتظامیہ کے اجلاس ہوتے ہیں اور تسلسل سے ہوتے ہیں، اخبارات میں ان کی خبریں شایع ہوتی ہیں، لیکن ان احکامات پر عمل درآمد برسر زمین کہیں نظر نہیں آتا۔
کمشنر کراچی کے واضح احکامات کے باوجود شہر میں غیرقانونی مویشی منڈیوں کے قیام نے شہریوں کی زندگی کو جو پہلے ہی کرب ناک تھی، مزید مشکلات سے دوچار کردیا ہے۔ کمشنر کراچی شعیب صدیقی نے عیدالاضحیٰ کے موقع پر منتخب کردہ مقامات پر مویشی منڈیوں کے قیام کی اجازت دیتے ہوئے ہدایت جاری کی تھی کہ غیر قانونی مویشی منڈیوں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔ تاہم کمشنر کراچی کے احکامات پر انتظامیہ پوری طرح سے عمل درآمد کرانے میں ناکام رہی ہے جس کے باعث شہر کے مختلف علاقوں میں قربانی کے جانوروں کی غیرقانونی منڈیاں لگائی جارہی ہیں اور بیوپاری فروخت کے لیے اپنے بکروں کے ریوڑ لیے مصروف شاہراہوں پر بھی موجود ہیں۔ جس کے باعث ٹریفک کی روانی میں شدید خلل واقع ہوتا ہے اور شام کے بعد تو یہ صورت حال انتہائی گھمبیر ہوجاتی ہے۔
کمشنر کراچی شعیب صدیقی کی جانب سے منتخب کردہ مقامات کے علاوہ مویشی منڈیوں کو غیرقانونی قرار دیا گیا تھا، لیکن پولیس کی سرپرستی میں اس طرح کی مویشی منڈیاں نہ صرف لگائی جارہی ہیں بلکہ پولیس اہل کار خود بھی انفرادی یا شراکت داری میں اندرون ملک سے قربانی کے جانور لاکر ان غیر قانونی منڈیوں میں فروخت کررہے ہیں۔
شہر کے مختلف علاقوں نارتھ کراچی، نیو کراچی، شارع نور جہاں، سخی حسن، غریب آباد، ناظم آباد، اورنگی ٹاؤن، قصبہ کالونی، سرجانی ٹاؤن، لانڈھی، کورنگی، شاہ فیصل کالونی، برنس روڈ، پاکستان چوک، رام سوامی، بوہرہ پیر، کھارادر، ملیر، کیماڑی، لیاقت آباد، پاک کالونی، سائٹ ایریا، بلدیہ ٹاؤن، سعیدآباد، عزیزآباد، شرف آباد، بہادرآباد، گلشن اقبال، گلستان جوہر، مبینہ ٹاؤن، گلزارہجری، بفرزون، شادمان ٹاؤن، کے بی آر سوسائٹی، دھوراجی کالونی اور گودھرا سوسائٹی سمیت دیگر علاقوں میں اور سڑک کے کنارے قربانی کے جانوروں کی غیر قانونی مویشی منڈیاں قائم ہیں جہاں خریداروں کا ہجوم دکھائی دیتا ہے۔ جب کہ مصروف شاہراہوں، چوراہوں اور سڑکوں پر بیوپاری اپنے جانوروں کے ساتھ کھڑے ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے ٹریفک جام ہونا معمول بن گیا ہے۔
ان غیرقانونی مویشی منڈیوں کی وجہ سے گندگی کے مزید ڈھیر لگ گئے ہیں۔ حکومتی سطح پر کانگو وائرس سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر پر مشتمل ہدایت نامہ جاری کیا گیا تھا۔ جس میں بتایا گیا تھا کہ عید قرباں پر دستانے پہنے جائیں اور بچوں کو مویشی منڈیوں میں ساتھ لے جانے سے گریز کیا جائے۔
