ملک میں بلدیاتی انتخابات کے جلد انعقاد کے لئے 2 صدارتی آرڈیننس جاری
بلدیاتی انتخابات کیلئے فہرستیں بنانے کے اختیارات اورحلقہ بندیوں سے متعلق تنازعات کا حل بھی الیکشن کمیشن کےسپردکردیاگیا
سپریم کورٹ کی جانب سے بلدیاتی انتخابات سے متعلق کیس میں ہدایات کے بعد بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے لیے اہم پیش رفت ہوئی ہے جس میں حکومت نے جلد انتخابات یقینی بنانے کے لیے 2 اہم آرڈیننس جاری کردیئے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے ملک میں جلد بلدیاتی انتخابات کا انعقاد یقینی بنانے کے لیے اہم پیش رفت سامنے آئی ہے اور حکومت نے 2 اہم صدارتی آرڈیننس جاری کردیئے ہیں جس میں انتخابی فہرستیں اور حلقہ بندی ترمیمی آرڈیننس 2014 جاری کیا گیا ہے۔ آرڈیننس کے تحت بلدیاتی انتخابات کے لیے فہرستیں بنانے کے اختیارات الیکشن کمیشن کو مل گئے ہیں جبکہ حلقہ بندیوں سے متعلق تنازعات کا حل بھی الیکشن کمیشن کے سپرد کردیا گیا ہے۔
صدارتی آرڈیننس میں الیکشن کمیشن کو بلدیاتی نشستیں مقررکرنے کا بھی اختیار دے دیا گیا ہے جبکہ الیکشن کمیشن کو حلقہ بندیوں کا کام جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے تاکہ ملک میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد جتنا جلدی ہو ممکن بنایا جاسکے۔
واضح رہے کہ آج سپریم کورٹ نے بلدیاتی انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت میں سندھ حکومت کا قانون سازی پر جواب مسترد کردیا تھا جس کے بعد سندھ، پنجاب کو آئندہ دو روز کے لیے بلدیاتی انتخابات کے لیے قانون سازی کے بل اسمبلی میں پیش کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے ملک میں جلد بلدیاتی انتخابات کا انعقاد یقینی بنانے کے لیے اہم پیش رفت سامنے آئی ہے اور حکومت نے 2 اہم صدارتی آرڈیننس جاری کردیئے ہیں جس میں انتخابی فہرستیں اور حلقہ بندی ترمیمی آرڈیننس 2014 جاری کیا گیا ہے۔ آرڈیننس کے تحت بلدیاتی انتخابات کے لیے فہرستیں بنانے کے اختیارات الیکشن کمیشن کو مل گئے ہیں جبکہ حلقہ بندیوں سے متعلق تنازعات کا حل بھی الیکشن کمیشن کے سپرد کردیا گیا ہے۔
صدارتی آرڈیننس میں الیکشن کمیشن کو بلدیاتی نشستیں مقررکرنے کا بھی اختیار دے دیا گیا ہے جبکہ الیکشن کمیشن کو حلقہ بندیوں کا کام جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے تاکہ ملک میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد جتنا جلدی ہو ممکن بنایا جاسکے۔
واضح رہے کہ آج سپریم کورٹ نے بلدیاتی انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت میں سندھ حکومت کا قانون سازی پر جواب مسترد کردیا تھا جس کے بعد سندھ، پنجاب کو آئندہ دو روز کے لیے بلدیاتی انتخابات کے لیے قانون سازی کے بل اسمبلی میں پیش کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