ملک میں مزید3بچے پولیو میں مبتلا کراچی پولیو وائرس کی زد میں ہے
شہر میں 18پولیوکیسز کی تصدیق کی جاچکی،کئی علاقوں میں سیوریج کے پانی میں وائرس پایا گیا ہے۔
پاکستان میں پولیووائرس کے مزید3 کیسز کی تصدیق کی گئی ہے۔
جس کے بعد رواں سال کے دوران ملک میں پولیوکیسزکی تعداد 210 تک پہنچ گئی جس کے بعداس بات کا امکان ہوگیا ہے کہ پاکستان میں پولیو کیسزکی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظرمزید سفری پابندیاں لگائی جاسکتی ہیں،کراچی میں پہلے ہی پولیووائرس نے تباہی مچارکھی ہے، کراچی میں اب تک 18پولیوکیس رپورٹ ہوچکے ہیں جبکہ سندھ میں یہ تعداد19ہے، کراچی پولیو وائرس کی زد میں ہے، عالمی ادارہ صحت کی جانب سے لیے گئے کئی علاقوں کے سیوریج کے پانی کے نمونوں میں وائرس کی تصدیق کی گئی ہے ، امسال کراچی میں اب تک18 بچے پولیووائرس کا شکار ہوکر ہمیشہ کے لیے مفلوج ہوگئے ہیں۔
کراچی میں پولیو کیس گڈاپ، بلدیہ، گلشن اقبال ، سائٹ، لانڈھی سمیت دیگر ٹاؤنز میں رپورٹ ہوچکے ہیں،ادھر ڈائریکٹرصحت کراچی ڈاکٹر ظفر اعجازکے مطابق 24اکتوبر سے کراچی میں انسداد پولیومہم شروع کی جائیگی، دریں اثنا پاکستان میں نئے رپورٹ ہونے والے پولیو کیسزکا تعلق فاٹا سے ہے جن میں2 لڑکیاں اور بچہ شامل ہے، پولیومانیٹرنگ سیل کی رپورٹ کے مطابق خیبرایجنسی کی 18ماہ کی بچی پولیوکاشکارہوکرمعذورہوگئی ہے جبکہ 10 ماہ کابچہ بھی پولیووائرس کاشکارہوگیا،جنوبی وزیرستان میں بھی 8 ماہ کی بچی پولیو وائرس سے معذورہوگئی،مانیٹرنگ سیل کے مطابق رواں سال فاٹا میں ابتک 139،کے پی کے میں 43، سندھ میں 19،پنجاب میں3اور بلوچستان میں 6پولیو کیسز سامنے آئے ہیں،معلوم ہوا پاکستان میں پولیو کیسز میں مسلسل اضافے کے بعد اس بات کا امکان پیدہوگیا ہے کہ پاکستانی شہریوں پر سفری پابندیوں کے بارے میں آزاد نگران بورڈ (آئی ایم بی)کی جانب سے سفارشات نہ پیش کردی جائیں۔
وزارتِ برائے نیشنل ہیلتھ سروسزکے ایک اہلکارکاکہنا ہے کہ ان بچوں کوپولیوکی ویکسین نہیں دی جاسکی تھی اس لیے کہ فاٹا میں طالبان کی جانب سے عائد پابندیوں کی وجہ سے جون 2012ء سے پولیو مہم کاانعقاد نہیں کیاجاسکا ہے،یاد رہے کہ نومبر 2012ء میں آئی ایم بی نے پاکستانی شہریوں پر سفری پابندیوں کی سفارش کی تھی تاکہ دیگر ملکوں میں پولیووائرس کے پھیلاؤکو روکاجاسکے،بورڈ نے بیرون ملک جانے والے پاکستانی شہریوں پرپابندی عائدکی تھی کہ وہ ایک سرٹیفکیٹ پیش کریں جس میں تصدیق کی گئی ہوکہ انہیں پولیو سے محفوظ رکھنے والی ویکسین پلائی گئی ان سفارشات کا نفاذ اس سال مئی میں ہواتھا۔مذکورہ اہلکار نے بتایاکہ پاکستان اس سال پولیوکیسزکے حوالے سے خود اپنا 13 برسوںکاریکارڈ توڑچکا ہے،وزیربرائے نیشنل ہیلتھ سروسز سائرہ افضل تارڑ نے بتایاکہ حکومت ملک سے پولیوکے خاتمے کی کوشش کررہی ہے،ان کا کہنا تھا کہ 24اکتوبرکوپولیو ڈے منایاجائیگا۔کم منتقلی کے موجودہ موسم کے دوران اس وائرس کے خاتمے کے لیے ایک معیاری پولیو مہم شروع کی جائیگی۔
