اردو لغت بورڈ اور اکادمی ادبیات میں اہل افراد تعینات کیے جائیں اردو کانفرنس اختتام پذیر پیش کردہ قراردا
غیر ملکی زبان میں مہارت نہ ہونے پر امتیازی سلوک ختم کیا جائے اور انھیں ترقی کے موقع فراہم کیے جائیں، قرارداد
آرٹس کونسل میں منعقدہ ساتویں عالمی اردو کانفرنس اتوار کی شام اختتام پذیر ہوگئی، اختتامی سیشن میں آرٹس کونسل کے صدر احمد شاہ نے قراردادیں پیش کیں جسے منظور کرلیا گیا۔
اختتامی اجلاس کی صدارت انتظار حسین نے کی شرکا اجلاس میں پروفیسر سحرانصاری ،اسد محمد خان ،افتخار عارف،رضاعلی عابدی ،مسعود اشعر،امینہ سید ،نور الہدیٰ شاہ ،ڈاکٹر انیس اشفاق ،حسینہ معین ،اعجاز فاروقی، محمود احمد خان ،شہناز احمد صدیقی ، فرہاد زیدی، امجد اسلام امجد اور ڈاکٹر ہما میر شامل تھیں، قرارداد میں مطالبہ کیاگیاکہ جو ادارے قومی اور صوبائی سطح پر اردو زبان و ادب کی ترویج کے لیے بنائے گئے ہیں ان میں سے کئی ادارے ایک عرصے سے سربراہ کے بغیر ہیں۔
مقتدرہ جس کا اب نام بھی بدل دیا گیا ہے جبکہ دیگرادارے جن میں اردو لغت بورڈ، اکادمی ادبیات شامل ہیں ان اداروں میں اہل افراد متعین کیے جائیں تاکہ ادارے فعال ہوسکیں، قرارداد میں کہاگیا کہ یونیورسٹی روڈ کا نام بدل کر شارع اردو کیا جائے، وفاق اور صوبوں کی سطح پر دارلترجمہ قائم کیے جائیں، قرارداد میں کہا گیا کہ اردو کا قومی زبانوں سے کوئی اختلاف نہیں، باہمی روابط کے فروغ کو ترجیحی بنیادوں پر اہمیت دی جائے تاکہ ہم آہنگی کے جذ بات اجا گر ہوں اس کے لیے تمام پاکستانی زبانوں میں بچوں کو پرائمری تعلیم کی سہولت فراہم کی جائے۔
قرارداد میں کہا گیا کہ نوجوانوں کے ساتھ کسی غیر ملکی زبان میں مہارت نہ ہونے پر امتیازی سلوک ختم کیا جائے اور انھیں ترقی کے موقع فراہم کیے جائیں، اردو اور دوسری قومی زبانوں کے مابین روابط کے فروغ کیلیے ادیبوں اور فنکاروں کے وفود کے دورے کرائے جا ئیں اور ان کی کتابوں کے تراجم کا اہتمام کرا یا جائے، قرارداد میں کہا گیا کہ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان امن کے رشتے کی بحالی کا آغاز کتابوں کی ترسیل سے کرکے ڈاک خر چ کم کیا جائے۔
پاکستان اور بھارت ادیبوں، فنکاروں، تاجروں اور صنعتکاروں کیلیے ویزا کی فراہمی میں آسانی پیدا کریں قبل ازیں اختتامی سیشن سے احمد شاہ نے کہا کہ مسلسل ساتویں عالمی اردو کانفرنس کا ہونا کراچی میں ایک روایت بن گیا ہے، ہم اس روایت کے تسلسل کو جاری رکھتے ہوئے آرٹس کونسل کی سرگرمیوں کو کراچی شہر کا آئینہ بنائینگے، کراچی کے باذوق دانشوروں اور پاکستان سمیت پورے عالم سے دانشوروں کی آمد نے ہمارے حوصلے بڑھائے ہیں، احمد شاہ نے بتایا کہ29 نومبر کو ایکسی لینسی ایوارڈ کی تقریب منعقد ہوگی، آرٹس کونسل بچوں کے ادب کے ساتھ فنوں لطیفہ کی تمام اصناف کو مربوط طریقے سے پیش کیا جائیگا۔
