ایم کیو ایم کے الزامات کا جواب دے سکتے ہیں لیکن مفاہمت کی وجہ سے خاموش ہیں شرجیل میمن

ہمیں اس وقت پیپلزپارٹی کے کارکنان کے جذبات کا احساس ہے لیکن نہیں چاہتے مزید کشیدگی کی فضا پیدا ہو،وزیراطلاعات سندھ

پیپلز پارٹی کا واضح پیغام ہے کہ مرسوں مرسوں سندھ نہ ڈیسوں ، شرجیل میمن فوٹو: فائل

KARACHI:
پیپلز پارٹی کے رہنما اور وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ ہم ایم کیو ایم کے الزامات کا بھرپور جواب دے سکتے ہیں لیکن لیڈرشپ مفاہمت چاہتی ہے اس لئے الزامات کا جواب نہیں دینا چاہتے۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شرجیل میمن نے کہا کہ گزشتہ روز بلاول بھٹو زرداری نے تمام پارٹیوں کو مل کر کام کرنے کی دعوت دی، بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ماضی کی تلخیاں بھول کر نئے سرے سےعوام کی خدمت کریں اور جمہوریت کے فروغ کے لیے کام کریں لیکن واضح موقف کے باوجود ایم کیو ایم کا ردعمل قابل مذمت اور قابل تعجب ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کو پیپلز پارٹی کی دعوت قبول کرنی چاہیے تھی لیکن اس نے دعوت قبول کرنے کے بجائے ردعمل دیا اور من گھڑت اور بے بنیاد الزامات لگائے جو قابل مذمت ہیں۔


شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ ہم ایم کیو ایم کے الزامات کا بھرپور جواب دے سکتے ہیں لیکن لیڈرشپ مفاہمت چاہتی ہے، ہمیں پیپلز پارٹی کے کارکنان کے جذبات کا بھی احساس ہے لیکن ہم نہیں چاہتے ملک میں مزید کشیدگی کی فضا پیدا ہو اس لئے تنقید کا جواب نہیں دینا چاہتے۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کی پریس کانفرنس میں پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سید خورشید شاہ کے بیان کا بھی حوالہ دیا گیا حالانکہ انہوں نے اپنے بیان کی اگلے روز ہی وضاحت کی اور کہا کہ وہ خود بھی ہجرت کرکے سندھ آئے اور اب سندھ میں ضم ہوچکے ہیں جبکہ انہوں نے معافی بھی مانگی لیکن ان کے لئے بھی غلط الفاظ استعمال کئے گئے۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ ماضی میں ایم کیو ایم کی جانب سے بھی اس قسم کے بیانات آئے ہیں، ہمیں الطاف حسین کا وہ بیان بھی یاد ہے جس میں انہوں نے کہا کہ سندھی ہندوؤں کے جوتے صاف کرتے تھے اور پھر اپنے بیان پر معافی بھی نہیں مانگی،ایشوز پر سیاست کرنا سب کا حق ہے لیکن بیانات پر لڑائی کرنا مناسب نہیں، پاکستان میں رہنے والے سب پاکستانی ہیں لہٰذا ہمیں کسی اور شناخت کی ضرورت نہیں، پیپلز پارٹی کا واضح پیغام ہے کہ مرسوں مرسوں سندھ نہ ڈیسوں۔

شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ ہمارے چیرمین ہمارے درمیان بیٹھ کر سیاست کر رہے ہیں، ہمیں فخر ہے کہ ہمارے چیرمین پاکستانی ہیں اور پاکستان سے محبت کرتے ہیں جب کہ پاکستان میں کوئی ایک خاندان ایسا بتایا جائے جس نے عوام کے لیے جانیں دیں، کسی کو اتحادی بنانے کا مطلب حکومت کو بچانا نہیں جب کہ پچھلی مرتبہ بھی پیپلز پارٹی کے پاس اکثریت تھی اور آج بھی ہم کسی کے اتحاد کے بغیر حکومت کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے ایم کیو ایم اپنے فیصلے پر نظرثانی کرتے ہوئے لیڈر شپ کی بات کا مثبت جواب دے گی اور کوئی جذباتی فیصلہ نہیں کرے گی۔
Load Next Story