اس کے ساتھ ہی جانوروں کے بیوپاریوں کو پابند کیا گیا تھا کہ وہ اپنے جانوروں کی اس وائرس سے بچاؤ کے لیے ویکسی نیشن کروائیں۔ شہریوں نے اس پر خوشی کا اظہار کیا تھا۔ لیکن یہ تمام ہدایات ہوا میں اڑا دی گئی ہیں۔ جب رہائشی علاقوں میں مویشی منڈیاں قائم ہوجائیں تو معصوم بچوں کے متاثر ہونے کے امکانات خود بخود بڑھ جاتے ہیں۔ پابندی کے باوجود مختلف رہائشی علاقوں میں قائم کی جانے والی غیر قانونی مویشی منڈیوں میں لائے جانے والے جانور بھی بغیر کسی ویکسی نیشن کے لائے جارہے ہیں، جس سے بیماریاں پھیلنے کے شدید خطرات پیدا ہوگئے ہیں۔
کراچی کی انتظامیہ نے دعوی کیاٰ ہے کہ '' عیدالاضحی کے ایام میں شہریوں کو بہترین بلدیاتی سہولیات فراہم کی جائیں گی اور ایسی حکمت عملی تیار کی جائے گی جس سے عیدالاضحی کے تینوں دن آلائشوں کو اٹھانے اور ٹھکانے لگانے کے نظام کے ساتھ معمول کی صفائی قطعاً متاثر نہیں ہوگی۔ ان کا کہنا ہے کہ موثر حکمت عملی کے اطلاق سے ہی عوام کو سہولیات پہنچائی جاسکتی ہیں۔ غیر قانونی طور پر قائم مویشی منڈیاں کچرے و گندگی پھیلانے کی وجہ سے اضافی بوجھ بن جاتی ہیں لہٰذا متعلقہ محکمے کے ساتھ مل کر اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ غیر قانونی مویشی منڈیاں قائم نہ ہوں''۔
انتظامیہ کا عزم قابل ستائش ہے، لیکن ایسی غیر قانونی مویشی منڈیاں وبائی مرض کی طرح پھیلتی چلی جارہی ہیں۔ کمشنر کراچی کے مطابق عید الاضحیٰ کے سلسلے میں 13 ذوالحجہ تک مویشی منڈی صرف درج ذیل مقررہ مقامات پر ہی لگائی جاسکتی تھی۔ جس میں سپر ہائی وے، ملیر 15، آسوگوٹھ، مویشی کالونی لانڈھی، چاول گودام لانڈھی، ہمدرد یونیورسٹی منگھوپیر روڈ، مواچھ گوٹھ اور بلدیہ ٹاؤن شامل ہیں۔
کمشنر کراچی کے مطابق ان منڈیوں کے علاوہ کراچی کے دیگر علاقوں میں قربانی کے جانوروں کی خرید و فروخت غیرقانونی قرار دی گئی تھی اور ایسے کاروبار میں ملوث تمام عناصر کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائے جانے کی نوید سنائی گئی تھی، جس کے لیے متعلقہ تھانوں کو ایسے تمام غیرقانونی کاروبار کرنے والوں کے خلاف کارروائی کے اختیارات بھی دیے گئے۔ لیکن ان تمام تر دعوؤں کے باوجود شہر کے ہر علاقے میں غیرقانونی منڈیاں نہ صرف قائم ہوچکی ہیں بلکہ ان میں وقت گزرنے کے ساتھ اضافہ ہوتا جارہا ہے۔
اس کے ساتھ ہی کمشنر کراچی شعیب احمد صدیقی نے شہر کے مختلف مقامات پر قائم حکومت سے منظور شدہ مویشی منڈیوں میں منتظمین کی جانب سے جانوروں کی مقررہ فیس سے زاید کی وصولی کا نوٹس لیتے ہوئے چھ اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز اور تمام سینئر سپرنٹنڈنٹس آف پولیس کو ہدایت دی ہے کہ مویشی منڈیوں کے منتظمین کے خلاف ایکشن لیا جائے اور فوری طور پر جانوروں کی زاید فیس کی وصولی کو بند کریا جائے۔ یہ احکامات انہوں نے تمام ڈپٹی کمشنرز اور ایس ایس پیز کو لکھے گئے مراسلے میں دیے۔
