دھرنا اس وقت تک نہیں ختم کروں گا جب تک ’’گو نواز گو‘‘ نہیں ہوجاتا عمران خان
مریم نوازسن لیں کسی گلو بٹ نے’’گونوازگو‘‘کا نعرہ لگانےوالوں پرتشدد کیا تو اسے جیل پہنچا کردم لوں گا،چیرمین تحریک انصاف
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کہتے ہیں کہ وہ اس وقت تک دھرنا ختم نہیں کریں گے جب تک ''گو نواز گو'' نہیں ہوگا اگر کسی نے نعرے لگانے والوں پر تشدد کیا تو وہ اسے نہیں چھوڑیں گے۔
میانوالی میں جلسہ عام سے خطاب کے دوران تحریک انصاف کے چیرمین نے کہا کہ انہوں نے لاہور کے بعد میانوالی میں جلسہ عام کا فیصلہ اس لئے کیا کیونکہ میانوالی والوں نے انہیں سب سے پہلے اسمبلی میں پہنچایا، جو قوم ظلم کا مقابلہ نہیں کرتی وہ ختم ہوجاتی ہے، ''گو نواز گو'' کوئی غیر قانونی نعرہ نہیں ، اگر کوئی ''گو عمران گو'' کہے تو انہیں کوئی تکلیف نہیں ہوگی اگر کوئی بھی ''گو نواز گو '' کے نعرے لگانے والوں پر تشدد کرے تو وہ قانونی نہیں اور مریم نواز سن لیں کہ اگر کسی گلو بٹ نے نعرہ لگانے والوں پر تشدد کیا تو وہ اسے نہیں چھوڑیں گے، وہ اسے جیل پہنچا کر دم لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے انتخابات میں ڈیڑھ کروڑ ووٹ لئے ہیں اب اپنے جلسے میں اس کا 20 فیصد بھی لے آئیں تو وہ مان جائیں گے کہ الیکشن میں دھاندلی نہیں ہوئی، ہم یہ کبھی برداشت نہیں کریں گے کہ لوگ ووٹ کسی کو دیں اور کامیاب کوئی دوسرا قرار دے دیا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ وہ کسانوں سے وعدہ کرتے ہیں کہ جس طرح بھارتی حکومت اپنے کسانوں کی مدد کرتی ہے اسی طرح ہم بھی کسانوں کی مدد کریں گے۔ ہمیں پنجاب کی پولیس کو گلو بٹ بنانے کے بجائے اسے ٹھیک کرنا ہے، قوم نے پرانے پاکستان کے بجائے نئے پاکستان کا فیصلہ کرلیا ہے، ہم وہ پاکستان بنائیں گے جہاں عوام کو ایم این اے اور ایم پی اے کے پیچھے بھاگنا نہیں پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ایسا بلدیاتی نظام ہوگا جہاں عوام کے ٹیکس کے پیسے ان ہی کی فلاح پر ان ہی کے ذریعے خرچ کئے جائیں گے، غریب کسان اور مزدوروں پر کوئی ظلم نہیں کرسکے گا، وہ اس وقت تک دھرنے سے نہیں نکلے گے جب تک ''گو نواز گو'' نہیں ہوگا، ہم نے نواز شریف کو دھاندلی کرتے پکڑ لیا ہے، نواز شریف تھوڑا ہمت اور پکڑیں ابھی استعفیٰ نہ دیں قوم جاگ رہی ہے اب گھر گھر انقلاب آگیا ہے ۔
اس سے قبل اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہم قوم کو ان کے حقوق کے لئے جگا رہے ہیں اور دھرنے نے اس سلسلے میں بہت اہم کام کیا ہے، یہی وجہ سے ہے کہ ملک میں وی آئی پی کلچر کا خاتمہ ہورہا ہے، دھرنوں ہی کی وجہ سے انقلاب گھر گھر پہنچا اورآج ''گو نواز گو'' کا نعرہ بچے بچے کی زبان پر آگیا ہے یہ گالی نہیں، جمہوری معاشرے میں نعرہ لگانا ہر ایک کا بنیادی حق ہے لیکن گزشتہ روز وزیر آباد میں نعرہ لگانے والے کو مسلم لیگ (ن) کے رکن صوبائی اسمبلی نے تشدد کا نشانہ بنایا جو کہ غیر جمہوری تھا۔ مریم نواز اور شہباز شریف نے گزشتہ روز جس طرح کی بات کی وہ ان کی سمجھ سے بالاتر ہے اور اسی کو بادشاہت کہتے ہیں جس کے خلاف ہم لڑرہے ہیں۔میانوالی ان کا آبائی حلقہ ہے اور اسی شہر سے وہ پہلی مرتبہ قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اس لئے انہوں نے کراچی اور لاہور میں جلسہ عام کے بعد میانوالی جانے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف 21 اکتوبر کو لاڑکانہ میں جلسہ کرے گی۔
