شام میں اتحادی فورسز کی بھرپور جوابی کارروائی کے بعد داعش کی پیش قدمی رک گئی

سرحدی کرد قصبے کے اردگرد شدید جھڑپیں جاری، امریکی فضائیہ کی جہادیوں کے 2 ٹھکانوں پر بمباری

صرف ایک پتلی سی گزرگاہ کے علاوہ کوبانی حقیقتاً دولت اسلامیہ کے جنگجوؤں کے محاصرے میں ہے، خصوصی ایلچی اقوام متحدہ۔ فوٹو : اے ایف پی

شام کے سرحدی قصبے کوبانی کے اطراف کرد سیکیورٹی فورسز اور داعش کے جنگجوؤں میں جھڑپیں جاری ہیں۔

داعش نے کرد قصبے کوبانی کے 40 فیصد حصے پر قبضہ کرلیا تاہم اب جنگجوؤں کو کرد سیکیورٹی فورسز اور اتحادی فضائیہ کی طرف سے سخت جوابی کارروائی کا سامنا ہے جسکے باعث باغیوں کی پیش قدمی رک گئی۔ امریکی فضائیہ نے جہادیوں کے 2 ٹھکانوں پر بمباری کی۔ دریں اثنا عراقی حکام نے مغربی صوبے انبار میں فوری فوجی امداد کی درخواست کی ہے اور کہا کہ اس علاقے کے دولت اسلامیہ کے ہاتھوں میں جانے کا خطرہ ہے۔


دولت اسلامیہ نے صوبے کے دارالحکومت رمادی پر حملے شروع کر رکھے ہیں اور وہاں کئی فوجی اڈوں پر قبضہ جما لیا ہے۔ ایک امریکی عہدے دار نے بتایا کہ انبار میں صورتِ حال 'نازک' ہے۔ عراقی شہر بعقوبہ میں کرد فورسز نے داعش کے شک میں ایک ایمبولینس پر فائرنگ کردی جس میں4 عراقی فوجی ہلاک ہو گئے۔ بغداد کے نواحی علاقے میشادا میں خودکش حملے میں 7 افراد ہلاک اور 25 زخمی ہوگئے۔ تکریت میں بم دھماکے میں شیعہ ملیشیاکے3 ارکان مارے گئے۔ اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی دی مسٹورا کا کہنا تھا کہ صرف ایک پتلی سی گزرگاہ کے علاوہ کوبانی حقیقتاً دولت اسلامیہ کے جنگجوؤں کے محاصرے میں ہے۔

کوبانی میں اب بھی700 افراد پھنسے ہوئے ہیں جن میں زیادہ تر معمر افراد ہیں، کوبانی میں ممکنہ طور پر ہزاروں افراد کا قتل عام ہو سکتا ہے۔ ادھر ترکی نے شامی جنگجوؤں کو داعش سے مقابلہ کرنے کیلیے تربیت فراہم کرنے اور انھیں مسلح کرنے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔ امریکی محکمہء خارجہ کے مطابق ترکی شام میں اسلامک اسٹیٹ کی پیش قدمی روکنے کے لیے شامی جنگجوؤں کو تربیت دے گا اور ہتھیار بھی مہیا کرے گا۔ علاوہ ازیں جرمنی میں20 ہزار سے زائد کرد مظاہرین نے داعش کے خلاف مظاہرہ کیا۔
Load Next Story