مشرق وسطیٰ کی بگڑتی صورت حال
امریکا کے صدر بارک اوباما بھی کہتے ہیں کہ داعش کے خلاف مشن بہت مشکل ہے۔ جو راتوں رات مکمل نہیں ہو سکتا۔
KARACHI:
مشرق وسطیٰ میں شام' عراق اور یمن کی صورت حال انتہائی خراب ہو گئی ہے اور یہاں روزانہ کی بنیاد پر بیسیوں ہلاکتیں ہو رہی ہیں۔ گزشتہ روز عراق میں 3خود کش حملے اور 3بم دھماکے ہوئے جن میں 35 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ مرنے والوں میں عراقی صوبہ انبار کی پولیس کا سربراہ بھی شامل ہے۔
داعش نے ان حملوں کی ذمے داری قبول کی ہے۔ چند روز پہلے یمن کے دارالحکومت صنعاء اور ملک کے جنوب مشرقی علاقے مکلا میں دو خود کش حملوں میں 20 یمنی فوجیوں سمیت 70 کے قریب افراد مارے گئے تھے۔ شام میں بھی صورت حال ایسی ہی ہے' وہاں ایک طویل عرصے سے خانہ جنگی جاری ہے' جس میں سرکاری فوجوں کو بھی بھاری جانی اور مالی نقصان اٹھانا پڑا ہے' چند روز پہلے شامی فوج نے ایک لڑائی میں25 کے قریب باغیوں کو مارنے کا دعویٰ کیا تھا۔ اس صورت حال نے پورے مشرق وسطیٰ کو بے چینی میں مبتلا کر رکھا ہے۔ ادھر امریکا اور مغربی ممالک مشرق وسطیٰ میں پوری طرح ملوث ہیں' عراق و شام میں بدامنی میں داعش کا اہم کردار ہے اور اس تنظیم نے کئی علاقوں پر اپنی حاکمیت قائم کر رکھی ہے۔ ادھر امریکا کے وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ عراق کو بچانے کے لیے شہریوں کو داعش کے خلاف لڑنا ہو گا۔
عجیب بات یہ ہے کہ جس مسلح گروہ کے خلاف عراق حکومت نہیں لڑ سکتی' اس سے عام شہری کیسے لڑ سکتے ہیں۔ امریکا کے صدر بارک اوباما بھی کہتے ہیں کہ داعش کے خلاف مشن بہت مشکل ہے۔ جو راتوں رات مکمل نہیں ہو سکتا۔ ترکی کی حکومت بھی کہتی ہے کہ وہ شام میں جاری آپریشن کی تنہا قیادت نہیں کر سکتا۔ داعش ایک طاقتور گروہ کی صورت میں ایک بڑا خطرہ بن کر سامنے آئی ہے۔ یوں دیکھا جائے تو شام و عراق کی صورت حال انتہائی مخدوش ہے جب کہ یمن میں جو کچھ ہو رہا ہے' اسے بھی عراق و شام کی صورت حال سے الگ کر کے نہیں دیکھا جا سکتا۔ مشرق وسطیٰ کی دیگر حکومتیں اور عرب لیگ بھی عملاً کچھ نہیں کر سکتیں' یہ عرب ملک بھی داعش کے خاتمے کے لیے امریکا اور مغربی ممالک کی طرف دیکھ رہے ہیں۔
امریکا اور مغربی ممالک کے اپنے مفادات ہیں' وہ کہیں کسی گروپ کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں تو کہیں اس کی حمایت کر رہے ہیں' اس دو عملی کی وجہ سے پورا مشرق وسطیٰ بے چینی اور انتشار کا شکار ہو گیا۔ عراق' شام' یمن کے علاوہ لیبیا اور صومالیہ کی صورت حال بھی خراب ہے اور ان ممالک میں امن قائم ہوتا نظر نہیں آ رہا ۔ اگر یہ انتشار بڑھتا رہتا ہے تو آنے والے دنوں میں شام' عراق اور یمن کے اثرات خطے کے دیگر پرامن ممالک تک پہنچ سکتے ہیں' داعش بڑی تیزی سے پھیل رہی ہے' اس کے پاس جدید ترین اسلحہ بھی ہے اور تربیت بھی ہے' ادھر امریکا اور مغربی ممالک تماشا دیکھ رہے ہیں' اس صورت حال سے نکلنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ مسلم ممالک متحد ہوکر امن کی کوششیں کریں' داعش کے خلاف متحدہ مسلم محاذ بنایا جائے' امریکا سے مدد طلب کرنے کے بجائے خود کارروائی کی جائے' تب ہی صورت حال میں بہتری آ سکتی ہے۔
