توانائی بحران کے باعث سیکڑوں ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل ایس ایم ایز بند
خام مال نہیں مل رہا، حکومت پنجاب میں ٹیکسٹائل پروسیسنگ کے 250 صنعتی یونٹس کو بلارکاوٹ گیس نہیں دے سکتی تو میٹریل۔۔۔
ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر نے برآمدی سرگرمیوں کو جاری رکھنے کے لیے ٹیکسٹائل پروسیسنگ انڈسٹری کو بلارکاوٹ گیس فراہم کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔
گارمنٹس ودیگر ویلیوایڈڈ سیکٹر کا کہنا ہے کہ قدرتی گیس نہ ملنے کی وجہ سے ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل انڈسٹری کو پروسیسنگ انڈسٹری سے بنیادی خام مال حاصل نہیں ہورہا جس کی وجہ سے پوری ویلیوایڈڈ انڈسٹری کا پہیہ جام ہوچکا ہے۔
پاکستان ریڈی میڈ گارمنٹس مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے نومنتخب چیئرمین اعجاز کھوکھر نے ''ایکسپریس'' سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ پروسیسنگ انڈسٹری سے بنیادی خام مال نہ ملنے اور سیلزٹیکس ریفنڈز کی مد میں طویل دورانیے سے پھنسی ہوئی رقوم کے باعث پنجاب میں ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر کی چھوٹی ودرمیانی درجے کی سیکڑوں صنعتیں بند ہوچکی ہیں جبکہ بڑی صنعتیں بھی اپنے غیرملکی خریداروں کے آرڈرزکی مقررہ مدت پر تکمیل میں ناکامی کے باعث بیرونی منڈیوں میں اپنا اعتماد کھوچکی ہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ وفاقی حکومت پنجاب میں ٹیکسٹائل پروسیسنگ کے 250 صنعتی یونٹس کو بلارکاوٹ قدرتی گیس فراہم کرنے کی فوری منصوبہ بندی کرے تاکہ ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر رواں مالی سال کے مقررہ برآمدی ہدف کو حاصل کرنے کی کوششیں کرے کیونکہ ویلیوایڈڈ انڈسٹری بنیادی خام ملنے کی صورت میں متبادل ذرائع سے بجلی حاصل کرکے اپنے یونٹس چلانے کیلیے تیار ہے۔
اعجاز کھوکھر نے بتایا کہ وفاقی وزارت ٹیکسٹائل انڈسٹری اب تک ٹیکسٹائل پالیسی کے بغیر چلائی جارہی ہے اور متعلقہ وفاقی وزیرپنجاب میں اپنے ماتحت شعبے کے لیے بجلی وگیس کی فراہمی میں ناکام ہوچکے ہیں، وزیراعظم کی جانب سے 5 ماہ قبل پنجاب کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کو توانائی کے بحران سے نجات دلانے کیلیے وزارتی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی لیکن وفاقی وزیر ٹیکسٹائل کی عدم دلچسپی کی وجہ سے تاحال مذکورہ وزارتی کمیٹی کا ایک بھی اجلاس نہیں ہوسکا۔ انھوں نے بتایا کہ پنجاب میں ٹیکسٹائل پروسیسنگ انڈسٹری کا پہیہ جام ہونے کی وجہ سے ریڈی میڈ گارمنٹس ایکسپورٹرز کو Casual اور فیشن ویئرکے لیے کوئی میٹریل دستیاب نہیں ہے۔
اگر حکومت پروسیسنگ انڈسٹری کو بلارکاوٹ گیس فراہم نہیں کرسکتی تو انڈسٹری کے لیے مذکورہ خام مال ڈیوٹی فری درآمد کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کرے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت ٹیکسٹائل کا اپنے شعبے کی صنعتوں کے لیے تاحال کوئی روڈمیپ تیار نہیں ہے اور نہ ہی اس شعبے کو درپیش مشکلات حل کرنے کی جرات کی جارہی ہے، ان حالات میں پاکستان کی ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل انڈسٹری یورپین یونین کے جی ایس پی پلس درجہ سے کس طرح استفادہ کرسکتی ہے۔
جی ایس پی اسٹیٹس سے مکمل استفادے کیلیے ضروری ہے کہ وزارت ٹیکسٹائل کی سطح پر اسکل ڈیولپمنٹ اور ری سرچ پر توجہ دی جائے، ٹیکسٹائل برآمدکنندگان کے پھنسے ہوئے سیلزٹیکس اور ڈیوٹی ڈرابیک ریفنڈز پر توجہ دی جائے اور ٹیکسٹائل انڈسٹری کی ماہانہ بنیادوں پر کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے ٹاسک فورس تشکیل دی جائے لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ وفاقی وزیرٹیکسٹائل اسٹیک ہولڈرز پر مشتمل اعلیٰ سطح کی بااختیار کمیٹی تشکیل دیں اور اس کمیٹی کی وزیراعظم سمیت کابینہ کے دیگر بااثر وفاقی وزرا سے منظوری بھی لیں تاکہ کمیٹی کی مرتب کردہ سفارشات اور اقدامات پر عمل درآمد میں مشکلات پیدا نہ ہوسکیں۔
