دھرنوں کے اسکرپٹ میں ملوث غیر ملکی طاقتیں پاکستان کو عراق اور شام بنانا چاہتی ہیں بلاول بھٹو زرداری
آج کچھ لوگ اسلام آباد کنسرٹ میں بیٹھ کر پاک فوج کی پیٹ میں چھرا گھونپ رہے ہیں، چیرمین پاکستان پیپلزپارٹی
پیپلزپارٹی کے چیرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ پاک فوج جنوبی وزیرستان کے آپریشن میں مصروف ہے اور آج جب اس کے ساتھ کھڑا ہونے کا وقت آیا تو کچھ لوگ لوگ کنسرٹ میں بیٹھ گئے اور پاک فوج کی پیٹھ میں چھرے گھونپ رہے ہیں جبکہ دھرنوں کے اس اسکرپٹ میں غیر ملکی طاقتیں ملوث ہیں جو پاکستان کو عراق وشام بنانا چاہتی ہیں لہٰذا کٹھ پتلیاں دھرنے کے ہیلمٹ سے منہ باہر نکالیں اور دہشت گردوں کی بولنگ کا سامنا کریں۔
کراچی کے باغ جناح میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عوام کا ہجوم دیکھ کر ان کے جذبے اور جوش کو سلام پیش کرتا ہوں، قائد اعظم نے ہمیں پاکستان کا تحفہ دیا لیکن زندگی نے انہیں اتنا وقت نہیں دیا کہ وہ ہمیں جمہوریت کا تحفہ دے سکتے لیکن اس نامکمل کام کو پورا کرنے ذوالفقار بھٹو میدان میں آئے اور 73 کا آئین دے کر قائد کے مشن کو پورا کیا۔ انہوں نے کہا کہ شہید بھٹو کے لہو میں ڈوبا پرچم ان کی بیٹی نے اٹھایا اور ایک بار پھر آمریت کے منہ سے جمہوریت کھینچ کر عوام کو دی، پاکستان میں ہمیشہ دو قوتیں رہیں ایک بھٹو ازم کی اور ایک آمریت کے پجاری، یہ پجاری اسٹیٹس کو اور ضیا کی پیداوار ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ 18 اکتوبر وہ دن تھا جب آمریت کے مارے لوگوں کو امید کی روشنی نظر آئی، شہید بی بی ملک میں آمریت کے خاتمے کا عزم لے کر آئی تھیں اور دنیا نے پاکستان کی تاریخ میں آج تک 18 اکتوبر جیسا مجمع نہیں دیکھا لیکن آمریت کے درندوں نے اس دن کو جمہوریت کے چاہنے والوں کے خون سے سرخ کردیا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی اور حملے صرف ہم پر ہی کیوں ہوتے ہیں، صرف ہمیں ہی کیوں مارا جاتا ہے، ملک کے پہلے منتخب وزیراعظم کو پھانسی اور مسلم امہ کی پہلی خاتون وزیراعظم کو شہید کیا گیا لیکن تختہ دار بھی صرف ہمارے لیے ہے، جو سمجھتے ہیں ہم پھانسیوں اور بموں سے ڈر جائیں گے وہ جان لیں کہ بھٹو کبھی نہیں ڈرتا۔ ان کا کہنا تھا تھاکہ بھٹو ازم ہی پاکستان کی بات کرتا ہے اور یہی ملکی سلامتی کی ضمانت ہے اگر پیپلزپارٹی نہ ہوتو روشنیوں کے قافلے گھروں کا راستہ بھول جائیں گے، آج ایک طرف ووٹ کی طاقت سے تبدیلی تو دوسری طرف ڈکٹیٹر کی گود میں بیٹھ کر امپائر کی انگلی پر ناچنے والے ہیں۔
چیرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ 73 کے آئین کو مولانا مودودی تک سب نے تسلیم کیا آج ضیا کے روحانی وارث اور حقیقی بیٹے بھٹو کے بنائے ہوئے دستور پر حلف اٹھاتے ہیں اس لیے ہم کہتے ہیں کہ جمہوریت بہترین انتقام ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ہمیں 6 سالہ جمہوریت کو بچانا ہے، آج پورے ملک میں اسکرپٹ کا شور مچا ہوا ہے حکومت بے بس ہے، ملک خانہ جنگی کی طرف جارہا ہے، لوگ سوال کررہے ہیں کہ یہ اسکرپٹ کیا ہے، جب شہید بھٹو نے کہا کہ میرے اور عوام کے خلاف سازشیں کی جارہی ہیں یہ اس وقت لکھا گیا تھا ،آمریت کے پجاری کبھی ضیا کا کردار بنا کر ہم پر مسلط کیے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب بی بی شہید ہوئیں تو پاکستان بکھر گیا تھا مگر آصف زرداری نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا اور بی بی کے بیٹے نے جمہوریت کا نعرہ لگا کر بکھرتے ہوئے پاکستان کو پھر باندھ دیا۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ اسکرپٹ کا مطلب نوازشریف کو جعلی مینڈیٹ دیا جائے اور کٹھ پتلی خان کواپوزیشن لیڈر بنایا جائے تاکہ اس کرسی سے بہانہ بناکر بھٹو کے نظام کو توڑا جاسکے اور جمہوریت کو ہمیشہ کے لیے پٹری سے اتارا جاسکے، یہ اسکرپٹ اس وقت تک ختم نہیں ہوگا جب تک کٹھ پتلی وزیراعظم نہ بنے، اس اسکرپٹ میں غیر ملکی طاقتیں ملوث ہیں جو پاکستان کو شام و عراق بنانا چاہتی ہیں تاکہ یہاں خودکش بمبار تیار ہوں۔ انہوں نے کہا کہ کبھی میمو اسکینڈل، کبھی سوموٹو ایکشن اور کبھی امپائر کی انگلی پر ناچ کر جمہوریت ختم کرنے کی بات کرتے ہیں لیکن نوجوان نسل کو سب صورتحال سمجھنے کی ضرورت ہے، اگر ملک کو خانہ جنگی سے بچانا ہے تو اس کا حل صرف بھٹو ازم میں ہے، پاکستان کے دشمن سن لیں یہ ملک بھٹو کے دیوانوں کا ہے اور یہاں صرف بھٹو کا نظام ہی چلے گا۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیرمین نے کہا کہ وزیراعظم نوازشریف کو کس نے اجازت دی کہ وہ وفاقی حکومت کے تمام وسائل دھرنا ختم کرنے میں لگا دیں ان کے اوپر 20 کروڑ عوام کی بھی ذمہ داری ہے، پیپلزپارٹی نے اپنے دور میں بھی دھرنے دیکھے مگر اپنی ذمہ داری نہ بھولی۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے بیریئر ہٹانے کے لیے 17 لوگوں کو مروایا پھر مقدمہ بھی درج نہ ہونے دیا، شہبازشریف ضیا کی پیداوار ہیں جو جوتے مارتے ہیں اور رونے بھی نہیں دیتے لیکن مرہم رکھنے کے لیے صرف پیپلزپارٹی ہے۔ ان کاکہنا تھا کہ آج ہماری خارجہ پالیسی ناکام ہورہی ہے، شیر امریکا میں بھیگی بلی بن گیا، شہید بھٹو نے چین کو ہمارا دوست بنایا لیکن وزیر خارجہ اور کٹھ پتلیوں کی وجہ سے چینی صدر کا دورہ منسوخ ہوا۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ آج لوگ کہتے ہیں ایک طرف پنجاب میں ترقی ہے اور دوسری طرف چھوٹے صوبوں میں ترقی نام کی کوئی چیز نہیں لیکن لوگ سندھ کی بات کرنے سے پہلے بھول جاتے ہیں کہ پی پی کے دور کے علاوہ 68 سالہ تاریخ میں سندھ کو تباہی کے سوا کچھ نہیں دیا گیا، لوگ بھول جاتے ہیں کہ پنجاب کو انگریز نے پاکستان بننے سے پہلے