ہیلیئم تھری

چاند کی مٹی میں ہیلیئم تھری نامی ایک عنصرموجود ہے جو دوسری دھاتوں کے مقابلے میں زیادہ اہم ہے، تحقیق

چاند کی مٹی میں ہیلیئم تھری نامی ایک عنصرموجود ہے جو دوسری دھاتوں کے مقابلے میں زیادہ اہم ہے، تحقیق۔ فوٹو: فائل

برسوں پہلے چاند کی مٹی کے سائنسی تجزیوں سے پتا چلا تھا کہ اس سیارے پر ٹاٹینیئم، پلاٹینیئم سمیت کئی اہم معدنیات موجود ہیں۔

بعدازاں تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا کہ چاند کی مٹی میں ہیلیئم تھری نامی ایک عنصر بھی موجود ہے۔ یہ عنصر چاند پر موجود دوسری دھاتوں کے مقابلے میں زیادہ اہم ہے، کیوں کہ اس کے وسیع ذخائر زمین پر توانائی کی بڑھتی ہوئی ضروریات پوری کرسکتے ہیں۔ سائنس دانوں کے مطابق سورج کی شعاعوں کے باعث چاند پر ہیلیئم تھری وافر مقدار میں موجود ہے۔

حال ہی میں چین نے چاند کی سطح پر کان کنی کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت ہیلیئم کے ہم جا (آئسوٹوپس) کی بڑی مقدار زمین پر لائی جائے گی۔ سائنس دانوں کے مطابق ہیلیئم تھری میں اس قدر توانائی پوشیدہ ہے کہ یہ آسانی سے دنیا کی توانائی کی ضروریات پوری کرسکتی ہے۔ چین کے ' لُونر ایکسپلوریشن پروگرام ' سے منسلک سائنس دانوں کا دعویٰ ہے کہ چاند پر موجود ہیلیئم تھری کے ذخائر دس ہزار برس تک زمین کی توانائی کی ضروریات پوری کرسکتے ہیں۔

سائنس دانوں کے مطابق ہیلیئم تھری ایک غیر تاب کار عنصر ہے، جس میں بے پناہ توانائی پوشیدہ ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر 40 ٹن ہیلیئم تھری ایک سال تک امریکا کو توانائی کی طرف سے بے فکر کرسکتی ہے۔ ہیلیئم تھری کی اتنی مقدار حاصل کرنے کے لیے واشنگٹن ڈی سی کے مساوی رقبے پر کان کرنی ہوگی۔




یہاں ذہن میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ عنصر زمین پر نہیں پایا جاتا؟ کرۂ ارض پر ہیلیئم تھری انتہائی قلیل مقدار پائی جاتی ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ زمین کی فضا اور مقناطیسی میدان شمسی لہروں کے ساتھ آنے والے ہیلیئم تھری کو کرۂ ارض کی حدود میں داخل ہونے سے روک دیتے ہیں۔ چاند پر چوں کہ ایسی کوئی رکاوٹ نہیں اس لیے یہ شمسی لہروں سے اس عنصر کو جذب کرلیتا ہے۔

'' ورلڈ سیکیوریٹی نیٹ ورک'' نامی عالمی جریدے میں شایع ہونے والے ایک سائنسی مضمون میں چاند کی مٹی کو مخصوص درجۂ حرارت پر رکھ کر اس سے ہیلیئم تھری حاصل کیا جاسکتا ہے۔ اگرچہ چین نے چاند پر کان کنی کرنے کا اعلان کردیا ہے، مگر ہیلیئم تھری کے حصول کے لیے تشکیل دیے گئے منصوبے کی تفصیلات جاری نہیں کی گئی ہیں۔

چین کی جانب سے اس اعلان کے بعد عالمی سطح پر ایک بار پھر چاند کی ملکیت کا موضوع زیربحث آنے لگا ہے۔ اقوام متحدہ کے Outer Space Treaty کے مطابق چاند پر موجود وسائل پوری انسانیت کے لیے ہیں۔ واضح رہے کہ اس معاہدے پر چین بھی دستخط کرچکا ہے۔ تاہم قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس معاہدے میں جو زبان تحریر کی گئی ہے، اس سے یہ ظاہر نہیں ہوتا کہ کوئی قوم اس معاہدے کی بنیاد پر چاند کو تجارتی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی مجاز ہے۔

بہرحال ایک بات واضح ہے کہ چین کے کان کنی کے اعلان کے بعد ترقی یافتہ ممالک بالخصوص امریکا کی کوشش ہو گی کہ وہ توانائی کے ان ذخائر تک سب سے پہلے پہنچے اور اس پر اپنا حق جتائے۔
Load Next Story