گارمنٹس ودیگر ویلیوایڈڈ سیکٹر کا کہنا ہے کہ قدرتی گیس نہ ملنے کی وجہ سے ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل انڈسٹری کو پروسیسنگ انڈسٹری سے بنیادی خام مال حاصل نہیں ہورہا جس کی وجہ سے پوری ویلیوایڈڈ انڈسٹری کا پہیہ جام ہوچکا ہے۔
پاکستان ریڈی میڈ گارمنٹس مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے نومنتخب چیئرمین اعجاز کھوکھر نے ''ایکسپریس'' سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ پروسیسنگ انڈسٹری سے بنیادی خام مال نہ ملنے اور سیلزٹیکس ریفنڈز کی مد میں طویل دورانیے سے پھنسی ہوئی رقوم کے باعث پنجاب میں ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر کی چھوٹی ودرمیانی درجے کی سیکڑوں صنعتیں بند ہوچکی ہیں جبکہ بڑی صنعتیں بھی اپنے غیرملکی خریداروں کے آرڈرزکی مقررہ مدت پر تکمیل میں ناکامی کے باعث بیرونی منڈیوں میں اپنا اعتماد کھوچکی ہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ وفاقی حکومت پنجاب میں ٹیکسٹائل پروسیسنگ کے 250 صنعتی یونٹس کو بلارکاوٹ قدرتی گیس فراہم کرنے کی فوری منصوبہ بندی کرے تاکہ ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر رواں مالی سال کے مقررہ برآمدی ہدف کو حاصل کرنے کی کوششیں کرے کیونکہ ویلیوایڈڈ انڈسٹری بنیادی خام ملنے کی صورت میں متبادل ذرائع سے بجلی حاصل کرکے اپنے یونٹس چلانے کیلیے تیار ہے۔
اعجاز کھوکھر نے بتایا کہ وفاقی وزارت ٹیکسٹائل انڈسٹری اب تک ٹیکسٹائل پالیسی کے بغیر چلائی جارہی ہے اور متعلقہ وفاقی وزیرپنجاب میں اپنے ماتحت شعبے کے لیے بجلی وگیس کی فراہمی میں ناکام ہوچکے ہیں، وزیراعظم کی جانب سے 5 ماہ قبل پنجاب کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کو توانائی کے بحران سے نجات دلانے کیلیے وزارتی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی لیکن وفاقی وزیر ٹیکسٹائل کی عدم دلچسپی کی وجہ سے تاحال مذکورہ وزارتی کمیٹی کا ایک بھی اجلاس نہیں ہوسکا۔ انھوں نے بتایا کہ پنجاب میں ٹیکسٹائل پروسیسنگ انڈسٹری کا پہیہ جام ہونے کی وجہ سے ریڈی میڈ گارمنٹس ایکسپورٹرز کو Casual اور فیشن ویئرکے لیے کوئی میٹریل دستیاب نہیں ہے۔
اگر حکومت پروسیسنگ انڈسٹری کو بلارکاوٹ گیس فراہم نہیں کرسکتی تو انڈسٹری کے لیے مذکورہ خام مال ڈیوٹی فری درآمد کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کرے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت ٹیکسٹائل کا اپنے شعبے کی صنعتوں کے لیے تاحال کوئی روڈمیپ تیار نہیں ہے اور نہ ہی اس شعبے کو درپیش مشکلات حل کرنے کی جرات کی جارہی ہے، ان حالات میں پاکستان کی ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل انڈسٹری یورپین یونین کے جی ایس پی پلس درجہ سے کس طرح استفادہ کرسکتی ہے۔
جی ایس پی اسٹیٹس سے مکمل استفادے کیلیے ضروری ہے کہ وزارت ٹیکسٹائل کی سطح پر اسکل ڈیولپمنٹ اور ری سرچ پر توجہ دی جائے، ٹیکسٹائل برآمدکنندگان کے پھنسے ہوئے سیلزٹیکس اور ڈیوٹی ڈرابیک ریفنڈز پر توجہ دی جائے اور ٹیکسٹائل انڈسٹری کی ماہانہ بنیادوں پر کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے ٹاسک فورس تشکیل دی جائے لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ وفاقی وزیرٹیکسٹائل اسٹیک ہولڈرز پر مشتمل اعلیٰ سطح کی بااختیار کمیٹی تشکیل دیں اور اس کمیٹی کی وزیراعظم سمیت کابینہ کے دیگر بااثر وفاقی وزرا سے منظوری بھی لیں تاکہ کمیٹی کی مرتب کردہ سفارشات اور اقدامات پر عمل درآمد میں مشکلات پیدا نہ ہوسکیں۔