دنیا کا سب سےبڑا کنال نیٹ ورک بناکر دیا تھا، پنجاب میں قیام پاکستان کے پہلے سے خوشحالی تھی، سندھ کو کچھ کہنے سے پہلے صوبے کو دیکھیں کہ بھٹو کے نظام نے پاکستان کو کیا کیا دیا ہے، ہم نے غریبوں کو روزگار دیا، اسپتال بنوائے اور تعلیم کا انتظام کیا، ہم نے سندھ میں جو کام کیا وہ دیکھنے والوں کو نظر نہیں آیا کیونکہ چند طاقتیں اسے دکھانا نہیں چاہتیں، عوام صرف شوبازی اسکیم کو گڈ گورننس نہیں مانتے، گڈ گورننس صرف عوام کی خدمت کرنے سے آتی ہے ہم نے عام بس کو میٹرو بنا کر عوام کو بے وقوف نہیں بنایا، کل ایک بس کو جہاز کا نام دے کر بھی عوام کو بے وقوف بنایا جائے گا، آج جتنا پیسہ انڈیا نے مریخ پر جانے کے لیے ضائع کیا اس سے زیادہ پیسہ پنجاب کے حکمرانوں نے میٹرو کا ڈھونگ رچانے میں لگا دیا۔
چیرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ سندھ اور خاص طور پر کراچی میں فساد پھیلانے کی سازش کی جارہی ہے، کراچی وفاق کی زنجیر اور سندھ کے تاج میں کوہ نور ہے یہاں پورے پاکستان کی نمائندگی ہے یہ ہم سب کا شہر ہے ہم سب مل کر اس کو دنیا کا عظیم شہر بنائیں گے، پیپلزپارٹی کی حکومت کراچی میں جرائم کے خاتمے کے لیے اقدامات کررہی ہے لیکن ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے ہم کراچی کو امن کا گہوارا بنانا چاہتے ہیں وزیراعظم ہمارا حق دیں اور کراچی کے لیے ایمرجنسی پیکج کا اعلان کریں کیونکہ یہ سندھ کا نہیں پورےپاکستان کا ہے، سندھ کب تک اکیلا لڑتا رہے گا، یہاں انتہا پسندی، گینگ وار اور دہشتگرد سمیت کئی مافیا ہیں، ایم کیوایم 20 سال سے کراچی پر حکمرانی کررہی ہے لیکن ان 20 سالوں میں کراچی کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ سب کے سامنے ہے لیکن ہم کراچی کو یتیم نہیں چھوڑیں گے اور اکٹھے مل کر اسے بنائیں گے جس کے لیے ایم کیوایم کو بھی مل کر کام کرنے کی دعوت دیتا ہوں۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ صرف بھٹو کا نظام ہی کراچی کو بدلے گا، آج ملک میں دھاندلی کا شور ہے اور پیپلزپارٹی کے ساتھ ہر الیکشن میں دھاندلی ہوئی لیکن ہم کسی موومنٹ کا حصہ نہیں بنے اور نہ ہی کسی امپائر کی انگلی پر ناچتے ہیں ہم جانتے ہیں کراچی میں دھاندلی ہوتی ہے مگر کراچی والے ناامید نہ ہوں، 2018 کے شفاف الیکشن میں کراچی کو اصل آزادی ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ آج بجلی کی قیمت آسمان تک پہنچ گئی ہے اگر وزیراعظم نوازشریف آصف زرداری کی ایران گیس پائپ لائن کی پالیسی جاری رکھتے تو آج لوگ بجلی کے بل دیکھ کر خود کشی نہ کرتے،سندھ کے پاس بے شمار وسائل ہیں جو پورے پاکستان کو بجلی فراہم کرسکتا ہےجس کے لیے وزیراعظم کو بھی دعوت دیتا ہوں کہ وہ ہمارے ساتھ مل کر پاکستان کی تقدیر بدلیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ہر چیز کو شفاف بنانا ہوگا، بیوروکریسی کو اپناانداز تبدیل کرنا ہوگا، وزیراعظم پی پی کے جیالوں کا احتساب کریں لیکن یاد رکھیں کہ احتساب ان کا بھی ضروری ہے، عوام کے اس پیسے کا حساب دیں جو سرکلر ڈیٹ کے نام پر دوستوں کو بانٹا گیا ہے۔
چیرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ آج ایک طرف وہ لوگ ہیں جو اپنے لاپتا افراد کے لیے بلوچستان سے اسلام آباد پہنچے لیکن انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں، انہوں نے کسی کے استعفے کا مطالبہ نہیں کیا اور وہ نہ کسی امپائر کی انگلی پر ناچتے ہیں جبکہ دوسری طرف وہ کٹھ پتلیاں ہیں جو دھرنا دیتے ہیں تو آسمان سر پر اٹھا لیا جاتا ہے مگر بلوچوں کی کوئی سننے والا نہیں ہے،جب پیپلزپارٹی کی حکومت آئی تو ہم نے بلوچستان کے عوام سے معافی مانگی اور ان کے زخموں پر نمک رکھا اور آج اسی بھٹو ازم کی وجہ سے بلوچستان میں حقیقی انقلاب آرہا ہے لیکن اب بھی بلوچستان کے لیے بہت کچھ کرنا باقی ہے، آج اگر بلوچستان پاکستان کا حصہ ہے تو وہ صرف بھٹو ازم کی وجہ سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب میں کشمیر کی بات کرتا ہوں تو غلط نہ سمجھا جائے میں بھی امن کی تلاش میں ہوں، آج پاک فوج کے جوان وزیرستان میں ہماری سلامتی کی جنگ لڑرہے ہیں لیکن جنگیں صرف طاقت سے نہیں جیتی جاتیں، آمریت کے چاہنے والوں نے طاقت سے ہر چیز کا علاج کرنے کی کوشش کی، پرویز مشرف نے جو آپریشن کیے وہ اس لیے ناکام ہوئے ان کے پیچھے عوامی طاقت نہیں تھی جبکہ ہماری حکومت میں تمام آپریشن کامیاب ہوئے کیونکہ اس کے پیچھے عوامی طاقت تھی، آج شیر اور کٹھ پتلیاں اس جنگ کو اپنانے کو تیار نہیں، ضرب عضب جاری ہے جو ہم ضرور جیتیں گے، میں پاک فوج کے ان جوانوں کو خراج تحسین اور قوم کے شہیدوں کو سلام پیش کرتاہوں جنہوں نے اس وطن پر جانیں وار دیں۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ افسوس آج اسٹیٹس کو کے سیاستدان خوف زدہ ہیں، کٹھ پتلیاں دوسروں کے لیے آنسو بہا سکتی ہیں لیکن پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑے نہیں ہوسکتے،جب پاک فوج کے ساتھ کھڑا ہونے کا وقت آیا تو کنسرٹ میں بیٹھ گئے، آج کچھ لوگ فوج کی پیٹھ پر چھرا گھونپ رہے ہیں، بزدل دھرنے کی ہیلمٹ سے منہ باہر نکالیں اور دہشت گردوں کی بولنگ کا سامنا کریں اور خیبرپختونخوا کے عوام کی خدمت کریں، 90 دن میں کرپشن اور دہشتگردی ختم کرنے اور نیا پاکستان بنانے والے نیا خیبرپختونخوا بھی نہیں بنا سکتے۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے جنوبی پنجاب کو ہر سہولت سے محروم کردیا وہاں غربت، جہالت اور بیماری کے باعث زندگی اندھیروں میں ڈوب چکی ہے اور جنوبی پنجاب دہشت گردوں کی پناہ گاہ بن چکا ہے، وزیراعظم جنوبی پنجاب کے لوگوں کو ان کے حقوق دیں ورنہ میں یہ حقوق چھین کر انہیں دوں گا۔
چیرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ پاکستان کے دشمن سن لیں اب بھٹو میدان میں آگیاہے، اس سال پارٹی کا یوم تاسیس بلاول ہاؤس میں ہوگا جہاں پارٹی کی تنظیم نو ہوگی اور جو پارٹی رہنما مشورہ دیں گے ان کے مطابق کیا جائے گا،کارکن ہی ہمیں بتائیں گے کہ کس طرح پارٹی کو چلانا ہے اور کیسے شیر کا شکار کرنا ہے۔
کراچی کے باغ جناح میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عوام کا ہجوم دیکھ کر ان کے جذبے اور جوش کو سلام پیش کرتا ہوں، قائد اعظم نے ہمیں پاکستان کا تحفہ دیا لیکن زندگی نے انہیں اتنا وقت نہیں دیا کہ وہ ہمیں جمہوریت کا تحفہ دے سکتے لیکن اس نامکمل کام کو پورا کرنے ذوالفقار بھٹو میدان میں آئے اور 73 کا آئین دے کر قائد کے مشن کو پورا کیا۔ انہوں نے کہا کہ شہید بھٹو کے لہو میں ڈوبا پرچم ان کی بیٹی نے اٹھایا اور ایک بار پھر آمریت کے منہ سے جمہوریت کھینچ کر عوام کو دی، پاکستان میں ہمیشہ دو قوتیں رہیں ایک بھٹو ازم کی اور ایک آمریت کے پجاری، یہ پجاری اسٹیٹس کو اور ضیا کی پیداوار ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ 18 اکتوبر وہ دن تھا جب آمریت کے مارے لوگوں کو امید کی روشنی نظر آئی، شہید بی بی ملک میں آمریت کے خاتمے کا عزم لے کر آئی تھیں اور دنیا نے پاکستان کی تاریخ میں آج تک 18 اکتوبر جیسا مجمع نہیں دیکھا لیکن آمریت کے درندوں نے اس دن کو جمہوریت کے چاہنے والوں کے خون سے سرخ کردیا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی اور حملے صرف ہم پر ہی کیوں ہوتے ہیں، صرف ہمیں ہی کیوں مارا جاتا ہے، ملک کے پہلے منتخب وزیراعظم کو پھانسی اور مسلم امہ کی پہلی خاتون وزیراعظم کو شہید کیا گیا لیکن تختہ دار بھی صرف ہمارے لیے ہے، جو سمجھتے ہیں ہم پھانسیوں اور بموں سے ڈر جائیں گے وہ جان لیں کہ بھٹو کبھی نہیں ڈرتا۔ ان کا کہنا تھا تھاکہ بھٹو ازم ہی پاکستان کی بات کرتا ہے اور یہی ملکی سلامتی کی ضمانت ہے اگر پیپلزپارٹی نہ ہوتو روشنیوں کے قافلے گھروں کا راستہ بھول جائیں گے، آج ایک طرف ووٹ کی طاقت سے تبدیلی تو دوسری طرف ڈکٹیٹر کی گود میں بیٹھ کر امپائر کی انگلی پر ناچنے والے ہیں۔
چیرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ 73 کے آئین کو مولانا مودودی تک سب نے تسلیم کیا آج ضیا کے روحانی وارث اور حقیقی بیٹے بھٹو کے بنائے ہوئے دستور پر حلف اٹھاتے ہیں اس لیے ہم کہتے ہیں کہ جمہوریت بہترین انتقام ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ہمیں 6 سالہ جمہوریت کو بچانا ہے، آج پورے ملک میں اسکرپٹ کا شور مچا ہوا ہے حکومت بے بس ہے، ملک خانہ جنگی کی طرف جارہا ہے، لوگ سوال کررہے ہیں کہ یہ اسکرپٹ کیا ہے، جب شہید بھٹو نے کہا کہ میرے اور عوام کے خلاف سازشیں کی جارہی ہیں یہ اس وقت لکھا گیا تھا ،آمریت کے پجاری کبھی ضیا کا