کھیل کود ہم کریں تو مشکوک بگ تھری کرے تو چلتا ہے
بگ تھری والے ہاتھ روک کر گیند کریں توچلتا ہے مگر دوسرے مملک کے باولرز ہاتھ روک کر گیند کریں تومشکوک قرار دیا جارہا ہے۔
اب جب بھی اخبار پڑھتا یا ٹی وی دیکھتا ہوں تو یہی خدشہ رہتا ہوں کہ ناجانے آج کس باولر کا ایکشن مشکوک ہوا ۔۔۔ کرکٹ کا مداح تو ہم شروع سے ہی ہیں۔ چاہے پھر میچ پاکستان کا ہو یا کسی اور کا لیکن چونکہ کھیل سے محبت ہے تو پھر ہر میچ دیکھنے کی خواہش بھی ہوتی تھی اور کوشش بھی۔
یہ بات تو تھی عام میچوں کی مگر جب بات ہو ورلڈ کپ کی تو جناب پھر تو پوچھیے کی مت کے شوق کا کیا عالم ہوتا ہے۔ بس ہم ہوتے ہیں ، ہمارا کھیل ہوتا ہے اور ٹی وی اسکرین ہوتی ہے۔ اور ایک بار پھر انتظار کی گھڑیاں ختم ہونے کو ہیں کہ ایک بار پھر عالمی کپ کی آمد آمد ہے۔ جیسے جیسے وقت قریب آتا جارہا ہے ویسے ویسے جوش و جذبے میں اضافہ بھی ہورہا ہے۔
مگر ۔۔۔۔ یہ وہ مگر ہے جو انتہائی تکلیف کی جانب اشارہ کررہا ہے۔ یہ بات اب کون نہیں جانتا کہ آئی سی سی بگ تھری کی ایک شاخ بن چکی ہے۔ اب یہ وہی فیصلے کرتی ہے جو 3 اتحادیوں کو پسند ہوتا ہے۔ اگر میں کبھی اِس حقیقت سے منہ موڑنا بھی چاہتا ہوں مگر قربان جاوں آئی سی سی کے جو بار بار اپنے غیر جانبدارانہ فیصلے سے سب کو اِس حقیقت کا یقین دلانے کی کوشش کرتی ہے کہ ہاں میں اب 3 بڑے اتحادیوں کی شاخ بن چکی ہوں۔
اگر آپ میری بات نہیں سمجھے تو ہم ابھی سمجھا دیتے ہیں کہ میں مشکوک بولنگ کے خلاف کریک ڈاون کی بات کررہا ہوں ، بگ تھری والے ہاتھ روک کر گیند کریں تو چلتا ہے جبکہ بگ تھری کے علاوہ کوئی کھلاڑی ہاتھ روک کر گیند کریں تومشکوک قرار دیا جارہا ہے۔
آئی سی سی کے چیئر مین این سری نواسن کے حالیہ بیان سے یہ تو اخذ کیا جاسکتا ہے کہ بین الاقوامی طور پر مشکوک بولنگ کے حامل کھلاڑیوں کے خلاف کریک ڈاون کرنےکے مثبت اثرات مرتب ہوں گےلیکن آئی سی سی کی جانب سےشروع کیا جانے والایہ کریک ڈاون صرف پاکستانی شایقین کرکٹ کے لیے نہیں بلکہ بگ تھری کے علاوہ تمام ٹیموں کے کھلاڑیوں کے لیے ابہام کا باعث بنتا جارہا ہے۔
چلیں ہم مان لیتے ہیں کہ مشکوک بولنگ کے حامل افراد کے خلاف کریک ڈاون کرنا درست ہے کیوں کہ جس طرح ایک مشکوک شخص کسی بھی محفل کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے بالکل اسی طرح مشکوک بولنگ کے حامل کھلاڑی بھی عالمی کرکٹ کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتےہیں۔
اگر عالمی کرکٹ کے ادارے آئی سی سی نے عالمی کرکٹ سے مشکوک بولنگ کے حامل کھلاڑیوں کا صفایا کرنا تھا تو ایسی کیا وجہ تھی کہ اِس کریک ڈاون کا آغاز عین ورلڈ کپ 2015 جیسے بڑے ایونٹ کے موقع پرکیا گیا؟ اگر یہ کریک ڈاون ورلڈ کے کے بعد یا اس کچھ عرصہ پہلے شروع کیا جاتا اور کھلاڑیوں کو مناسب وقت دے دیا جاتا توپھر تو تمام کھلاڑیوں کے لیے قابل قبول تھا اور اِس طرح اُن کھلاڑیوں کو اپنا ایکشن درست کرنے کا موقع بھی مل سکتا تھا ۔
اور اگر شروع کر بھی دیا گیا ہے تو کن وجوہات کی بنا پر بگ تھری کے تمام کھلاڑی اس سے محفوظ ہیں؟ کیوں کہ اگر ہم بھارتی اسپن بولر ایشون کی بولنگ کا جائزہ لیں تووہ بھی ہاتھہ روک کر بولنگ کرتے ہیں۔ یہ وہ سوال ہے جو پاکستان سمیت بگ تھری کے علاوہ تمام ممالک کے شایقین کرکٹ کے ذہن میں اس طرح کے کئی سوالات جنم لیتے ہیں۔اور مجھے یہ کہنے دیجیے کہ اگر معاملات بالکل اسی طرح چلتے رہیں تو پھر لگتا یوں ہی ہے کہ ورلڈ کپ کی فاتح ٹیم بگ تھری میں سے ہی کوئی ٹیم رہے۔
نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
یہ بات تو تھی عام میچوں کی مگر جب بات ہو ورلڈ کپ کی تو جناب پھر تو پوچھیے کی مت کے شوق کا کیا عالم ہوتا ہے۔ بس ہم ہوتے ہیں ، ہمارا کھیل ہوتا ہے اور ٹی وی اسکرین ہوتی ہے۔ اور ایک بار پھر انتظار کی گھڑیاں ختم ہونے کو ہیں کہ ایک بار پھر عالمی کپ کی آمد آمد ہے۔ جیسے جیسے وقت قریب آتا جارہا ہے ویسے ویسے جوش و جذبے میں اضافہ بھی ہورہا ہے۔
مگر ۔۔۔۔ یہ وہ مگر ہے جو انتہائی تکلیف کی جانب اشارہ کررہا ہے۔ یہ بات اب کون نہیں جانتا کہ آئی سی سی بگ تھری کی ایک شاخ بن چکی ہے۔ اب یہ وہی فیصلے کرتی ہے جو 3 اتحادیوں کو پسند ہوتا ہے۔ اگر میں کبھی اِس حقیقت سے منہ موڑنا بھی چاہتا ہوں مگر قربان جاوں آئی سی سی کے جو بار بار اپنے غیر جانبدارانہ فیصلے سے سب کو اِس حقیقت کا یقین دلانے کی کوشش کرتی ہے کہ ہاں میں اب 3 بڑے اتحادیوں کی شاخ بن چکی ہوں۔
اگر آپ میری بات نہیں سمجھے تو ہم ابھی سمجھا دیتے ہیں کہ میں مشکوک بولنگ کے خلاف کریک ڈاون کی بات کررہا ہوں ، بگ تھری والے ہاتھ روک کر گیند کریں تو چلتا ہے جبکہ بگ تھری کے علاوہ کوئی کھلاڑی ہاتھ روک کر گیند کریں تومشکوک قرار دیا جارہا ہے۔
آئی سی سی کے چیئر مین این سری نواسن کے حالیہ بیان سے یہ تو اخذ کیا جاسکتا ہے کہ بین الاقوامی طور پر مشکوک بولنگ کے حامل کھلاڑیوں کے خلاف کریک ڈاون کرنےکے مثبت اثرات مرتب ہوں گےلیکن آئی سی سی کی جانب سےشروع کیا جانے والایہ کریک ڈاون صرف پاکستانی شایقین کرکٹ کے لیے نہیں بلکہ بگ تھری کے علاوہ تمام ٹیموں کے کھلاڑیوں کے لیے ابہام کا باعث بنتا جارہا ہے۔
چلیں ہم مان لیتے ہیں کہ مشکوک بولنگ کے حامل افراد کے خلاف کریک ڈاون کرنا درست ہے کیوں کہ جس طرح ایک مشکوک شخص کسی بھی محفل کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے بالکل اسی طرح مشکوک بولنگ کے حامل کھلاڑی بھی عالمی کرکٹ کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتےہیں۔
اگر عالمی کرکٹ کے ادارے آئی سی سی نے عالمی کرکٹ سے مشکوک بولنگ کے حامل کھلاڑیوں کا صفایا کرنا تھا تو ایسی کیا وجہ تھی کہ اِس کریک ڈاون کا آغاز عین ورلڈ کپ 2015 جیسے بڑے ایونٹ کے موقع پرکیا گیا؟ اگر یہ کریک ڈاون ورلڈ کے کے بعد یا اس کچھ عرصہ پہلے شروع کیا جاتا اور کھلاڑیوں کو مناسب وقت دے دیا جاتا توپھر تو تمام کھلاڑیوں کے لیے قابل قبول تھا اور اِس طرح اُن کھلاڑیوں کو اپنا ایکشن درست کرنے کا موقع بھی مل سکتا تھا ۔
اور اگر شروع کر بھی دیا گیا ہے تو کن وجوہات کی بنا پر بگ تھری کے تمام کھلاڑی اس سے محفوظ ہیں؟ کیوں کہ اگر ہم بھارتی اسپن بولر ایشون کی بولنگ کا جائزہ لیں تووہ بھی ہاتھہ روک کر بولنگ کرتے ہیں۔ یہ وہ سوال ہے جو پاکستان سمیت بگ تھری کے علاوہ تمام ممالک کے شایقین کرکٹ کے ذہن میں اس طرح کے کئی سوالات جنم لیتے ہیں۔اور مجھے یہ کہنے دیجیے کہ اگر معاملات بالکل اسی طرح چلتے رہیں تو پھر لگتا یوں ہی ہے کہ ورلڈ کپ کی فاتح ٹیم بگ تھری میں سے ہی کوئی ٹیم رہے۔
نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