ہانگ کانگ میں مظاہرین کا احتجاج میں شدت لانے کا اعلان
ہانگ میں کانگ میں حقیقی جمہوریت کی بحالی کے لئے دھرنا دینے والے مظاہرین نے حکومت سے مذاکرات کی ناکامی کے بعد احتجاج میں شدت لانے کا اعلان کیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ہانگ کانگ میں گزشتہ کئی روز سے جاری مظاہروں کے بعد انتظامیہ اور طلبہ رہنماؤں کے درمیان آج مذاکرات ہونا تھے تاہم گزشتہ روز طلبہ نے حکومت کے سامنے مطالبہ رکھا کہ اگران کی خواہشات کے مطابق مطالبات تسلیم نہ کئے گئے تو احتجاج ختم نہیں کیا جائے گا جس کے بعد ڈرامائی انداز سے حکومت مذاکرات سے باہر نکل آئی جس کے بعد ایک مرتبہ پھر مظاہرین نے دھمکی دی ہے کہ آج انتظامیہ کے ساتھ دما دم مست قلندر ہوگا۔
دوسری جانب طلبا رہنماؤں نے کارکنوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ حکومتی ہیڈکوارٹر کے باہر شام 7 بجے تک جمع ہوجائیں جس کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا، دھرنے میں شریک طلبا کی ایک بڑی تعداد پہلے ہی اہم سرکاری عمارتوں کے باہر جمع ہے تاہم طلبا رہنماؤں کے اعلان کے بعد سرکاری ہیڈکوارٹر کے باہر ہزاروں طالبعلموں کے جمع ہونے کا امکان ہے۔
ہانگ کانگ کی کشیدہ صورتحال کے باوجود آئندہ ماہ امریکی صدر بارک اوباما چینی صدر ژی جنگ پنگ سے ملاقات کریں گے جس میں ہانگ کانگ کے مسئلے پر بھی بات چیت کا امکان ہے تاہم چین پہلے ہی متنبہ کرچکا ہے کہ ہانگ کانگ میں جاری بحران اندرونی معاملہ ہے جس میں بیرونی مداخلت کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ 2 ہفتوں سے طلبا چین کے زیر انتظام شہر ہانگ کانگ میں حقیقی جمہوریت کی بحالی کے لئے سڑکوں پر ہیں جبکہ مظاہرین شہر کے چیف ایگزیکٹیو لیون چن اینگ کے استعفے اور حقیقی جمہوریت کی بحالی کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