کردار بنا کر ہم پر مسلط کیے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب بی بی شہید ہوئیں تو پاکستان بکھر گیا تھا مگر آصف زرداری نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا اور بی بی کے بیٹے نے جمہوریت کا نعرہ لگا کر بکھرتے ہوئے پاکستان کو پھر باندھ دیا۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ اسکرپٹ کا مطلب نوازشریف کو جعلی مینڈیٹ دیا جائے اور کٹھ پتلی خان کواپوزیشن لیڈر بنایا جائے تاکہ اس کرسی سے بہانہ بناکر بھٹو کے نظام کو توڑا جاسکے اور جمہوریت کو ہمیشہ کے لیے پٹری سے اتارا جاسکے، یہ اسکرپٹ اس وقت تک ختم نہیں ہوگا جب تک کٹھ پتلی وزیراعظم نہ بنے، اس اسکرپٹ میں غیر ملکی طاقتیں ملوث ہیں جو پاکستان کو شام و عراق بنانا چاہتی ہیں تاکہ یہاں خودکش بمبار تیار ہوں۔ انہوں نے کہا کہ کبھی میمو اسکینڈل، کبھی سوموٹو ایکشن اور کبھی امپائر کی انگلی پر ناچ کر جمہوریت ختم کرنے کی بات کرتے ہیں لیکن نوجوان نسل کو سب صورتحال سمجھنے کی ضرورت ہے، اگر ملک کو خانہ جنگی سے بچانا ہے تو اس کا حل صرف بھٹو ازم میں ہے، پاکستان کے دشمن سن لیں یہ ملک بھٹو کے دیوانوں کا ہے اور یہاں صرف بھٹو کا نظام ہی چلے گا۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیرمین نے کہا کہ وزیراعظم نوازشریف کو کس نے اجازت دی کہ وہ وفاقی حکومت کے تمام وسائل دھرنا ختم کرنے میں لگا دیں ان کے اوپر 20 کروڑ عوام کی بھی ذمہ داری ہے، پیپلزپارٹی نے اپنے دور میں بھی دھرنے دیکھے مگر اپنی ذمہ داری نہ بھولی۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے بیریئر ہٹانے کے لیے 17 لوگوں کو مروایا پھر مقدمہ بھی درج نہ ہونے دیا، شہبازشریف ضیا کی پیداوار ہیں جو جوتے مارتے ہیں اور رونے بھی نہیں دیتے لیکن مرہم رکھنے کے لیے صرف پیپلزپارٹی ہے۔ ان کاکہنا تھا کہ آج ہماری خارجہ پالیسی ناکام ہورہی ہے، شیر امریکا میں بھیگی بلی بن گیا، شہید بھٹو نے چین کو ہمارا دوست بنایا لیکن وزیر خارجہ اور کٹھ پتلیوں کی وجہ سے چینی صدر کا دورہ منسوخ ہوا۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ آج لوگ کہتے ہیں ایک طرف پنجاب میں ترقی ہے اور دوسری طرف چھوٹے صوبوں میں ترقی نام کی کوئی چیز نہیں لیکن لوگ سندھ کی بات کرنے سے پہلے بھول جاتے ہیں کہ پی پی کے دور کے علاوہ 68 سالہ تاریخ میں سندھ کو تباہی کے سوا کچھ نہیں دیا گیا، لوگ بھول جاتے ہیں کہ پنجاب کو انگریز نے پاکستان بننے سے پہلے دنیا کا سب سےبڑا کنال نیٹ ورک بناکر دیا تھا، پنجاب میں قیام پاکستان کے پہلے سے خوشحالی تھی، سندھ کو کچھ کہنے سے پہلے صوبے کو دیکھیں کہ بھٹو کے نظام نے پاکستان کو کیا کیا دیا ہے، ہم نے غریبوں کو روزگار دیا، اسپتال بنوائے اور تعلیم کا انتظام کیا، ہم نے سندھ میں جو کام کیا وہ دیکھنے والوں کو نظر نہیں آیا کیونکہ چند طاقتیں اسے دکھانا نہیں چاہتیں، عوام صرف شوبازی اسکیم کو گڈ گورننس نہیں مانتے، گڈ گورننس صرف عوام کی خدمت کرنے سے آتی ہے ہم نے عام بس کو میٹرو بنا کر عوام کو بے وقوف نہیں بنایا، کل ایک بس کو جہاز کا نام دے کر بھی عوام کو بے وقوف بنایا جائے گا، آج جتنا پیسہ انڈیا نے مریخ پر جانے کے لیے ضائع کیا اس سے زیادہ پیسہ پنجاب کے حکمرانوں نے میٹرو کا ڈھونگ رچانے میں لگا دیا۔
چیرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ سندھ اور خاص طور پر کراچی میں فساد پھیلانے کی سازش کی جارہی ہے، کراچی وفاق کی زنجیر اور سندھ کے تاج میں کوہ نور ہے یہاں پورے پاکستان کی نمائندگی ہے یہ ہم سب کا شہر ہے ہم سب مل کر اس کو دنیا کا عظیم شہر بنائیں گے، پیپلزپارٹی کی حکومت کراچی میں جرائم کے خاتمے کے لیے اقدامات کررہی ہے لیکن ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے ہم کراچی کو امن کا گہوارا بنانا چاہتے ہیں وزیراعظم ہمارا حق دیں اور کراچی کے لیے ایمرجنسی پیکج کا اعلان کریں کیونکہ یہ سندھ کا نہیں پورےپاکستان کا ہے، سندھ کب تک اکیلا لڑتا رہے گا، یہاں انتہا پسندی، گینگ وار اور دہشتگرد سمیت کئی مافیا ہیں، ایم کیوایم 20 سال سے کراچی پر حکمرانی کررہی ہے لیکن ان 20 سالوں میں کراچی کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ سب کے سامنے ہے لیکن ہم کراچی کو یتیم نہیں چھوڑیں گے اور اکٹھے مل کر اسے بنائیں گے جس کے لیے ایم کیوایم کو بھی مل کر کام کرنے کی دعوت دیتا ہوں۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ صرف بھٹو کا نظام ہی کراچی کو بدلے گا، آج ملک میں دھاندلی کا شور ہے اور پیپلزپارٹی کے ساتھ ہر الیکشن میں دھاندلی ہوئی لیکن ہم کسی موومنٹ کا حصہ نہیں بنے اور نہ ہی کسی امپائر کی انگلی پر ناچتے ہیں ہم جانتے ہیں کراچی میں دھاندلی ہوتی ہے مگر کراچی والے ناامید نہ ہوں، 2018 کے شفاف الیکشن میں کراچی کو اصل آزادی ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ آج بجلی کی قیمت آسمان تک پہنچ گئی ہے اگر وزیراعظم نوازشریف آصف زرداری کی ایران گیس پائپ لائن کی پالیسی جاری رکھتے تو آج لوگ بجلی کے بل دیکھ کر خود کشی نہ کرتے،سندھ کے پاس بے شمار وسائل ہیں جو پورے پاکستان کو بجلی فراہم کرسکتا ہےجس کے لیے وزیراعظم کو بھی دعوت دیتا ہوں کہ وہ ہمارے ساتھ مل کر پاکستان کی تقدیر بدلیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ہر چیز کو شفاف بنانا ہوگا، بیوروکریسی کو اپناانداز تبدیل کرنا ہوگا، وزیراعظم پی پی کے جیالوں کا احتساب کریں لیکن یاد رکھیں کہ احتساب ان کا بھی ضروری ہے، عوام کے اس پیسے کا حساب دیں جو سرکلر ڈیٹ کے نام پر دوستوں کو بانٹا گیا ہے۔
چیرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ آج ایک طرف وہ لوگ ہیں جو اپنے لاپتا افراد کے لیے بلوچستان سے اسلام آباد پہنچے لیکن انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں، انہوں نے کسی کے استعفے کا مطالبہ نہیں کیا اور وہ نہ کسی امپائر کی انگلی پر ناچتے ہیں جبکہ دوسری طرف وہ کٹھ پتلیاں ہیں جو دھرنا دیتے ہیں تو آسمان سر پر اٹھا لیا جاتا ہے مگر بلوچوں کی کوئی سننے والا نہیں ہے،جب پیپلزپارٹی کی حکومت آئی تو ہم نے بلوچستان کے عوام سے معافی مانگی اور ان کے زخموں پر نمک رکھا اور آج اسی بھٹو ازم کی وجہ سے بلوچستان میں حقیقی انقلاب آرہا ہے لیکن اب بھی بلوچستان کے لیے بہت کچھ کرنا باقی ہے، آج اگر بلوچستان پاکستان کا حصہ ہے تو وہ صرف بھٹو ازم کی وجہ سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب میں کشمیر کی بات کرتا ہوں تو غلط نہ سمجھا جائے میں بھی امن کی تلاش میں ہوں، آج پاک فوج کے جوان وزیرستان میں ہماری سلامتی کی جنگ لڑرہے ہیں لیکن جنگیں صرف طاقت سے نہیں جیتی جاتیں، آمریت کے چاہنے والوں نے طاقت سے ہر چیز کا علاج کرنے کی کوشش کی، پرویز مشرف نے جو آپریشن کیے وہ اس لیے ناکام ہوئے ان کے پیچھے عوامی طاقت نہیں تھی جبکہ ہماری حکومت میں تمام آپریشن کامیاب ہوئے کیونکہ اس کے پیچھے عوامی طاقت تھی، آج شیر اور کٹھ پتلیاں اس جنگ کو اپنانے کو تیار نہیں، ضرب عضب جاری ہے جو ہم ضرور جیتیں گے، میں پاک فوج کے ان جوانوں کو خراج تحسین اور قوم کے شہیدوں کو سلام پیش کرتاہوں جنہوں نے اس وطن پر جانیں وار دیں۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ افسوس آج اسٹیٹس کو کے سیاستدان خوف زدہ ہیں، کٹھ پتلیاں دوسروں کے لیے آنسو بہا سکتی ہیں لیکن پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑے نہیں ہوسکتے،جب پاک فوج کے ساتھ کھڑا ہونے کا وقت آیا تو کنسرٹ میں بیٹھ گئے، آج کچھ لوگ فوج کی پیٹھ پر چھرا گھونپ رہے ہیں، بزدل دھرنے کی ہیلمٹ سے منہ باہر نکالیں اور دہشت گردوں کی بولنگ کا سامنا کریں اور خیبرپختونخوا کے عوام کی خدمت کریں، 90 دن میں کرپشن اور دہشتگردی ختم کرنے اور نیا پاکستان بنانے والے نیا خیبرپختونخوا بھی نہیں بنا سکتے۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے جنوبی پنجاب کو ہر سہولت سے محروم کردیا وہاں غربت، جہالت اور بیماری کے باعث زندگی اندھیروں میں ڈوب چکی ہے اور جنوبی پنجاب دہشت گردوں کی پناہ گاہ بن چکا ہے، وزیراعظم جنوبی پنجاب کے لوگوں کو ان کے حقوق دیں ورنہ میں یہ حقوق چھین کر انہیں دوں گا۔
چیرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ پاکستان کے دشمن سن لیں اب بھٹو میدان میں آگیاہے، اس سال پارٹی کا یوم تاسیس بلاول ہاؤس میں ہوگا جہاں پارٹی کی تنظیم نو ہوگی اور جو پارٹی رہنما مشورہ دیں گے ان کے مطابق کیا جائے گا،کارکن ہی ہمیں بتائیں گے کہ کس طرح پارٹی کو چلانا ہے اور کیسے شیر کا شکار کرنا ہے۔