مجھے عملاً ن لیگ سے نکال دیا گیا ہے ممتاز بھٹو
مستقبل کا لائحہ عمل طے کرنے کیلیے فرنٹ کا اجلاس بلالیا، قوم اب تبدیلی چاہتی ہے
لاہور:
مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما ممتاز علی بھٹو نے کہا ہے کہ مجھے عملی طور پر پارٹی سے نکال دیا گیا ہے، میں نے اپنی سابقہ پارٹی سندھ نیشنل فرنٹ کی مرکزی کمیٹی کا اجلاس طلب کیا ہے جس میں آئندہ سیاسی لائحہ عمل کا فیصلہ کرینگے۔
گزشتہ روز بدین میں اپنے دیرینہ دوست ڈاکٹر علی اکبر بھڑگڑی کی وفات پر ان کے بیٹوں سے تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ عام انتخابات سے پہلے شریف برادران اور آصف زرداری کے درمیان معاہدہ ہوا تھا کہ سندھ میں نواز شریف کوئی سیاسی مداخلت نہیں کریں گے، ملک کی موجودہ صورتحال بدتر ہے۔
بلوچ اپنے حقوق کے لیے لڑرہے ہیں پنجاب کے عوام سڑکوں پر نکل آئے ہیں لیکن مجھے سندھیوں کے مستقبل کی فکر ہے کیونکہ سندھ کے لوگ اب بھی اپنے حقوق کے لیے لڑنے کو تیار نہیں، انھوں نے کہا کہ حکومت کے خلاف اب جو فضا بن چکی ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ قوم اب تبدیلی چاہتی ہے۔ خورشید شاہ نے قومی اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے وزیراعظم کو یقین دلایا تھا کہ وہ کسی بھی صورت میں موجودہ جمہوری حکومت کو غیرآئینی طریقے سے ختم ہونے نہیں دینگے لیکن اب وہ بھی مڈٹرم انتخابات کی بات کررہے ہیں، اسلام آباد میں عمران خان اور طاہر القادری کے دھرنوں سے عوام بیدار ہو چکی ہیں۔
ممتاز علی بھٹو نے کہا کہ مسلم لیگ ن کا سندھ میں کوئی وجود نہیں، ممتاز علی بھٹو نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم نے تحریک انصاف میں شمولیت کا کوئی فیصلہ نہیں کیا، لیکن عمران خان میرا پرانا دوست ہے۔ دریں اثنا ٹنڈو محمد خان میں فنکشنل مسلم لیگی رہنما میر اعجاز علی ٹالپرکے جواںسال صاحبزادے میر عنایت ٹالپر کی وفات پر تعزیت کا اظہار کیا۔
مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما ممتاز علی بھٹو نے کہا ہے کہ مجھے عملی طور پر پارٹی سے نکال دیا گیا ہے، میں نے اپنی سابقہ پارٹی سندھ نیشنل فرنٹ کی مرکزی کمیٹی کا اجلاس طلب کیا ہے جس میں آئندہ سیاسی لائحہ عمل کا فیصلہ کرینگے۔
گزشتہ روز بدین میں اپنے دیرینہ دوست ڈاکٹر علی اکبر بھڑگڑی کی وفات پر ان کے بیٹوں سے تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ عام انتخابات سے پہلے شریف برادران اور آصف زرداری کے درمیان معاہدہ ہوا تھا کہ سندھ میں نواز شریف کوئی سیاسی مداخلت نہیں کریں گے، ملک کی موجودہ صورتحال بدتر ہے۔
بلوچ اپنے حقوق کے لیے لڑرہے ہیں پنجاب کے عوام سڑکوں پر نکل آئے ہیں لیکن مجھے سندھیوں کے مستقبل کی فکر ہے کیونکہ سندھ کے لوگ اب بھی اپنے حقوق کے لیے لڑنے کو تیار نہیں، انھوں نے کہا کہ حکومت کے خلاف اب جو فضا بن چکی ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ قوم اب تبدیلی چاہتی ہے۔ خورشید شاہ نے قومی اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے وزیراعظم کو یقین دلایا تھا کہ وہ کسی بھی صورت میں موجودہ جمہوری حکومت کو غیرآئینی طریقے سے ختم ہونے نہیں دینگے لیکن اب وہ بھی مڈٹرم انتخابات کی بات کررہے ہیں، اسلام آباد میں عمران خان اور طاہر القادری کے دھرنوں سے عوام بیدار ہو چکی ہیں۔
ممتاز علی بھٹو نے کہا کہ مسلم لیگ ن کا سندھ میں کوئی وجود نہیں، ممتاز علی بھٹو نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم نے تحریک انصاف میں شمولیت کا کوئی فیصلہ نہیں کیا، لیکن عمران خان میرا پرانا دوست ہے۔ دریں اثنا ٹنڈو محمد خان میں فنکشنل مسلم لیگی رہنما میر اعجاز علی ٹالپرکے جواںسال صاحبزادے میر عنایت ٹالپر کی وفات پر تعزیت کا اظہار کیا۔