اسلام آباد میں تاریخ کا طویل ترین مجرا سجانے والوں کو شرم آنی چاہئے مولانا فضل الرحمان
دھرنے والے نئی نسل سے حیا اورنوجوان لڑکیوں سے سروں سے دوپٹا چھین کر انہیں عریانی کی طرف لے جارہے ہیں،سربراہ جےیوآئی(ف)
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہےکہ اسلام آباد میں دھرنے کے نام پر فحاشی اور عریانی کے وہ مناظر ہیں جو مغربی تہذیب کی نمائندگی کررہے ہیں جب کہ تاریخ کا طویل ترین دھرنا دینے کے دعویدارسن لیں کہ دھرنے دن میں دیئے جاتے ہیں رات کو دھرنے نہیں بلکہ مجرے ہوتے ہیں اس لیے اسلام آباد میں تاریخ کا طویل ترین مجرا سجانے والوں کو شرم آنی چاہئے۔
کوئٹہ میں جے یو آئی (ف) کے تحت مفتی محمود کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کوئٹہ میں ہمارے جلسے کو سبوتاژ کرنے کے لیے خون کی ہولی کھیلی گئی لیکن جمعیت کے کارکنوں کو موت سے نہیں ڈرایا جاسکتا، عوام نے بڑی تعداد میں جلسے میں شرکت کرکے اسے ناکام کرنے کی سازش کو ہی ناکام بنا دیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکا اور مغرب دنیا کی سیاست پر غلبہ حاصل کرنے کے لیے حکمت عملی بنا رہے ہیں اور مغربی غلبے کے لیے بے حیائی اور فحاشی کو فروغ دینا ان کا ایجنڈا ہے جب کہ اسلام آباد اور ملک کے دیگر حصوں میں دھرنوں کے نام پر جو مناظر ہیں وہ اسی مغربی ایجنڈے کی نمائندگی کررہے ہیں یہ لوگ فحاشی اور عریانی کے پھیلا کر اسلامی تہذیب کو ہم سے چھیننا چاہتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اسلام آباد میں دھرنے کے نام پر فحاشی کے مناظر پوری قوم نے دیکھ لیے ہیں، یہ لوگ ہماری نئی نسل سے حیا اور نوجوان لڑکیوں سے سروں سے دوپٹا چھین کر انہیں عریانی کی طرف لے جارہے ہیں، قوم نے سب اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا ہے، یہ لوگ دھرنا نہیں دے رہے تھے بلکہ قدرت کی طرف سے بے نقاب ہورہے تھے، تاریخ کا سب سے طویل دھرنا دینے کا دعویٰ کرنےوالے سن لیں دھرنے کو دن کو دیئے جاتے ہیں رات کو دھرنے نہیں بلکہ اس کےنام پر مجرے ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں جو گند پھیلایا گیا وہ کبھی نہیں دیکھا، تاریخ کا طویل ترین مجرا سجانے والوں کو شرم آنی چاہئے وہ خدا کے غضب کو دعوت دے رہے ہیں۔
سربراہ جے یو آئی(ف) کا کہنا تھا کہ مصطفوی انقلاب کی باتیں کرنے والے آج انقلاب روس اور فرانس کو اپنا آئیڈیل مانتے ہیں، قوم کو کس طرف لے جایا جارہا ہے، یہ لوگ مغربی ایجنڈے پر پاکستان میں ایسی عبادت گاہیں کھولنا چاہتے ہیں جہاں مسجد کا تصور ختم ہوجائے، ہم بہتر رویوں کے حق میں ہیں لیکن اپنی مذہبی شناخت کو ختم کرنے پر کسی صورت تیار نہیں ہوسکتے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران کو لڑانے کی سازش کی جارہی ہے لیکن جنگ امت مسلمہ کی ضرورت نہیں ہے، ہم اسلام آباد کے دھرنے والوں کے ایجنڈے کو جانتے ہیں آج کے حالات واقعات ہمارے نظریے کی تائید کررہے ہیں۔
کوئٹہ میں جے یو آئی (ف) کے تحت مفتی محمود کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کوئٹہ میں ہمارے جلسے کو سبوتاژ کرنے کے لیے خون کی ہولی کھیلی گئی لیکن جمعیت کے کارکنوں کو موت سے نہیں ڈرایا جاسکتا، عوام نے بڑی تعداد میں جلسے میں شرکت کرکے اسے ناکام کرنے کی سازش کو ہی ناکام بنا دیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکا اور مغرب دنیا کی سیاست پر غلبہ حاصل کرنے کے لیے حکمت عملی بنا رہے ہیں اور مغربی غلبے کے لیے بے حیائی اور فحاشی کو فروغ دینا ان کا ایجنڈا ہے جب کہ اسلام آباد اور ملک کے دیگر حصوں میں دھرنوں کے نام پر جو مناظر ہیں وہ اسی مغربی ایجنڈے کی نمائندگی کررہے ہیں یہ لوگ فحاشی اور عریانی کے پھیلا کر اسلامی تہذیب کو ہم سے چھیننا چاہتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اسلام آباد میں دھرنے کے نام پر فحاشی کے مناظر پوری قوم نے دیکھ لیے ہیں، یہ لوگ ہماری نئی نسل سے حیا اور نوجوان لڑکیوں سے سروں سے دوپٹا چھین کر انہیں عریانی کی طرف لے جارہے ہیں، قوم نے سب اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا ہے، یہ لوگ دھرنا نہیں دے رہے تھے بلکہ قدرت کی طرف سے بے نقاب ہورہے تھے، تاریخ کا سب سے طویل دھرنا دینے کا دعویٰ کرنےوالے سن لیں دھرنے کو دن کو دیئے جاتے ہیں رات کو دھرنے نہیں بلکہ اس کےنام پر مجرے ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں جو گند پھیلایا گیا وہ کبھی نہیں دیکھا، تاریخ کا طویل ترین مجرا سجانے والوں کو شرم آنی چاہئے وہ خدا کے غضب کو دعوت دے رہے ہیں۔
سربراہ جے یو آئی(ف) کا کہنا تھا کہ مصطفوی انقلاب کی باتیں کرنے والے آج انقلاب روس اور فرانس کو اپنا آئیڈیل مانتے ہیں، قوم کو کس طرف لے جایا جارہا ہے، یہ لوگ مغربی ایجنڈے پر پاکستان میں ایسی عبادت گاہیں کھولنا چاہتے ہیں جہاں مسجد کا تصور ختم ہوجائے، ہم بہتر رویوں کے حق میں ہیں لیکن اپنی مذہبی شناخت کو ختم کرنے پر کسی صورت تیار نہیں ہوسکتے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران کو لڑانے کی سازش کی جارہی ہے لیکن جنگ امت مسلمہ کی ضرورت نہیں ہے، ہم اسلام آباد کے دھرنے والوں کے ایجنڈے کو جانتے ہیں آج کے حالات واقعات ہمارے نظریے کی تائید کررہے ہیں۔