مشرق وسطیٰ میں شام' عراق اور یمن کی صورت حال انتہائی خراب ہو گئی ہے اور یہاں روزانہ کی بنیاد پر بیسیوں ہلاکتیں ہو رہی ہیں۔ گزشتہ روز عراق میں 3خود کش حملے اور 3بم دھماکے ہوئے جن میں 35 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ مرنے والوں میں عراقی صوبہ انبار کی پولیس کا سربراہ بھی شامل ہے۔
داعش نے ان حملوں کی ذمے داری قبول کی ہے۔ چند روز پہلے یمن کے دارالحکومت صنعاء اور ملک کے جنوب مشرقی علاقے مکلا میں دو خود کش حملوں میں 20 یمنی فوجیوں سمیت 70 کے قریب افراد مارے گئے تھے۔ شام میں بھی صورت حال ایسی ہی ہے' وہاں ایک طویل عرصے سے خانہ جنگی جاری ہے' جس میں سرکاری فوجوں کو بھی بھاری جانی اور مالی نقصان اٹھانا پڑا ہے' چند روز پہلے شامی فوج نے ایک لڑائی میں25 کے قریب باغیوں کو مارنے کا دعویٰ کیا تھا۔ اس صورت حال نے پورے مشرق وسطیٰ کو بے چینی میں مبتلا کر رکھا ہے۔ ادھر امریکا اور مغربی ممالک مشرق وسطیٰ میں پوری طرح ملوث ہیں' عراق و شام میں بدامنی میں داعش کا اہم کردار ہے اور اس تنظیم نے کئی علاقوں پر اپنی حاکمیت قائم کر رکھی ہے۔ ادھر امریکا کے وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ عراق کو بچانے کے لیے شہریوں کو داعش کے خلاف لڑنا ہو گا۔
عجیب بات یہ ہے کہ جس مسلح گروہ کے خلاف عراق حکومت نہیں لڑ سکتی' اس سے عام شہری کیسے لڑ سکتے ہیں۔ امریکا کے صدر بارک اوباما بھی کہتے ہیں کہ داعش کے خلاف مشن بہت مشکل ہے۔ جو راتوں رات مکمل نہیں ہو سکتا۔ ترکی کی حکومت بھی کہتی ہے کہ وہ شام میں جاری آپریشن کی تنہا قیادت نہیں کر سکتا۔ داعش ایک طاقتور گروہ کی صورت میں ایک بڑا خطرہ بن کر سامنے آئی ہے۔ یوں دیکھا جائے تو شام و عراق کی صورت حال انتہائی مخدوش ہے جب کہ یمن میں جو کچھ ہو رہا ہے' اسے بھی عراق و شام کی صورت حال سے الگ کر کے نہیں دیکھا جا سکتا۔ مشرق وسطیٰ کی دیگر حکومتیں اور عرب لیگ بھی عملاً کچھ نہیں کر سکتیں' یہ عرب ملک بھی داعش کے خاتمے کے لیے امریکا اور مغربی ممالک کی طرف دیکھ رہے ہیں۔
امریکا اور مغربی ممالک کے اپنے مفادات ہیں' وہ کہیں کسی گروپ کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں تو کہیں اس کی حمایت کر رہے ہیں' اس دو عملی کی وجہ سے پورا مشرق وسطیٰ بے چینی اور انتشار کا شکار ہو گیا۔ عراق' شام' یمن کے علاوہ لیبیا اور صومالیہ کی صورت حال بھی خراب ہے اور ان ممالک میں امن قائم ہوتا نظر نہیں آ رہا ۔ اگر یہ انتشار بڑھتا رہتا ہے تو آنے والے دنوں میں شام' عراق اور یمن کے اثرات خطے کے دیگر پرامن ممالک تک پہنچ سکتے ہیں' داعش بڑی تیزی سے پھیل رہی ہے' اس کے پاس جدید ترین اسلحہ بھی ہے اور تربیت بھی ہے' ادھر امریکا اور مغربی ممالک تماشا دیکھ رہے ہیں' اس صورت حال سے نکلنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ مسلم ممالک متحد ہوکر امن کی کوششیں کریں' داعش کے خلاف متحدہ مسلم محاذ بنایا جائے' امریکا سے مدد طلب کرنے کے بجائے خود کارروائی کی جائے' تب ہی صورت حال میں بہتری آ سکتی ہے۔