کمشنر کراچی نے ایک اجلاس سے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ حکومت کی اجازت سے اور نوٹی فائیڈ مویشی منڈیوں ملیر پندرہ، آسوگوٹھ ، مویشی منڈی لانڈھی، چاول گودام اور لانڈھی نزد بابر مارکیٹ، ہمدرد یونیورسٹی منگھوپیر اور مواچھ گوٹھ بلدیہ ٹاؤن کے علاوہ شہر میں جتنی بھی غیر قانونی مویشی منڈیاں قائم ہیں ان کا خاتمہ کیا جائے۔ کمشنر کراچی نے کراچی ڈویژن کے تمام انتظامی افسران کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ شہر میں جس مقام پر غیر قانونی مویشی منڈی قائم کی جائے گی متعلقہ انتظامی افسر کے خلاف کارروائی ہوگی۔
آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی نے پولیس کو ہدایات جاری کی ہیں کہ غیر معمولی اقدامات پر مشتمل عیدالاضحیٰ کا کنٹی جینسی پلان تیار کرکے ارسال کیا جائے۔ جس میں پکٹس کے قیام، اضافی نفری کی تعیناتی، اسنیپ چیکنگ کو یقینی بنایا گیا ہو۔ آئی جی سندھ نے کہا ہے کہ قربانی کی کھالوں کی منتقلی اور کھالیں جمع کرنے کے مقامات پر کنٹی جینسی پلان کے تحت سیکیورٹی کے لیے تھانوں کی سطح پر اقدامات کیے جائیں، مساجد، امام بارگاہوں، عید گاہوں اور نماز عید کے دیگر اجتماعات کے مقامات کی فہرستیں ترتیب دی جائیں، انہیں نارمل، حساس اور انتہائی حساس کے خانوں میں تقسیم کرکے سیکیورٹی تعینات کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ کنٹی جینسی پلان کے تحت تمام اسٹیک ہولڈرز سے ضلعی سطح پر اجلاس کے اقدامات کیے جائیں تاکہ قابل اعتراض یا دل آزاری پر مبنی مواد کی تقسیم اور وال چاکنگ کی روک تھام کی جاسکے، عیدالاضحیٰ کے تینوں دنوں میں سیکیورٹی کی مجموعی صورت حال کی مانیٹرنگ اور باقاعدہ ریکارڈ ترتیب دینے کے لیے سینٹرل پولیس آفس میں مرکزی کنٹرول روم قائم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کی جانب سے قربانی کی کھالیں جمع کرنے کے لیے جاری ضابطۂ اخلاق پر عمل درآمد کرایا جائے، مختلف مذہبی اور سماجی تنظیموں اور فلاحی اداروں کے منتظمین کے ساتھ مل کر اس پر عمل کو یقینی بنایا جائے۔
عید قرباں سنت ابراہیمی اور ہمارا مذہبی فریضہ ہے۔ اسلام ہمیں اخلاص نیت کا درس دیتا اور نمود و نمائش سے اجتناب کا حکم دیتا ہے۔ اسلام نے صفائی کو نصف ایمان کہا ہے اور اس پر سختی سے عمل پیرا ہونے کی تلقین فرمائی ہے۔ عید قرباں ہمارا امتحان بھی ہے کہ ہم نے اپنی قربانی کس جذبے سے کی ہے اور اس میں صفائی ستھرائی کا کتنا اہتمام کیا ہے۔ جہاں پر حکومت کی ذمہ داری ہے کہ صحت و صفائی کے انتظامات کرے وہیں شہریوں کا بھی مذہبی، اخلاقی اور سماجی فریضہ ہے کہ وہ اپنی قربانی صحت و صفائی اور حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق انجام دیں، الائشوں کو گلیوں، ندی نالوں میں پھینکنے کی بجائے انتظامیہ کے مقرر کردہ مقامات کو استعمال کریں۔
کسی بھی ملک میں انتظامیہ کے اقدامات اس وقت تک بے سود ثابت ہوتے ہیں جب تک شہری اپنی ذمے داریاں احسن طریقے سے ادا نہ کریں۔ یہ ملک، یہ شہر اس کے گلی کوچے اور بام و در ہمارے ہیں۔ جس طرح ہم اپنے گھروں کی صفائی کا خیال رکھتے ہیں اسی طرح ہمیں اس عظیم گھر اور عظیم شہر کا خیال رکھنا ہوگا۔ انتظامیہ اور شہریوں کے باہمی اشتراک سے ہی ہم اپنے شہر کو صاف ستھرا رکھ سکتے ہیں۔