اختتامی اجلاس کی صدارت انتظار حسین نے کی شرکا اجلاس میں پروفیسر سحرانصاری ،اسد محمد خان ،افتخار عارف،رضاعلی عابدی ،مسعود اشعر،امینہ سید ،نور الہدیٰ شاہ ،ڈاکٹر انیس اشفاق ،حسینہ معین ،اعجاز فاروقی، محمود احمد خان ،شہناز احمد صدیقی ، فرہاد زیدی، امجد اسلام امجد اور ڈاکٹر ہما میر شامل تھیں، قرارداد میں مطالبہ کیاگیاکہ جو ادارے قومی اور صوبائی سطح پر اردو زبان و ادب کی ترویج کے لیے بنائے گئے ہیں ان میں سے کئی ادارے ایک عرصے سے سربراہ کے بغیر ہیں۔
مقتدرہ جس کا اب نام بھی بدل دیا گیا ہے جبکہ دیگرادارے جن میں اردو لغت بورڈ، اکادمی ادبیات شامل ہیں ان اداروں میں اہل افراد متعین کیے جائیں تاکہ ادارے فعال ہوسکیں، قرارداد میں کہاگیا کہ یونیورسٹی روڈ کا نام بدل کر شارع اردو کیا جائے، وفاق اور صوبوں کی سطح پر دارلترجمہ قائم کیے جائیں، قرارداد میں کہا گیا کہ اردو کا قومی زبانوں سے کوئی اختلاف نہیں، باہمی روابط کے فروغ کو ترجیحی بنیادوں پر اہمیت دی جائے تاکہ ہم آہنگی کے جذ بات اجا گر ہوں اس کے لیے تمام پاکستانی زبانوں میں بچوں کو پرائمری تعلیم کی سہولت فراہم کی جائے۔
قرارداد میں کہا گیا کہ نوجوانوں کے ساتھ کسی غیر ملکی زبان میں مہارت نہ ہونے پر امتیازی سلوک ختم کیا جائے اور انھیں ترقی کے موقع فراہم کیے جائیں، اردو اور دوسری قومی زبانوں کے مابین روابط کے فروغ کیلیے ادیبوں اور فنکاروں کے وفود کے دورے کرائے جا ئیں اور ان کی کتابوں کے تراجم کا اہتمام کرا یا جائے، قرارداد میں کہا گیا کہ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان امن کے رشتے کی بحالی کا آغاز کتابوں کی ترسیل سے کرکے ڈاک خر چ کم کیا جائے۔
پاکستان اور بھارت ادیبوں، فنکاروں، تاجروں اور صنعتکاروں کیلیے ویزا کی فراہمی میں آسانی پیدا کریں قبل ازیں اختتامی سیشن سے احمد شاہ نے کہا کہ مسلسل ساتویں عالمی اردو کانفرنس کا ہونا کراچی میں ایک روایت بن گیا ہے، ہم اس روایت کے تسلسل کو جاری رکھتے ہوئے آرٹس کونسل کی سرگرمیوں کو کراچی شہر کا آئینہ بنائینگے، کراچی کے باذوق دانشوروں اور پاکستان سمیت پورے عالم سے دانشوروں کی آمد نے ہمارے حوصلے بڑھائے ہیں، احمد شاہ نے بتایا کہ29 نومبر کو ایکسی لینسی ایوارڈ کی تقریب منعقد ہوگی، آرٹس کونسل بچوں کے ادب کے ساتھ فنوں لطیفہ کی تمام اصناف کو مربوط طریقے سے پیش کیا جائیگا۔