’’لتا منگیشکر مقبولیت کی بھوکی ہیں‘‘
والد نے کبھی بھی لتا جی کے نام کوئی معافی نامہ نہیں لکھا،شاہد رفیع
اس ہفتے بھارتی گلوکار لتا منگیشکر 83سال کی ہوجائیں گی۔
اس موقع پر انھوں نے ایک اخباری جریدے کو انٹرویو میں ایک بار پھر ماضی کے مشہور گلوکار محمد رفیع کے ساتھ اپنے اختلاف کا ذکر چھیڑا ہے۔اس ذکر پر محمد رفیع کے بیٹے شاہد رفیع نے جوابی حملہ کرتے ہوئے لتا کو 'مقبولیت کا بھوکا' کہہ ڈالاہے۔ وہ تو یہاں تک کہہ گئے کہ "اب چونکہ لتا جی کے پاس کوئی کام نہیں اور دھیرے دھیرے لوگ انھیں بھول رہے ہیں اس لیے وہ ایسا کررہی ہیں۔"
دراصل میگزین سے ہوئی اس بات چیت میں لتا منگیشکر نے بتایا تھا کہ کس طرح ان کے اور محمد رفیع کے درمیان اس زمانے میں گلوکاروں کو ملنے والے رائلٹی کے بارے میں تلخ کلامی ہوگئی تھی اور لتا نے یہ کہہ دیا تھا کہ وہ محمد رفیع کے ساتھ نہیں گائیں گی۔ لتا منگیشکر نے اس جھگڑے کے بعد تین سال تک محمد رفیع کے ساتھ کوئی گیت نہیں گایا۔ لتا منگیشکر نے یہ بھی کہا کہ موسیقار جے کشن کے کہنے پر محمد رفیع نے انھیں ایک خط لکھ کر اس بات کی معافی مانگی جس کے بعد ہی انھوں نے محمد رفیع کے ساتھ گانا گانا شروع کیا لیکن ان کے دل سے کڑواہٹ کبھی ختم نہیں ہوئی۔
ممبئی میں بی بی سی ہندی سے بات کرتے ہوئے محمد رفیع کے بیٹے شاہد رفیع نے اس بات کو سرے سے ہی غلط قرار دے دیا کہ ان کے والد نے کبھی بھی لتا منگیشکر کے نام کوئی معافی نامہ لکھا تھا۔شاہد کہتے ہیں:"کیا لتا جی کے پاس ثبوت کے طور پر وہ خط ہے جس میں میرے والد نے ان سے معافی مانگی تھی۔ اگر وہ ایسا کوئی بھی خط دکھا دیں تو میں خود لتا جی سے تحریری معافی مانگوں گا۔میں جانتا ہوں کہ میرے والد نے کبھی بھی ایسا کوئی خط انھیں لکھا ہی نہیں تھا۔"شاہد تو یہاں تک کہہ گئے،"لتا جی کا یہ کہنا کہ رفیع صاحب کے معافی مانگنے کے بعد بھی ان کے دل میں رفیع صاحب کے لئے کڑواہٹ تھی بتاتا ہے کہ وہ کس طرح کی فنکارہ ہیں۔
ایک سچا فنکار کبھی اپنے دل میں ایسی کوئی بات نہیں رکھتا۔ فنکار کا کام ہے اپنا کام کرنا نہ کہ کسی سے نفرت کرنا۔ لتا جی نئی نسل کے لئے ایک غلط مثال قائم کررہی ہیں۔"شاہد یہ بھی کہتے ہیں کہ ان کا پورا خاندان لتا جی کی اس بات سے حیران ہے۔ ان کا کہنا تھا "ہمیں بڑا تعجب ہوا کہ لتا جی نے ایسا کس طرح کہا۔ انھیں ایسی باتیں کرنا زیب نہیں دیتا۔ 50 سال کے بعد اس بات کو دوبارہ اٹھانے کا کیا مطلب ہے۔ ہمیں اس سے دکھ ہوا ہے۔" شاہد کے بقول "یہلتا جی کی ان کے والد سے حسد ہی ہے جو ان سے یہ سب کروارہا ہے۔"
وہ کہتے ہیں ، "مجھے لگتا ہے کہ لتا جی کو اس بات کی جلن ہے کہ رفیع صاحب کے چاہنے والے ان کے چاہنے والوں سے زیادہ کس طرح ہیں جب کہ رفیع صاحب کو گزرے زمانہ ہوگیا ہے۔"اپنے والد کی تعریف کرتے ہوئے شاہد نے کہا،"میرے والد ایک ورسٹائل گلوکار تھے لیکن کیا لتا جی ہر طرح کا گانا گاسکتی ہیں؟ لتا جی اور میرے والد کا تو کوئی مقابلہ ہو ہی نہیں سکتا۔"شاہد رفیع کا کہنا ہے کہ "لتا جی اس بات کو ثابت کریں کہ ان کے والد نے ان سے خط لکھ کر معافی مانگی تھی یا پھر خود اس بات کے لیے سب سے معافی مانگ لیں"۔
