دبئی میں کامیابی کا سہرا یونس اور اسپنرز کے سر ہے سابق کرکٹرز
تجربہ کار بیٹسمین نے پہلی اننگز میں سنچری بناکر ٹیم کو استحکام بخشا، سرفراز کی تسلسل سے پرفارمنس بھی اہم رہی، میانداد
سابق ٹیسٹ کرکٹرز نے فتح کا سہرا یونس خان کے سر باندھ دیا، جاوید میانداد کا کہنا ہے کہ تجربہ کار بیٹسمین نے پہلی اننگز کو استحکام بخشا، سرفراز احمد سمیت دیگر کی عمدہ کارکردگی نے کینگروز پر دباؤ بڑھا دیا۔
محسن خان نے کہا کہ سابق کپتان سے زیادتی کرنے والے منہ چھپاتے پھر رہے ہوں گے، جلال الدین کا کہنا ہے کہ بیٹنگ لائن توقعات پر پورا اتری تو اسپنرز نے بھی اپنا کام کردکھایا۔تفصیلات کے مطابق یو اے ای میں پے درپے شکستوں کے بعد دبئی ٹیسٹ میں کامیابی پرسابق کرکٹرز کے چہرے خوشی سے کھل اٹھے ہیں، جاوید میانداد کا کہنا ہے کہ جیت پر صرف ٹیم ہی نہیں پوری قوم خوشی سے سرشار ہے، پہلی اننگز آغاز میں ڈگمگا گئی تھی لیکن یونس خان نے انتہائی اہم اننگز کھیلی،ان کی طرف سے اچھی بنیاد پر ہی بڑے اسکور کی عمارت تعمیر ہوئی جس کے بعد کینگروز دبائو سے باہر نہ آسکے۔
پاکستان ٹیم کاغذ پر بھی آسٹریلیا سے بہتر تھی،کنڈیشنزکا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے اسپنرز نے پچ سے سپورٹ حاصل کرتے ہوئے فتح کا راستہ بنایا،سعید اجمل ہوتے تو میچ اس سے بھی جلد ختم ہوجاتا، محسن خان نے کہا کہ یونس خان دونوں اننگز میں اچھا کھیلے لیکن پہلی اننگز میں ان کی اننگز اس لیے اہم تھی کہ جلد آئوٹ ہوجاتے تو باقی بیٹنگ لائن میں اسد شفیق اور مصباح الحق پر بھی دبائو آجاتا، تجربہ کار بیٹسمین کے بعد سرفراز نے ان کنڈیشنز میں کمزور آسٹریلوی بولنگ پر گھبراہٹ طاری کردی،ان کی بیٹنگ اور کیپنگ میں نمایاں بہتری آتی جارہی ہے۔
دوسری اننگز میں احمد شہزادکی پراعتماد سنچری نے بھی بولرز کا کام آسان کردیا، یاسر شاہ ایک عرصہ سے موقع کے متلاشی تھے، انھوں نے پہلے ہی ٹیسٹ میں ایک پختہ کار بولر کی طرح بولنگ کی، ذوالفقار بابر بھی توقعات پر پورا اترے، انھوں نے کہا کہ منیجمنٹ نے یونس خان کے ساتھ زیادتی کی، سابق کپتان کے حوالے سے غلط فیصلے کرنے والے اب منہ چھپاتے پھر رہے ہونگے،انھوں نے تو مصباح الحق کو بھی ہلا کر رکھ دیا تھا،تاہم سینئربیٹسمین اپنے عزم کی بدولت بحران سے نکل آئے، بہرحال پوری ٹیم ایک یونٹ بن کر کھیلی تو فتح حاصل ہوئی۔
انھوں نے کہا کہ یاسر شاہ لیگ اسپنر جبکہ ذوالفقار بابر بائیں ہاتھ کے بولر ہیں اس لیے سعید اجمل کا بیک اپ تیارکیے جانے کا دعوی نہیں کیا جاسکتا، جلال الدین نے کہا کہ بیٹنگ لائن توقعات پر پورا اتری تو بولرز نے بھی اپنا کام کردکھایا، ذوالفقار بابر اور اپنا پہلا ٹیسٹ کھیلنے والے یاسر شاہ نے عمدہ پرفارمنس کا مظاہرہ کیا، یونس خان کی کارکردگی قابل ستائش ہے، انھوں نے بطور سینئر چیلنج قبول کرتے ہوئے بیٹنگ لائن کا کھویا ہوا اعتماد واپس دلانے میں اہم کردار ادا کیا، سرفراز احمد کی جارحانہ اننگز نے کینگروز کے حوصلے پست کیے جس کے بعد پاکستانی بولرز کی کارکردگی میں تسلسل نے ان کی میچ میں واپسی کے راستے بند کردیے۔