کمشنر کراچی کے واضح احکامات کے باوجود شہر میں غیرقانونی مویشی منڈیوں کے قیام نے شہریوں کی زندگی کو جو پہلے ہی کرب ناک تھی، مزید مشکلات سے دوچار کردیا ہے۔ کمشنر کراچی شعیب صدیقی نے عیدالاضحیٰ کے موقع پر منتخب کردہ مقامات پر مویشی منڈیوں کے قیام کی اجازت دیتے ہوئے ہدایت جاری کی تھی کہ غیر قانونی مویشی منڈیوں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔ تاہم کمشنر کراچی کے احکامات پر انتظامیہ پوری طرح سے عمل درآمد کرانے میں ناکام رہی ہے جس کے باعث شہر کے مختلف علاقوں میں قربانی کے جانوروں کی غیرقانونی منڈیاں لگائی جارہی ہیں اور بیوپاری فروخت کے لیے اپنے بکروں کے ریوڑ لیے مصروف شاہراہوں پر بھی موجود ہیں۔ جس کے باعث ٹریفک کی روانی میں شدید خلل واقع ہوتا ہے اور شام کے بعد تو یہ صورت حال انتہائی گھمبیر ہوجاتی ہے۔
کمشنر کراچی شعیب صدیقی کی جانب سے منتخب کردہ مقامات کے علاوہ مویشی منڈیوں کو غیرقانونی قرار دیا گیا تھا، لیکن پولیس کی سرپرستی میں اس طرح کی مویشی منڈیاں نہ صرف لگائی جارہی ہیں بلکہ پولیس اہل کار خود بھی انفرادی یا شراکت داری میں اندرون ملک سے قربانی کے جانور لاکر ان غیر قانونی منڈیوں میں فروخت کررہے ہیں۔
شہر کے مختلف علاقوں نارتھ کراچی، نیو کراچی، شارع نور جہاں، سخی حسن، غریب آباد، ناظم آباد، اورنگی ٹاؤن، قصبہ کالونی، سرجانی ٹاؤن، لانڈھی، کورنگی، شاہ فیصل کالونی، برنس روڈ، پاکستان چوک، رام سوامی، بوہرہ پیر، کھارادر، ملیر، کیماڑی، لیاقت آباد، پاک کالونی، سائٹ ایریا، بلدیہ ٹاؤن، سعیدآباد، عزیزآباد، شرف آباد، بہادرآباد، گلشن اقبال، گلستان جوہر، مبینہ ٹاؤن، گلزارہجری، بفرزون، شادمان ٹاؤن، کے بی آر سوسائٹی، دھوراجی کالونی اور گودھرا سوسائٹی سمیت دیگر علاقوں میں اور سڑک کے کنارے قربانی کے جانوروں کی غیر قانونی مویشی منڈیاں قائم ہیں جہاں خریداروں کا ہجوم دکھائی دیتا ہے۔ جب کہ مصروف شاہراہوں، چوراہوں اور سڑکوں پر بیوپاری اپنے جانوروں کے ساتھ کھڑے ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے ٹریفک جام ہونا معمول بن گیا ہے۔
ان غیرقانونی مویشی منڈیوں کی وجہ سے گندگی کے مزید ڈھیر لگ گئے ہیں۔ حکومتی سطح پر کانگو وائرس سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر پر مشتمل ہدایت نامہ جاری کیا گیا تھا۔ جس میں بتایا گیا تھا کہ عید قرباں پر دستانے پہنے جائیں اور بچوں کو مویشی منڈیوں میں ساتھ لے جانے سے گریز کیا جائے۔
اس کے ساتھ ہی جانوروں کے بیوپاریوں کو پابند کیا گیا تھا کہ وہ اپنے جانوروں کی اس وائرس سے بچاؤ کے لیے ویکسی نیشن کروائیں۔ شہریوں نے اس پر خوشی کا اظہار کیا تھا۔ لیکن یہ تمام ہدایات ہوا میں اڑا دی گئی ہیں۔ جب رہائشی علاقوں میں مویشی منڈیاں قائم ہوجائیں تو معصوم بچوں کے متاثر ہونے کے امکانات خود بخود بڑھ جاتے ہیں۔ پابندی کے باوجود مختلف رہائشی علاقوں میں قائم کی جانے والی غیر قانونی مویشی منڈیوں میں لائے جانے والے جانور بھی بغیر کسی ویکسی نیشن کے لائے جارہے ہیں، جس سے بیماریاں پھیلنے کے شدید خطرات پیدا ہوگئے ہیں۔