اس موقع پر انھوں نے ایک اخباری جریدے کو انٹرویو میں ایک بار پھر ماضی کے مشہور گلوکار محمد رفیع کے ساتھ اپنے اختلاف کا ذکر چھیڑا ہے۔اس ذکر پر محمد رفیع کے بیٹے شاہد رفیع نے جوابی حملہ کرتے ہوئے لتا کو 'مقبولیت کا بھوکا' کہہ ڈالاہے۔ وہ تو یہاں تک کہہ گئے کہ "اب چونکہ لتا جی کے پاس کوئی کام نہیں اور دھیرے دھیرے لوگ انھیں بھول رہے ہیں اس لیے وہ ایسا کررہی ہیں۔"
دراصل میگزین سے ہوئی اس بات چیت میں لتا منگیشکر نے بتایا تھا کہ کس طرح ان کے اور محمد رفیع کے درمیان اس زمانے میں گلوکاروں کو ملنے والے رائلٹی کے بارے میں تلخ کلامی ہوگئی تھی اور لتا نے یہ کہہ دیا تھا کہ وہ محمد رفیع کے ساتھ نہیں گائیں گی۔ لتا منگیشکر نے اس جھگڑے کے بعد تین سال تک محمد رفیع کے ساتھ کوئی گیت نہیں گایا۔ لتا منگیشکر نے یہ بھی کہا کہ موسیقار جے کشن کے کہنے پر محمد رفیع نے انھیں ایک خط لکھ کر اس بات کی معافی مانگی جس کے بعد ہی انھوں نے محمد رفیع کے ساتھ گانا گانا شروع کیا لیکن ان کے دل سے کڑواہٹ کبھی ختم نہیں ہوئی۔
ممبئی میں بی بی سی ہندی سے بات کرتے ہوئے محمد رفیع کے بیٹے شاہد رفیع نے اس بات کو سرے سے ہی غلط قرار دے دیا کہ ان کے والد نے کبھی بھی لتا منگیشکر کے نام کوئی معافی نامہ لکھا تھا۔شاہد کہتے ہیں:"کیا لتا جی کے پاس ثبوت کے طور پر وہ خط ہے جس میں میرے والد نے ان سے معافی مانگی تھی۔ اگر وہ ایسا کوئی بھی خط دکھا دیں تو میں خود لتا جی سے تحریری معافی مانگوں گا۔میں جانتا ہوں کہ میرے والد نے کبھی بھی ایسا کوئی خط انھیں لکھا ہی نہیں تھا۔"شاہد تو یہاں تک کہہ گئے،"لتا جی کا یہ کہنا کہ رفیع صاحب کے معافی مانگنے کے بعد بھی ان کے دل میں رفیع صاحب کے لئے کڑواہٹ تھی بتاتا ہے کہ وہ کس طرح کی فنکارہ ہیں۔
ایک سچا فنکار کبھی اپنے دل میں ایسی کوئی بات نہیں رکھتا۔ فنکار کا کام ہے اپنا کام کرنا نہ کہ کسی سے نفرت کرنا۔ لتا جی نئی نسل کے لئے ایک غلط مثال قائم کررہی ہیں۔"شاہد یہ بھی کہتے ہیں کہ ان کا پورا خاندان لتا جی کی اس بات سے حیران ہے۔ ان کا کہنا تھا "ہمیں بڑا تعجب ہوا کہ لتا جی نے ایسا کس طرح کہا۔ انھیں ایسی باتیں کرنا زیب نہیں دیتا۔ 50 سال کے بعد اس بات کو دوبارہ اٹھانے کا کیا مطلب ہے۔ ہمیں اس سے دکھ ہوا ہے۔" شاہد کے بقول "یہلتا جی کی ان کے والد سے حسد ہی ہے جو ان سے یہ سب کروارہا ہے۔"
وہ کہتے ہیں ، "مجھے لگتا ہے کہ لتا جی کو اس بات کی جلن ہے کہ رفیع صاحب کے چاہنے والے ان کے چاہنے والوں سے زیادہ کس طرح ہیں جب کہ رفیع صاحب کو گزرے زمانہ ہوگیا ہے۔"اپنے والد کی تعریف کرتے ہوئے شاہد نے کہا،"میرے والد ایک ورسٹائل گلوکار تھے لیکن کیا لتا جی ہر طرح کا گانا گاسکتی ہیں؟ لتا جی اور میرے والد کا تو کوئی مقابلہ ہو ہی نہیں سکتا۔"شاہد رفیع کا کہنا ہے کہ "لتا جی اس بات کو ثابت کریں کہ ان کے والد نے ان سے خط لکھ کر معافی مانگی تھی یا پھر خود اس بات کے لیے سب سے معافی مانگ لیں"۔