محسن خان نے کہا کہ سابق کپتان سے زیادتی کرنے والے منہ چھپاتے پھر رہے ہوں گے، جلال الدین کا کہنا ہے کہ بیٹنگ لائن توقعات پر پورا اتری تو اسپنرز نے بھی اپنا کام کردکھایا۔تفصیلات کے مطابق یو اے ای میں پے درپے شکستوں کے بعد دبئی ٹیسٹ میں کامیابی پرسابق کرکٹرز کے چہرے خوشی سے کھل اٹھے ہیں، جاوید میانداد کا کہنا ہے کہ جیت پر صرف ٹیم ہی نہیں پوری قوم خوشی سے سرشار ہے، پہلی اننگز آغاز میں ڈگمگا گئی تھی لیکن یونس خان نے انتہائی اہم اننگز کھیلی،ان کی طرف سے اچھی بنیاد پر ہی بڑے اسکور کی عمارت تعمیر ہوئی جس کے بعد کینگروز دبائو سے باہر نہ آسکے۔
پاکستان ٹیم کاغذ پر بھی آسٹریلیا سے بہتر تھی،کنڈیشنزکا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے اسپنرز نے پچ سے سپورٹ حاصل کرتے ہوئے فتح کا راستہ بنایا،سعید اجمل ہوتے تو میچ اس سے بھی جلد ختم ہوجاتا، محسن خان نے کہا کہ یونس خان دونوں اننگز میں اچھا کھیلے لیکن پہلی اننگز میں ان کی اننگز اس لیے اہم تھی کہ جلد آئوٹ ہوجاتے تو باقی بیٹنگ لائن میں اسد شفیق اور مصباح الحق پر بھی دبائو آجاتا، تجربہ کار بیٹسمین کے بعد سرفراز نے ان کنڈیشنز میں کمزور آسٹریلوی بولنگ پر گھبراہٹ طاری کردی،ان کی بیٹنگ اور کیپنگ میں نمایاں بہتری آتی جارہی ہے۔
دوسری اننگز میں احمد شہزادکی پراعتماد سنچری نے بھی بولرز کا کام آسان کردیا، یاسر شاہ ایک عرصہ سے موقع کے متلاشی تھے، انھوں نے پہلے ہی ٹیسٹ میں ایک پختہ کار بولر کی طرح بولنگ کی، ذوالفقار بابر بھی توقعات پر پورا اترے، انھوں نے کہا کہ منیجمنٹ نے یونس خان کے ساتھ زیادتی کی، سابق کپتان کے حوالے سے غلط فیصلے کرنے والے اب منہ چھپاتے پھر رہے ہونگے،انھوں نے تو مصباح الحق کو بھی ہلا کر رکھ دیا تھا،تاہم سینئربیٹسمین اپنے عزم کی بدولت بحران سے نکل آئے، بہرحال پوری ٹیم ایک یونٹ بن کر کھیلی تو فتح حاصل ہوئی۔
انھوں نے کہا کہ یاسر شاہ لیگ اسپنر جبکہ ذوالفقار بابر بائیں ہاتھ کے بولر ہیں اس لیے سعید اجمل کا بیک اپ تیارکیے جانے کا دعوی نہیں کیا جاسکتا، جلال الدین نے کہا کہ بیٹنگ لائن توقعات پر پورا اتری تو بولرز نے بھی اپنا کام کردکھایا، ذوالفقار بابر اور اپنا پہلا ٹیسٹ کھیلنے والے یاسر شاہ نے عمدہ پرفارمنس کا مظاہرہ کیا، یونس خان کی کارکردگی قابل ستائش ہے، انھوں نے بطور سینئر چیلنج قبول کرتے ہوئے بیٹنگ لائن کا کھویا ہوا اعتماد واپس دلانے میں اہم کردار ادا کیا، سرفراز احمد کی جارحانہ اننگز نے کینگروز کے حوصلے پست کیے جس کے بعد پاکستانی بولرز کی کارکردگی میں تسلسل نے ان کی میچ میں واپسی کے راستے بند کردیے۔