کراچی کی انتظامیہ نے دعوی کیاٰ ہے کہ '' عیدالاضحی کے ایام میں شہریوں کو بہترین بلدیاتی سہولیات فراہم کی جائیں گی اور ایسی حکمت عملی تیار کی جائے گی جس سے عیدالاضحی کے تینوں دن آلائشوں کو اٹھانے اور ٹھکانے لگانے کے نظام کے ساتھ معمول کی صفائی قطعاً متاثر نہیں ہوگی۔ ان کا کہنا ہے کہ موثر حکمت عملی کے اطلاق سے ہی عوام کو سہولیات پہنچائی جاسکتی ہیں۔ غیر قانونی طور پر قائم مویشی منڈیاں کچرے و گندگی پھیلانے کی وجہ سے اضافی بوجھ بن جاتی ہیں لہٰذا متعلقہ محکمے کے ساتھ مل کر اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ غیر قانونی مویشی منڈیاں قائم نہ ہوں''۔
انتظامیہ کا عزم قابل ستائش ہے، لیکن ایسی غیر قانونی مویشی منڈیاں وبائی مرض کی طرح پھیلتی چلی جارہی ہیں۔ کمشنر کراچی کے مطابق عید الاضحیٰ کے سلسلے میں 13 ذوالحجہ تک مویشی منڈی صرف درج ذیل مقررہ مقامات پر ہی لگائی جاسکتی تھی۔ جس میں سپر ہائی وے، ملیر 15، آسوگوٹھ، مویشی کالونی لانڈھی، چاول گودام لانڈھی، ہمدرد یونیورسٹی منگھوپیر روڈ، مواچھ گوٹھ اور بلدیہ ٹاؤن شامل ہیں۔
کمشنر کراچی کے مطابق ان منڈیوں کے علاوہ کراچی کے دیگر علاقوں میں قربانی کے جانوروں کی خرید و فروخت غیرقانونی قرار دی گئی تھی اور ایسے کاروبار میں ملوث تمام عناصر کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائے جانے کی نوید سنائی گئی تھی، جس کے لیے متعلقہ تھانوں کو ایسے تمام غیرقانونی کاروبار کرنے والوں کے خلاف کارروائی کے اختیارات بھی دیے گئے۔ لیکن ان تمام تر دعوؤں کے باوجود شہر کے ہر علاقے میں غیرقانونی منڈیاں نہ صرف قائم ہوچکی ہیں بلکہ ان میں وقت گزرنے کے ساتھ اضافہ ہوتا جارہا ہے۔
اس کے ساتھ ہی کمشنر کراچی شعیب احمد صدیقی نے شہر کے مختلف مقامات پر قائم حکومت سے منظور شدہ مویشی منڈیوں میں منتظمین کی جانب سے جانوروں کی مقررہ فیس سے زاید کی وصولی کا نوٹس لیتے ہوئے چھ اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز اور تمام سینئر سپرنٹنڈنٹس آف پولیس کو ہدایت دی ہے کہ مویشی منڈیوں کے منتظمین کے خلاف ایکشن لیا جائے اور فوری طور پر جانوروں کی زاید فیس کی وصولی کو بند کریا جائے۔ یہ احکامات انہوں نے تمام ڈپٹی کمشنرز اور ایس ایس پیز کو لکھے گئے مراسلے میں دیے۔
کمشنر کراچی نے ایک اجلاس سے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ حکومت کی اجازت سے اور نوٹی فائیڈ مویشی منڈیوں ملیر پندرہ، آسوگوٹھ ، مویشی منڈی لانڈھی، چاول گودام اور لانڈھی نزد بابر مارکیٹ، ہمدرد یونیورسٹی منگھوپیر اور مواچھ گوٹھ بلدیہ ٹاؤن کے علاوہ شہر میں جتنی بھی غیر قانونی مویشی منڈیاں قائم ہیں ان کا خاتمہ کیا جائے۔ کمشنر کراچی نے کراچی ڈویژن کے تمام انتظامی افسران کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ شہر میں جس مقام پر غیر قانونی مویشی منڈی قائم کی جائے گی متعلقہ انتظامی افسر کے خلاف کارروائی ہوگی۔
آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی نے پولیس کو ہدایات جاری کی ہیں کہ غیر معمولی اقدامات پر مشتمل عیدالاضحیٰ کا کنٹی جینسی پلان تیار کرکے ارسال کیا جائے۔ جس میں پکٹس کے قیام، اضافی نفری کی تعیناتی، اسنیپ چیکنگ کو یقینی بنایا گیا ہو۔ آئی جی سندھ نے کہا ہے کہ قربانی کی کھالوں کی منتقلی اور کھالیں جمع کرنے کے مقامات پر کنٹی جینسی پلان کے تحت سیکیورٹی کے لیے تھانوں کی سطح پر اقدامات کیے جائیں، مساجد، امام بارگاہوں، عید گاہوں اور نماز عید کے دیگر اجتماعات کے مقامات کی فہرستیں ترتیب دی جائیں، انہیں نارمل، حساس اور انتہائی حساس کے خانوں میں تقسیم کرکے سیکیورٹی تعینات کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ کنٹی جینسی پلان کے تحت تمام اسٹیک ہولڈرز سے ضلعی سطح پر اجلاس کے اقدامات کیے جائیں تاکہ قابل اعتراض یا دل آزاری پر مبنی مواد کی تقسیم اور وال چاکنگ کی روک تھام کی جاسکے، عیدالاضحیٰ کے تینوں دنوں میں سیکیورٹی کی مجموعی صورت حال کی مانیٹرنگ اور باقاعدہ ریکارڈ ترتیب دینے کے لیے سینٹرل پولیس آفس میں مرکزی کنٹرول روم قائم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کی جانب سے قربانی کی کھالیں جمع کرنے کے لیے جاری ضابطۂ اخلاق پر عمل درآمد کرایا جائے، مختلف مذہبی اور سماجی تنظیموں اور فلاحی اداروں کے منتظمین کے ساتھ مل کر اس پر عمل کو یقینی بنایا جائے۔
عید قرباں سنت ابراہیمی اور ہمارا مذہبی فریضہ ہے۔ اسلام ہمیں اخلاص نیت کا درس دیتا اور نمود و نمائش سے اجتناب کا حکم دیتا ہے۔ اسلام نے صفائی کو نصف ایمان کہا ہے اور اس پر سختی سے عمل پیرا ہونے کی تلقین فرمائی ہے۔ عید قرباں ہمارا امتحان بھی ہے کہ ہم نے اپنی قربانی کس جذبے سے کی ہے اور اس میں صفائی ستھرائی کا کتنا اہتمام کیا ہے۔ جہاں پر حکومت کی ذمہ داری ہے کہ صحت و صفائی کے انتظامات کرے وہیں شہریوں کا بھی مذہبی، اخلاقی اور سماجی فریضہ ہے کہ وہ اپنی قربانی صحت و صفائی اور حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق انجام دیں، الائشوں کو گلیوں، ندی نالوں میں پھینکنے کی بجائے انتظامیہ کے مقرر کردہ مقامات کو استعمال کریں۔
کسی بھی ملک میں انتظامیہ کے اقدامات اس وقت تک بے سود ثابت ہوتے ہیں جب تک شہری اپنی ذمے داریاں احسن طریقے سے ادا نہ کریں۔ یہ ملک، یہ شہر اس کے گلی کوچے اور بام و در ہمارے ہیں۔ جس طرح ہم اپنے گھروں کی صفائی کا خیال رکھتے ہیں اسی طرح ہمیں اس عظیم گھر اور عظیم شہر کا خیال رکھنا ہوگا۔ انتظامیہ اور شہریوں کے باہمی اشتراک سے ہی ہم اپنے شہر کو صاف ستھرا رکھ سکتے ہیں۔