خیالی پلاؤ – میں بھی کتنا عجیب ہوں

میں اگر کسی کو خوش دیکھوں تو میری حالت غیر ہوجاتی ہے اور سوچتا رہتا ہوں کہ یہ آخر خوش کیوں ہے؟

میں اگر کسی کو خوش دیکھوں تو میری حالت غیر ہوجاتی ہے اور سوچتا رہتا ہوں کہ یہ آخر خوش کیوں ہے؟۔ فوٹو رائٹرز

میں بھی کتنا عجیب ہوں، ہاں بہت عجیب، میں ایک پراسرار مرض میں مبتلا ہوں اور یہ بات جانتا بھی نہیں ہوں۔ میں اپنے مرض کو اپنی خوبی سمجھ بیٹھا ہوں۔ مجھے اپنے سوا کوئی اور نظر ہی نہیں آتا۔ اس سے بھی زیادہ عجیب بات ہے کہ مجھے دوسروں کی آنکھ کا ذرا سا تنکا تو نظر آجاتا ہے لیکن اپنی آنکھ کے شہتیر سے ناواقف ہوں۔ میں سب کی برائیوں اور کوتاہیوں پر نظر رکھے ہوئے ہوں اور اپنی برائیوں اور کوتاہیوں سے غافل ہوں۔ میں چاہتا ہوں کہ سب میرے لئے چشم براہ رہیں اور میرے گن گائیں۔ لیکن میں خود دوسروں کے لئے مسکرانا تک بھول گیا ہوں اور دوسروں کی اچھائیاں بھی مجھے برائیاں نظر آتی ہیں تو پھر میں ان کے گن کیسے گاؤں؟ میں چاہتا ہوں کہ سب میری راہ میں پھول بچھائیں لیکن میں اوروں کی راہیں کانٹوں سے بھر دوں۔ کتنا عجیب ہوں میں۔۔۔

میں اپنے لئے آرام دہ جیون کا طلب گار ہوں اور چاہتا ہوں کہ دوسرے میری اس میں مدد کریں، لیکن میں کسی دوسرے کو اچھی زندگی گزارتا دیکھ کر آزردہ ہوجاتا ہوں ۔۔۔ کتنا عجیب ہوں میں۔۔۔

میری تو دعائیں بھی عجیب ہوگئی ہیں کہ خدایا مجھے بھی دولت دے ورنہ دوسروں سے بھی چھین لے، یا تو مجھے بھی گاڑی دے یا سب کی گاڑیوں کا ایکسیڈنٹ کروادے ۔ یا تو مجھے بھی بہت شان دار گھر دے ورنہ اوروں کے گھروں کو بھی ملیامیٹ کردے۔ مجھے تو صحت مند اور توانا رکھ اور اوروں کو بیماری کا مزا چکھا دے۔ خدایا تو مجھے کسی کا محتاج مت کر اور دوسروں کو دست نگر بنائے رکھ، خدایا مجھے اپنی امان میں رکھنا لیکن دیکھ دنیا بہت بری ہوگئی ہے، بس اب تو ان پر اپنا عذاب نازل فرما دے، کتنا عجیب ہوں میں۔۔۔

میں دوسروں کو وقت پر دفتر پہنچنے اور جی لگا کے کام کرنے کا گھنٹوں درس دیتا ہوں لیکن خود دیر سے دفتر آتا اور بس وقت گزاری کرکے جلد واپس آجاتا ہوں۔ میں لوگوں کو محنت کرکے حلال رزق کمانے کی تلقین کرتا رہتا ہوں اور خود حرام کے لقمے اپنے اندر اتار رہا ہوں۔ میں سب کو نصیحت کرتا رہتا ہوں کہ وہ اپنے ساتھیوں کا خیال رکھیں اور خود سب کو پریشان کرتا رہتا ہوں اور اسے اپنی ذہانت بھی سمجھتا ہوں۔ میں دفتر میں اپنی چالاکیوں اور چرب زبانی سے اپنے ناجائز کام بھی نکلوا لیتا ہوں اور دوسروں کے جائز حق کے حصول میں بھی رخنہ ڈالتا ہوں۔ کتنا عجیب ہوں میں۔۔۔

میں اگر کسی کو خوش دیکھوں تو میری حالت غیر ہوجاتی ہے اور سوچتا رہتا ہوں کہ یہ آخر خوش کیوں ہے؟ میرا کوئی شناسا کوئی چھوٹی سی پرانی کار بھی خرید لے تو میں زبانی تو اسے مبارک باد دیتا ہوں لیکن پھر ہر جگہ کہتا پھرتا ہوں اس نے ضرور کوئی لمبا ہاتھ مارا ہے۔ کسی کا نقصان ہوجائے تو میں اس سے ہمدردی کا اظہار کرتا ہوں لیکن میں سوچتا اور مسرور ہوتا ہوں کہ اچھا ہوا اس کے بہت پر نکل آئے تھے۔ میں اپنی اور اپنے بچوں کی کام یابی، کام رانی، سربلندی کے لئے ہر حربہ استعمال کرتا ہوں لیکن اگر کوئی محنت اور مشقت سے اپنی ان آرزوؤں کو پورا کر رہا ہوں تو میں اسے دنیادار اور ریاکار کہتا ہوں۔


ایسا بھی نہیں ہے کہ میں خدا کو بھول گیا ہوں میں باقائدہ مسجد جاتا ہوں اور میں نے وہاں بارہا سنا ہے کہ ہمارے آقاﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ؛
'' وہ مومن ہو ہی نہیں سکتا جب تک وہ جو اپنے لیے پسند کرتا ہے وہی دوسروں کے لیے نہ پسند کرلے''

میں بس یہ سنتا ہوں اور بس سنتا رہتا ہوں، لیکن اپنی عادت سے باز نہیں آتا۔ بعض درد مند مجھے سمجھاتے ہیں لیکن مجھے لگتا ہے کہ وہ مجھ سے بیر رکھتے ہیں۔ میں صرف خود کو ہی نیک، پارسا اور بندۂ مومن سمجھتا ہوں۔

کیا میں سیدھے راستے پر ہوں؟
بتائیے ناں ؟

نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔
Load Next Story