قربانی کے جانوروں کی انٹرنیٹ پر خریداری میں اضافہ
رجحان نے کاروبار کی شکل اختیار کرلی، ویب سائٹس کے ذریعے ملک میں ہرسال ہزاروں جانور فروخت ہوتے ہیں
انٹرنیٹ کا دائرہ وسیع ہونے کے ساتھ ملک میں انٹرنیٹ کے ذریعے ضروریات زندگی کی اشیا کی خریداری کا رجحان تو بڑھ ہی رہا ہے۔
عیدِ قرباں کے موقع پر انٹرنیٹ کے ذریعے قربانی کے جانوروں کی خریداری میں بھی ہر سال اضافہ ہورہا ہے،ملک میں انٹرنیٹ پر ویب سائٹس کے ذریعے قربانی کے جانوروں کی فروخت کا آغاز پانچ سال قبل ہوا اور دیکھتے ہی دیکھتے اس رجحان نے منظم کاروبار کی شکل اختیار کرلی، اب قربانی کے جانور فروخت کرنیوالی ویب سائٹس کے ذریعے سال بھر عقیقے اور صدقے کے لیے جانور بھی فروخت کیے جاتے ہیں جس سے نہ صرف پاکستان بلکہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو بھی کافی سہولت میسر آگئی ہے۔
ایسی ہی ایک ویب سائٹ قربانی آن لائن کے شریک بانی افتخار رضوی کے مطابق رواں سال انکی کمپنی کو ویب سائٹ کے ذریعے 7500 جانوروں کی بکنگ کے آرڈرز ملنے کی توقع ہے، گزشتہ سال 6700 جانور فروخت کیے گئے تھے امسال بھی 50 فیصد آرڈرز بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے موصول ہوئے ہیں، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے رقوم کی وصولی کے لیے آن لائن پے منٹ سلوشنز موجود ہیں تاہم پاکستانی صارفین سے نقد یا چیک کے ذریعے ہی رقوم وصول کی جاتی ہیں اس طرح پاکستان میں ان کے کاروبار کو مکمل طور پر ای کامرس قرار نہیں دیا جاسکتا۔
انھوں نے کہا کہ ان کے گاہکوں میں زیادہ تر مستقل گاہک ہیں جو ہرسال انھیں قربانی کے لیے آرڈرز دیتے ہیں رواں سال ایک ہزار نئے گاہک ملنے اور کاروبار میں 10 سے 20 فیصد تک اضافے کی توقع کی جارہی ہے، پاکستان میں جانوروں کی انٹرنیٹ کے ذریعے خریداری کا کاروبار اب بھی ابتدائی مراحل میں ہے لیکن ہر سال بڑھتے ہوئے رسپانس اور انٹرنیٹ کی سہولت کا دائرہ پھیلنے سے اچھی امیدیں وابستہ ہیں۔
اسلامی ملکوں اور مغربی ملکوں کی این جی اوز اور مخیر حضرات بھی ویب سائٹ کے ذریعے غریب اور مستحق افراد میں گوشت تقسیم کرنے کے لیے آرڈرز دیتے ہیں جن میں غیرمسلم افراد بھی شامل ہیں،مقامی سطح پر او ایل ایکس اور فیس بک کے ذریعے بھی قربانی کے جانور فروخت کیے جارہے ہیں کراچی سپر ہائی وے پر لگی مویشی منڈی میں وی آئی پی جانور فروخت کرنے والے فیس بک کے ذریعے اپنے مویشیوں کی تشہیر کررہے ہیں۔
عیدِ قرباں کے موقع پر انٹرنیٹ کے ذریعے قربانی کے جانوروں کی خریداری میں بھی ہر سال اضافہ ہورہا ہے،ملک میں انٹرنیٹ پر ویب سائٹس کے ذریعے قربانی کے جانوروں کی فروخت کا آغاز پانچ سال قبل ہوا اور دیکھتے ہی دیکھتے اس رجحان نے منظم کاروبار کی شکل اختیار کرلی، اب قربانی کے جانور فروخت کرنیوالی ویب سائٹس کے ذریعے سال بھر عقیقے اور صدقے کے لیے جانور بھی فروخت کیے جاتے ہیں جس سے نہ صرف پاکستان بلکہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو بھی کافی سہولت میسر آگئی ہے۔
ایسی ہی ایک ویب سائٹ قربانی آن لائن کے شریک بانی افتخار رضوی کے مطابق رواں سال انکی کمپنی کو ویب سائٹ کے ذریعے 7500 جانوروں کی بکنگ کے آرڈرز ملنے کی توقع ہے، گزشتہ سال 6700 جانور فروخت کیے گئے تھے امسال بھی 50 فیصد آرڈرز بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے موصول ہوئے ہیں، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے رقوم کی وصولی کے لیے آن لائن پے منٹ سلوشنز موجود ہیں تاہم پاکستانی صارفین سے نقد یا چیک کے ذریعے ہی رقوم وصول کی جاتی ہیں اس طرح پاکستان میں ان کے کاروبار کو مکمل طور پر ای کامرس قرار نہیں دیا جاسکتا۔
انھوں نے کہا کہ ان کے گاہکوں میں زیادہ تر مستقل گاہک ہیں جو ہرسال انھیں قربانی کے لیے آرڈرز دیتے ہیں رواں سال ایک ہزار نئے گاہک ملنے اور کاروبار میں 10 سے 20 فیصد تک اضافے کی توقع کی جارہی ہے، پاکستان میں جانوروں کی انٹرنیٹ کے ذریعے خریداری کا کاروبار اب بھی ابتدائی مراحل میں ہے لیکن ہر سال بڑھتے ہوئے رسپانس اور انٹرنیٹ کی سہولت کا دائرہ پھیلنے سے اچھی امیدیں وابستہ ہیں۔
اسلامی ملکوں اور مغربی ملکوں کی این جی اوز اور مخیر حضرات بھی ویب سائٹ کے ذریعے غریب اور مستحق افراد میں گوشت تقسیم کرنے کے لیے آرڈرز دیتے ہیں جن میں غیرمسلم افراد بھی شامل ہیں،مقامی سطح پر او ایل ایکس اور فیس بک کے ذریعے بھی قربانی کے جانور فروخت کیے جارہے ہیں کراچی سپر ہائی وے پر لگی مویشی منڈی میں وی آئی پی جانور فروخت کرنے والے فیس بک کے ذریعے اپنے مویشیوں کی تشہیر کررہے ہیں۔