سائنسدانوں نے حیرت انگیز ’’طلسماتی‘‘ چھتری ایجاد کرلی

کک اسٹارٹر پروجیکٹ کے تحت ایسی چھتریاں بنائی گئی ہیں جو ہوائی مدد سے آپریٹ ہوتی ہیں۔

سائنسدانوں نے حیرت انگیز ’’طلسماتی‘‘ چھتری ایجاد کرلی ۔ فوٹو : فائل

بارشوں کے موسم میں چھتری کا استعمال تو ہر کوئی کرتا ہے۔


اس کے علاوہ موسم گرما میں دھوپ کی شدت سے بچاؤ کے لیے بھی چھتریاں بہت مفید ثابت ہوتی ہیں۔ اس لیے موجد حضرات اور ٹیکنالوجی کے بڑے ادارے جدید چھتریاں بنانے کے کاموں میں دن رات جتے ہوئے ہیں۔ اسی سلسلے میں کک اسٹارٹر پروجیکٹ کے تحت ایسی چھتریاں بنائی گئی ہیں جو ہوائی مدد سے آپریٹ ہوتی ہیں۔ اسے ''ایئر ایمبریلا'' کا نام دیا گیا ہے جس کا راڈ موٹر سے چلتا ہے جو ایک لیتھیم بیٹری چلاتی ہے اور اس موٹر کے ساتھ پنکھا نصب ہوتا ہے۔ یہ پنکھا برستی بارش کی رم جھم کو روکتا ہے۔

یہ چھتری اے بی اور سی ماڈل میں دستیاب ہے۔ ماڈل A کی چھتری خواتین کے لیے ہے، یہ 12 سے 15 منٹ تک بارش کو روک سکتی ہے۔ ماڈل B کی چھتری 30 منٹ تک کام کرتی ہے جب کہ C ماڈل کا دورانیہ اس سے بھی زیادہ ہے، اس کی قیمت 118 ڈالر مقرر ہوتی ہے۔
Load Next Story