میانوالی میں جلسہ عام سے خطاب کے دوران تحریک انصاف کے چیرمین نے کہا کہ انہوں نے لاہور کے بعد میانوالی میں جلسہ عام کا فیصلہ اس لئے کیا کیونکہ میانوالی والوں نے انہیں سب سے پہلے اسمبلی میں پہنچایا، جو قوم ظلم کا مقابلہ نہیں کرتی وہ ختم ہوجاتی ہے، ''گو نواز گو'' کوئی غیر قانونی نعرہ نہیں ، اگر کوئی ''گو عمران گو'' کہے تو انہیں کوئی تکلیف نہیں ہوگی اگر کوئی بھی ''گو نواز گو '' کے نعرے لگانے والوں پر تشدد کرے تو وہ قانونی نہیں اور مریم نواز سن لیں کہ اگر کسی گلو بٹ نے نعرہ لگانے والوں پر تشدد کیا تو وہ اسے نہیں چھوڑیں گے، وہ اسے جیل پہنچا کر دم لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے انتخابات میں ڈیڑھ کروڑ ووٹ لئے ہیں اب اپنے جلسے میں اس کا 20 فیصد بھی لے آئیں تو وہ مان جائیں گے کہ الیکشن میں دھاندلی نہیں ہوئی، ہم یہ کبھی برداشت نہیں کریں گے کہ لوگ ووٹ کسی کو دیں اور کامیاب کوئی دوسرا قرار دے دیا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ وہ کسانوں سے وعدہ کرتے ہیں کہ جس طرح بھارتی حکومت اپنے کسانوں کی مدد کرتی ہے اسی طرح ہم بھی کسانوں کی مدد کریں گے۔ ہمیں پنجاب کی پولیس کو گلو بٹ بنانے کے بجائے اسے ٹھیک کرنا ہے، قوم نے پرانے پاکستان کے بجائے نئے پاکستان کا فیصلہ کرلیا ہے، ہم وہ پاکستان بنائیں گے جہاں عوام کو ایم این اے اور ایم پی اے کے پیچھے بھاگنا نہیں پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ایسا بلدیاتی نظام ہوگا جہاں عوام کے ٹیکس کے پیسے ان ہی کی فلاح پر ان ہی کے ذریعے خرچ کئے جائیں گے، غریب کسان اور مزدوروں پر کوئی ظلم نہیں کرسکے گا، وہ اس وقت تک دھرنے سے نہیں نکلے گے جب تک ''گو نواز گو'' نہیں ہوگا، ہم نے نواز شریف کو دھاندلی کرتے پکڑ لیا ہے، نواز شریف تھوڑا ہمت اور پکڑیں ابھی استعفیٰ نہ دیں قوم جاگ رہی ہے اب گھر گھر انقلاب آگیا ہے ۔
اس سے قبل اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہم قوم کو ان کے حقوق کے لئے جگا رہے ہیں اور دھرنے نے اس سلسلے میں بہت اہم کام کیا ہے، یہی وجہ سے ہے کہ ملک میں وی آئی پی کلچر کا خاتمہ ہورہا ہے، دھرنوں ہی کی وجہ سے انقلاب گھر گھر پہنچا اورآج ''گو نواز گو'' کا نعرہ بچے بچے کی زبان پر آگیا ہے یہ گالی نہیں، جمہوری معاشرے میں نعرہ لگانا ہر ایک کا بنیادی حق ہے لیکن گزشتہ روز وزیر آباد میں نعرہ لگانے والے کو مسلم لیگ (ن) کے رکن صوبائی اسمبلی نے تشدد کا نشانہ بنایا جو کہ غیر جمہوری تھا۔ مریم نواز اور شہباز شریف نے گزشتہ روز جس طرح کی بات کی وہ ان کی سمجھ سے بالاتر ہے اور اسی کو بادشاہت کہتے ہیں جس کے خلاف ہم لڑرہے ہیں۔میانوالی ان کا آبائی حلقہ ہے اور اسی شہر سے وہ پہلی مرتبہ قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اس لئے انہوں نے کراچی اور لاہور میں جلسہ عام کے بعد میانوالی جانے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف 21 اکتوبر کو لاڑکانہ میں جلسہ کرے گی۔