زبان کھل گئی تو بہت سے لوگوں کی وردیاں اتریں گی اور کئی جیل جائیں گے گلو بٹ
سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مرکزی کردار گلو بٹ کا کہنا ہے کہ اگر ان کی زبان کھل گئی تو بہت سے لوگ جیل جائیں گے اور کئی کی وردیاں بھی اتریں گی۔
لاہور میں انسداد دہشتگردی عدالت میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کے دوران توڑ پھوڑ کرنے والے شاہد عزیز عرف گلو بٹ عدالت میں پیش ہوئے جبکہ 4 پولیس کانسٹیبل کو بطور سرکاری گواہ عدالت میں پیش ہونا تھا جس میں سے 3 پیش ہوسکے۔ عدالت میں تاخیر سے پہنچنے پر جج رائے ایوب نے گلو بٹ کے وکیل کی سرزنش کی جبکہ اس دوران گلو بٹ کمرہ عدالت میں گواہوں کو آنکھیں دکھاتے رہے۔ سماعت کے دوران تینوں گواہوں نے 17 جون کو پیش آنے والے واقعہ کا ذمہ دار گلو بٹ کو ٹھہرایا جبکہ سرکاری وکیل نے عدالت کے سامنے وہ ڈنڈا بھی پیش کیا جس کی مدد سے گلو بٹ نے ماڈل ٹاؤن میں گاڑیوں کا بھرکس نکالا تھا۔
گواہان کے بیانات قلمبند ہونے کے بعد عدالت نے مقدمے کی سماعت 16 اکتوبر تک ملتوی کی تو کمرہ عدالت کے باہر گلو بٹ گواہان سے الجھ گئے اور دونوں جانب سے تلخ کلامی کی گئی۔ میڈیا سے مختصر بات چیت کرتے ہوئے گلو بٹ کا کہنا تھا کہ اگر میری زبان کھل گئی تو بہت سے لوگ جیل جائیں گے، بہت سے لوگوں کی وردیاں اتریں گی اور بہت سے لوگوں کے خلاف کارروائی ہوگی، میڈیا اس کا سب سے بڑا گواہ ہے اور انصاف ملنے کی پوری امید ہے۔
واضح رہے کہ ماڈل ٹاؤن سانحہ میں توڑ پھوڑ سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران پولیس کے 4 گواہان کو آج بیانات قلمبند کرانا تھا تاہم گلو بٹ کے وکیل کا تاخیرسے پہنچنے پر ایک گواہ عدالت سے چلا گیا جس کا بیان آئندہ سماعت پر قلمبند کیا جائے گا۔