جس کے بعد رواں سال کے دوران ملک میں پولیوکیسزکی تعداد 210 تک پہنچ گئی جس کے بعداس بات کا امکان ہوگیا ہے کہ پاکستان میں پولیو کیسزکی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظرمزید سفری پابندیاں لگائی جاسکتی ہیں،کراچی میں پہلے ہی پولیووائرس نے تباہی مچارکھی ہے، کراچی میں اب تک 18پولیوکیس رپورٹ ہوچکے ہیں جبکہ سندھ میں یہ تعداد19ہے، کراچی پولیو وائرس کی زد میں ہے، عالمی ادارہ صحت کی جانب سے لیے گئے کئی علاقوں کے سیوریج کے پانی کے نمونوں میں وائرس کی تصدیق کی گئی ہے ، امسال کراچی میں اب تک18 بچے پولیووائرس کا شکار ہوکر ہمیشہ کے لیے مفلوج ہوگئے ہیں۔
کراچی میں پولیو کیس گڈاپ، بلدیہ، گلشن اقبال ، سائٹ، لانڈھی سمیت دیگر ٹاؤنز میں رپورٹ ہوچکے ہیں،ادھر ڈائریکٹرصحت کراچی ڈاکٹر ظفر اعجازکے مطابق 24اکتوبر سے کراچی میں انسداد پولیومہم شروع کی جائیگی، دریں اثنا پاکستان میں نئے رپورٹ ہونے والے پولیو کیسزکا تعلق فاٹا سے ہے جن میں2 لڑکیاں اور بچہ شامل ہے، پولیومانیٹرنگ سیل کی رپورٹ کے مطابق خیبرایجنسی کی 18ماہ کی بچی پولیوکاشکارہوکرمعذورہوگئی ہے جبکہ 10 ماہ کابچہ بھی پولیووائرس کاشکارہوگیا،جنوبی وزیرستان میں بھی 8 ماہ کی بچی پولیو وائرس سے معذورہوگئی،مانیٹرنگ سیل کے مطابق رواں سال فاٹا میں ابتک 139،کے پی کے میں 43، سندھ میں 19،پنجاب میں3اور بلوچستان میں 6پولیو کیسز سامنے آئے ہیں،معلوم ہوا پاکستان میں پولیو کیسز میں مسلسل اضافے کے بعد اس بات کا امکان پیدہوگیا ہے کہ پاکستانی شہریوں پر سفری پابندیوں کے بارے میں آزاد نگران بورڈ (آئی ایم بی)کی جانب سے سفارشات نہ پیش کردی جائیں۔
وزارتِ برائے نیشنل ہیلتھ سروسزکے ایک اہلکارکاکہنا ہے کہ ان بچوں کوپولیوکی ویکسین نہیں دی جاسکی تھی اس لیے کہ فاٹا میں طالبان کی جانب سے عائد پابندیوں کی وجہ سے جون 2012ء سے پولیو مہم کاانعقاد نہیں کیاجاسکا ہے،یاد رہے کہ نومبر 2012ء میں آئی ایم بی نے پاکستانی شہریوں پر سفری پابندیوں کی سفارش کی تھی تاکہ دیگر ملکوں میں پولیووائرس کے پھیلاؤکو روکاجاسکے،بورڈ نے بیرون ملک جانے والے پاکستانی شہریوں پرپابندی عائدکی تھی کہ وہ ایک سرٹیفکیٹ پیش کریں جس میں تصدیق کی گئی ہوکہ انہیں پولیو سے محفوظ رکھنے والی ویکسین پلائی گئی ان سفارشات کا نفاذ اس سال مئی میں ہواتھا۔مذکورہ اہلکار نے بتایاکہ پاکستان اس سال پولیوکیسزکے حوالے سے خود اپنا 13 برسوںکاریکارڈ توڑچکا ہے،وزیربرائے نیشنل ہیلتھ سروسز سائرہ افضل تارڑ نے بتایاکہ حکومت ملک سے پولیوکے خاتمے کی کوشش کررہی ہے،ان کا کہنا تھا کہ 24اکتوبرکوپولیو ڈے منایاجائیگا۔کم منتقلی کے موجودہ موسم کے دوران اس وائرس کے خاتمے کے لیے ایک معیاری پولیو مہم شروع کی جائیگی۔